اوساکا ،: وزیر اعظم نریندر مودی نے جاپان کے اوساکا میں جی- 20 سربراہی اجلاس سے الگ اپنی سفارتی ملاقاتوں کا دور ہفتہ کو بھی جاری رکھا اور برازیل اور انڈونیشیا کے صدور سے ملاقات کی۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رويش کمار نے ٹوئٹ کیا’’قریبی اور ہمہ گیر اسٹریٹجک پارٹنرشپ کو گہرا کرنا۔ مسٹر نریندر مودی اور برازیل کے صدر زائر بولونارو نے موسمیاتی تبدیلی کے تناظر میں دو طرفہ تعلقات، خاص طور پر تجارت اور سرمایہ کاری، زراعت اور بائیو ایندھن میں تعاون پر بات چیت کی‘‘۔
انڈونیشیا کے صدر جوكو ودودو کے ساتھ اپنی ملاقات کے دوران مسٹر مودی نے تجارت اور سرمایہ کاری، دفاع اور سمندری محاذوں میں دو طرفہ تعاون کو مستحکم کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔
وزیر اعظم کے دفتر نے ٹوئٹ کیا’’ایک اہم دوست سے ملاقات کر کے جی- 20 سربراہی اجلاس کے دوسرے دن کا آغاز۔ مسٹر مودی نے صدر ودودو کے ساتھ بات چیت کی‘‘۔
مسٹر کمار نے لکھا، "وسیع اسٹریٹجک پارٹنرشپ کو آگے بڑھاتے ہوئے مسٹر مودی نے جی- 20 سربراہی اجلاس سے الگ انڈونیشیا کے صدر کے ساتھ ایک مفید میٹنگ کی۔ تجارت اور سرمایہ کاری، دفاع، سمندری اور ہند بحرالکاہل کے ایشوز پرتبادلہ خیالات میں تعاون کی توسیع پر بات چیت کی ‘‘۔
اس درمیان آسٹریلوی وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے مسٹر مودی کے ساتھ ایک سیلفی کو ٹویٹ کر کے کہا، "کتنا اچھا ہے مودي! جی 20 سربراہی اجلاس‘‘۔
مسٹر مودی نے گزشتہ دو دنوں کے دوران امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ، روس کے صدر ولادیمیر پوٹن، جاپان کے وزیر اعظم شزو آبے اور چین کے رہنما شی جن پنگ سمیت دنیا کے کئی اہم رہنماؤں سے ملاقات کی ہے اور ان کے ساتھ دو یا کثیر جہتی بات چیت کی ہے۔
-یو این آئی،





