محبوبہ مفتی بنام انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ: میں کسی بھی ایجنسی کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہوں

محبوبہ مفتی بنام انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ: میں کسی بھی ایجنسی کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہوں
سری نگر/ پی ڈٰی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے نام اپنے ایک مکتوب میں کہا ہے کہ میں کسی بھی ایجنسی کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہوں لیکن میں اس عمل کی قانونی حیثیت کے بارے میں سوال کروں گی۔

انہوں نے الزام لگایا کہ مذکورہ ایجنسی میرے اہلخانہ و احباب کو ٹارگیٹ بنا کر میرے خلاف ویچ ہینٹ کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
محبوبہ مفتی انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے نام جاری مکتوب میں لکھتی ہیں: ’ایسا لگتا ہے کہ ان افراد میں جو چیز یکساں ہے وہ یہ ہے کہ یہ تمام لوگ کسی نہ کسی طرح مجھے سے، میری فیملی اور میری سیاست کے ساتھ وابستہ ہیں، ان لوگوں کی تفتیش کا محور بھی میری ذات، میرے سیاسی و مالی امور پر ہی استوار ہے،میرے والد مرحوم کی قبر، میری بہن کی مالیات، گھر کی تعمیر اور میرے بھائی کے سیاسی و مالی امور کے بارے میں ان لوگوں سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے‘۔
پی ڈی پی کے یوتھ صدر وحیدالرحمان پرہ کی قومی تحقیقاتی ایجنسی( این آئی اے) کے ہاتھوں گرفتاری کے بارے میں انہوں نے مکتوب میں لکھا ہے: ’این آئی اے نے پی ڈی پی کے یوتھ صدر وحید الرحمان پرہ، جنہوں نے ڈی ڈی سی انتخابات میں پلوامہ اے کی نشست سے کامیابی حاصل کی، کو انتخابات شروع ہونے سے کچھ دن قبل ہی ایک ایسے کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا جس کا کوئی وجود ہی نہیں ہے‘۔
موصوفہ کا دعویٰ ہے کہ ڈی ڈی سی انتخابات کے نتائج کے موقع پر جموں وکشمیر انتظامیہ نےان کے کئی رشتہ داروں اور پارٹی لیڈروں کو غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا۔
ان کا مکتوب میں کہنا ہے: ’اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف ایجنسیوں کا استعمال کرنا مرکز میں بر سر اقتدار جماعت کا کوئی نیا حربہ نہیں ہے، میں کسی بھی ایجنسی کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہوں لیکن میں اس عمل کی قانونی حیثیت پر سوال کروں گی‘۔
ای ڈی کی طرف سے پہلے ہی طلب کئے گئے افراد کے موبائل فون و دیگر ڈیجیٹل آلات ضبط کرنے کے حوالے سے سابق وزیر اعلیٰ اپنے مکتوب میں کہتی ہیں: ’انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ منی لائنڈرنگ ایکٹ 2002 کے سیکشن 21(2) کی طرف توجہ مرکوز کرے جس کے مطابق وہ شخص جس کی تحویل سے ریکارڈ ضبط کیا گیا ہو، کو اس ضبط شدہ ریکارڈ کی کاپی حاصل کرنے کا حق ہے‘۔
ان کا مکتوب میں مزید کہنا ہے کہ میں اپنی آواز سیاسی و قانونی طور پر بلند کرنے سے دریغ نہیں کروں گی۔
یو این آئی

Leave a Reply

Your email address will not be published.