ایشین میل نیوز ڈیسک
لکھنؤ: اترپردیش میں 9 لوک سبھا سیٹوں پر ہر ایک راونڈ کے بات امیدواروں کے لئے کانٹنے کی ٹکر دیکھنے کی مل رہی ہے۔ ہر راونڈ کے بعد سبقت حاصل کرنے والے امیدوار تبدیل ہورہا ہے۔
اترپردیش میں 80 سیٹوں میں سے بی جے پی کو 58 سیٹوں پر سبقت ہے۔ جوکہ سال 2014 کے انتخابات کے مقابلے 13 سیٹیں کم ہیں۔وہیں بہوجن سماج پارٹی 12 اور ایس پی 06 جبکہ آر ایل ڈی ایک سیٹ پر سبقت حاصل ہے۔کانگریس جس نے 2014 میں دو سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی اس بار صرف ایک سیٹوں پر بڑھت بنائے ہوئے ہے جب کہ بی جے پی کی اتحادی اپنا دل کو 2 سیٹوں پر سبقت حاصل ہے۔
سال 2014 کے لوک سبھا میں جب بی ایس پی کا کھاتہ بھی نہیں کھولا گیا لیکن ایس پی کو پانچ سیٹوں پر جیت درج کی تھی جبکہ ضمنی انتخابات میں دو مزید سیٹوں پر کامیابی درج کی تھی۔ آر ایل ڈی جس کی 2014 کے لوک سبھا میں ایک بھی سیٹ نہیں ملی اس نے ضمنی انتخابات میں کیرانہ سیٹ پر جیت کا پرچم بلند کیا تھا۔
بی جے پی نے ابھی تک 49 فیصدی ووٹ حاصل کی جبکہ بی ایس پی کو 19.7 فیصدی ووٹ اور سماج وادی پارٹی کو 18 فیصدی ووٹ ملے ہیں تو وہیں کانگریس کو 6 فیصدی ووٹ ملے ہیں۔
الیکشن کمیشن سے موصول اطلاعات کے مطابق ایک بجے تک اترپردیش میں 9 سیٹیں ایسی ہیں جہاں پر بی جے پی اور اتحاد کے امیدواروں میں کانٹے کی ٹکر ہے اور جیت کا مارجن دس ہزار سے بھی کم ہے۔
امیٹھی میں کانگریس صدر راہل گاندھی اور مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کے درمیان ٹکر کا مقابلہ دیکھا جارہا ہے یہاں پر ایرانی کا راہل پر تقریبا 11 ہزار ووٹوں کی سبقت حاصل ہے۔وہیں سلطان پور میں مرکزی وزیر مینکا گاندھی کا بی ایس پی امیدوار سے کانٹنے کی ٹکر ہے اور ہر راونڈ کے بعد سبقت حاصل کرنے والے امیدوار کا نام بھی تبدیل ہورہا ہے۔
وہیں بی جے پی میرٹھ، کیرانہ، بجنور اراور سیتا پور میں بہت ہی معمولی فرق سے آگے ہے جبکہ سنت کبیرنگر اور ایس پی کو بلیا اور قنوج میں سخت مقابلہ ہے۔





