ایشین میل نیوز ڈیسک
12 جنوری 2018ء کو صوبہ جموں کے ہندو اکثریتی ضلع کٹھوعہ کے رسانہ نامی گائوں سے تعلق رکھنے والے محمد یوسف پجوال شکایت لیکر پولیس تھانہ ہیرا نگر پہنچے۔ محمد یوسف جن کا تعلق گجر بکروال طبقے سے ہے، نے اپنی شکایت میں کہا کہ اُن کی آٹھ سالہ بیٹی 10 جنوری 2018ء کو گھوڑے چرانے کے لئے نزدیکی جنگل گئی، شام کے چار بجے گھوڑے واپس لوٹے لیکن لڑکی واپس نہ لوٹی۔ پولیس تھانہ ہیرا نگر نے شکایت پر ایف آئی آر درج کرکے تحقیقات شروع کردی۔
17 جنوری 2018ء کو کمسن بچی کی لاش نزدیکی جنگل میں جھاڑیوں سے برآمد کی گئی۔ پولیس نے بچی کی لاش اپنے تحویل میں لی اور ضلع ہسپتال کٹھوعہ میں پوسٹ مارٹم کے بعد آخری رسومات کی ادائیگی کے لئے لواحقین کے حوالے کی گئی۔ جب مقتولہ بچی کے لئے رسانہ میں قبر کھودنا شروع کی گئی تو وہاں اکثریتی طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد نے مخالفت کی جس کے بعد بچی کو قریب دس کلو میٹر دور ایک گائوں میں دفنایا گیا۔
تحقیقات کے دوران پولیس تھانہ ہیرا نگر نے عصمت دری و قتل واقعہ کے منصوبہ ساز سانجی رام کے نابالغ بھتیجے کو پوچھ گچھ کے لئے حراست میں لیا۔ پوچھ گچھ کے دوران نابالغ ملزم نے انکشاف کیا کہ وہ شراب، سگریٹ اور دیگر نشہ آور چیزوں کا عادی ہے اور اسکول سے اس وجہ سے نکالا جاچکا ہے کیونکہ وہ لڑکیوں کے ساتھ بدتمیزی کرتا تھا۔
(یو این آئی)





