ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق جس گاڑی کے قریب دھماکا ہوا وہ داتا دربار کی سیکیورٹی پر مامور تھی جبکہ دھماکے بعد داتا دربار کے تمام راستوں کو بند کردیا گیا۔
ابتدائی طور پر پولیس ذرائع نے بتایا تھا کہ دھماکا داتا دربار کے گیٹ نمبر 2 پر ایلیٹ فورس کی گاڑی کے قریب ہوا جس میں پولیس وین کو نشانہ بنایا گیا اور اس میں 3 پولیس اہلکار اور 2 شہری جاں بحق ہوئے، تاہم بعد ازاں جاں بحق افراد کی تعداد 8 ہوگئی۔
دھماکے کے فوری بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور شواہد اکٹھا کرنا شروع کردیے جبکہ دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو میو ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
ریسکیو ذرائع کا کہنا تھا کہ دھماکے میں زخمی ہونے والے 15 افراد کو ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ، جن میں سے 9 کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔
ادھر ایس پی سٹی ڈویژن سید غضنفر شاہ نے دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ 15 زخمیوں میں سے 8 کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ تمام افراد کو میو ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
7 کلو دھماکا خیز مواد استعمال ہوا، آئی جی پنجاب
دھماکے سے متعلق انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس عارف نواز خان نے بتایا کہ 5 پولیس اہلکاروں سمیت 8 افراد شہید جبکہ 25 افراد زخمی ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ تقریباً 7 کلو کے قریب دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا اور اس میں پولیس کو نشانہ بنایا گیا ہے۔آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ دھماکا خود کش تھا اور حملہ آور کی باقیات بھی مل گئی ہیں جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے تحقیقات میں مصروف ہیں۔
داتا دربار پر دھماکے کی اطلاع نہیں تھی، ڈی آئی جی آپریشنز
دوسری جانب ڈی آئی جی آپریشن محمد اشفاق نے بتایا کہ دھماکے میں 5 افراد شہید ہوئے، جس میں 3 پولیس اہلکار، ایک سیکیورٹی گارڈ اور شہری شامل ہیں جبکہ کل23 افراد زخمی ہوئے ہیں، جس میں 4 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی داتا دربار کے اندر داخلے کی اجازت نہیں دی جارہی، جو لوگ داتا دربار میں موجود تھے انہیں بھی باہر نکال دیا گیا۔
ڈی آئی جی آپریشنز کا کہنا تھا کہ دھماکا خود کش تھا یا نہیں یہ ابھی معلوم چیک کیا جارہا ہے اور صورتحال ابھی واضح نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ دھماکے کی اطلاعات تھیں لیکن مخصوص داتا دربار پر اس طرح کے واقعے کی کوئی اطلاع نہیں تھی۔
محمد اشفاق کا کہنا تھا کہ پولیس کا محکمہ قربانیاں دے رہا ہے، شہریوں کی ذمہ داری ہمارا فرض ہے اور ہم اسے پورا کریں گے۔
اگر داتا دربار کی بات کی جائے تو یہ پاکستان کے ان مزاروں میں سے ایک ہے جہاں زائرین کی بہت بڑی تعداد موجود ہوتی ہے۔
پولیس اور ریسکیو ذرائع کہتے ہیں کہ یہ داتا دربار کے باہر دوسرا حملہ ہے، اس سے قبل جولائی 2010 میں پہلا حملہ ہوا تھا، جس میں 50 افراد جاں بحق اور 200 زخمی ہوئے تھے۔
صدر، وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ کا اظہار مذمت
ادھر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیر اعظم عمران خان، وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور دیگر شخصیات نے لاہور دھماکے پر اظہار افسوس کیا۔
صدر مملکت نے واقعے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ماہ مقدس رمضان میں اس طرح کے عمل میں ملوث عناصر گمراہ کن ہیں۔
داتا دربار کے باہر دھماکے پر وزیر اعظم عمران خان نے سخت مذمت کرتے ہوئے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔
وزیر اعظم نے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ انتظامیہ کو ہدایت کہ کہ وہ دھماکے میں زخمی افراد کو بہترین طبی سہولیات فراہم کریں، ساتھ ہی انہوں نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی۔
ادھر وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی داتا دربار کے باہر پولیس موبائل کے قریب دھماکے پر اظہار مذمت کرتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ سے رپورٹ طلب کرلی۔
وزیراعلیٰ نے واقعے کی انکوائری کا حکم دیتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا جبکہ زخمیوں کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کی۔