سائبر سیکیورٹی ایجنسی کے مطابق تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن کامیاب قرار پائے ہیں جب کہ انتخابات میں دھاندلی، ووٹ غائب ہونے یا تبدیل ہونے سے متعلق کوئی ثبوت نہیں ہیں۔
سائبر سیکیورٹی ایجنسی کے مطابق انتخابات کے دو منتظم گروپس الیکشن انفرااسٹرکچر گورنمنٹ کوآرڈینیٹنگ کونسل ایگزیکٹو کمیٹی (جی سی سی) اور الیکشن انفرااسٹرکچر سیکٹر کورآرڈینیٹر کونسل (ایس سی سی) کا کہنا ہے کہ رواں برس ہونے والے صدارتی انتخابات امریکہ کی تاریخ کے شفاف ترین انتخابات تھے۔
یاد رہے کہ ری پبلکن صدارتی امیدوار صدر ڈونلڈ ٹرمپ شواہد فراہم کیے بغیر مسلسل انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کر رہے ہیں اور انہوں نے اب تک شکست تسلیم نہیں کی ہے۔
الیکشن ابھی ختم نہیں ہوا، فتح حق دار کو ہی ملنی چاہیے: صدر ٹرمپ
دوسری جانب جو بائیڈن نے آئندہ صدارت کی ذمہ داریاں سنبھالنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں اور کئی عالمی رہنماؤں نے اُنہیں امریکہ کا صدر منتخب ہونے پر مبارک باد بھی دی ہے۔
امریکہ کے محکمۂ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے سائبر سیکیورٹی اینڈ انفرااسٹرکچر سیکیورٹی ایجنسی (سی آئی ایس اے) کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ انتخابات سے متعلق بہت سے دعوے اور گمراہ کن معلومات موجود ہیں تاہم انتخابات کی خودمختاری اور اس کے درست ہونے سے متعلق ہم مطمئن ہیں۔
سی آئی ایس اے کے سربراہ کرسٹوفر کربس امریکہ کے مایہ ناز سائبر سیکیورٹی افسر ہیں اور وہ صدارتی انتخابات سے متعلق گمراہ کن معلومات کی بیخ کنی کے لیے ایک ویب سائٹ بھی چلا رہے ہیں۔
انتخابات سے متعلق سیکیورٹی گروپس کا کہنا ہے جن ریاستوں میں کانٹے کا مقابلہ ہوا ہے اُن تمام ریاستوں کے پاس پیپر ریکارڈ موجود ہے اور ضرورت پڑنے پر ووٹوں کی گنتی کی جاسکتی ہے۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم نے کئی ریاستوں میں انتخابی نتائج کو چیلنج کر رکھا ہے جب کہ اٹارنی جنرل ولیم بار نے وفاقی پراسیکیوٹرز کو اختیار دیا ہے کہ وہ انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کر سکتے ہیں۔
بشکریہ وائس اآف امریکا





