لوگوں کو لاک ڈاﺅن کے بعد بھی احتیاط برتنے کی ضرورت:ڈائریکٹر ہیلتھ کشمیر
سرینگرڈائریکٹرہیلتھ کشمیر ،سمیر مٹو نے کہا ہے کہ وادی کشمیر میں ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت میں تیزی کیساتھ اضافہ کیا گیا ہے جسکی وجہ سے مثبت کیسوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے ۔کشمیر نیوز سروس کےساتھ خصوصی گفتگو کے دوران ڈائریکٹر ہیلتھ سمیر مٹو نے بتایا کہ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ پہلے وادی کشمیر میں ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت بہت کم تھی ۔ان کا کہناتھا کہ وادی کشمیر میں ہر روز 800سے لیکر1000ہزار ٹیسٹ کرانے کی صلاحیت کو بڑھایا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ٹورونا ٹیسٹ کی صلاحیت میں اضافہ کرنے سے ہی زیادہ سے زیادہ لوگوں کو کورنٹائن میں رکھا جا رہا ہے اور سے زیادہ سے زیادہ افراد کا علاج ممکن ہو پارہا ہے ،جو اس عالمی وبا کی لپیٹ میں ہیں ۔ڈائریکٹر ہیلتھ نے کہا کہ ریڈ زونز اور بفر زونز میں بھی ٹیسٹ کرنے کے عمل میں تیزی لائی گئی ۔انہوں نے کہا کہ یہ کہنا ہے کہ غلط ہے کہ وادی کشمیر میں ٹیسٹ کی رفتار کم ہے ،انہوں نے کہا ’ وادی کشمیر میں 2لیبارٹریاں (تجزیہ گاہ ) ہی ہیں ،جہاں کورونا وائرس کے ٹیسٹ کرانے کی صلاحیت یا سہولت دستیاب ہے ۔انہوں نے سماجی دوری اختیار کرنے اور لوگوں کی جانب سے کورونا وائرس ک روکتھام کےلئے تعاﺅن طلب کرنے کی سراہتے ہوئے کہا کہ لوگوں نے کوروناوائرس سے لڑ نے کےلئے قابل تحسین صبر وتحمل کا مظاہرہ کیا ۔ان کا کہناتھا کہ مسلسل لاک ڈاﺅن سے کورونا وائر س کی زنجیر توڑنے میں کافی حدتک کامیابی ہوئی جبکہ کورونا وائرس کو کافی کنٹرول ہوا ۔ان کا کہناتھا کہ3مئی کے بعد اگر لاک ڈاﺅن کو ختم ہوتا ہے ،تو اس کے بعد بھی لوگوں کو اور زیادہ احتیاط برتنے کی ضرورت ہے جب پوری دنیا مطمئن نہیں ہوتی ہے کہ کورونا وائرس کا مکمل طور پر خاتمہ ہوا ۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہناتھا کہ جن افراد کو کورنٹائن میں رکھا جاتا ہے کہ اُنکے ٹیسٹ کرانے کے بعد ایکسرے بھی کرائے جاتے ہیں اور جب دونوں منفی آتے ہیں ،تو اُنہیں مزید14تک احتیاطی طور کور نٹائن میں رہنے کی ہدایت دی جاتی ہے کیونکہ ایک مشکوک شخص کو کم سے کم28روز تک کورنٹائن میں رہنا ہی پڑے گا جوکہ اس کا رہنما خطوط ہے۔انہوں نے کہا کہ صحتیاب مریضوں کیساتھ ساتھ سبھی لوگوں کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے اور احتیاط ہی اس وبا کا سب سے اہم اور کار گر علاج ہے ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا’ہم نے 9ہزار600اینٹی باڈی ٹیسٹنگ کیٹس حاصل کئے جبکہ ضرورت80ہزار کیٹس ہے ‘۔کورونا وائرس کے خلاف فسٹ لائن پر لڑنے والے ہیروزکو سلام پیش کرتے ہوئے کہا’ ذاتی جسمانی حفاظتی لباس فراہم کئے جارہے ہیں ،تاہم ہر ایک کو اسکی ضرورت نہیں ہے ‘ ۔ان کا کہناتھا ’کورونا مریض کا علاج کرنے والے ڈاکٹر ،نیم طبی عملہ ،ٹیسٹ کرانے والے اور جو اس مریض کیساتھ براہ راست رابطے میں ہے ،اُسکے لئے ذاتی حفاظتی لباس لازمی ہے ،لیکن جو مریض کے رابطے میں نہیں ہے ،اُسکے لئے ذاتی حفاظتی لباس لازمی نہیں ‘۔





