اتوار, جنوری ۱۹, ۲۰۲۵
9.6 C
Srinagar

آر پار تجارت کی معطلی ووٹ حاصل کرنے کی کوشش:میر واعظ

ایشین میل نیوز ڈیسک

سرینگر: حریت کانفرنس کے چیرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے کہا ہے کہ یہ ایک برملا حقیقت ہے کہ کشمیری عوام نے انتخابی عمل سے جس طرح پرامن طریقے سے لاتعلقی اور بیزاری کا اظہار کیا وہ حکومت ہندوستان کیلئے یہ واضح پیغام تھا کہ یہاں کے عوام کیلئے اصل مدعا مسئلہ کشمیر کا حل ہے جس کے لئے ایک ٹھوس’ سیاسی پہل‘ ناگزیر ہے اورصرف اسی طرح کی پہل یہاں کے عوام اور قیادت کو کسی بھی سیاسی عمل کا حصہ بننے کا محرک ثابت ہو سکتی ہے۔

مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حریت چیرمین نے کہا کہ ہم نے بار بار یہ بات دہرائی ہے کہ مسئلہ کشمیر جو گزشتہ ۰۷ سال سے لٹکا چلا آرہا ہے اس دوران بھارت اور پاکستان میں کتنی حکومتی آئیں اور گئیں مگر یہ مسئلہ جوں کا توں موجود ہے کیونکہ اس مسئلہ کے حل کیلئے کوئی ٹھوس اقدام اور پالیسی اختیار نہیں کی گئی جس سے یہ مسئلہ حل ہوجاتا۔

انہوں نے کہا کہ یہاں کے عوام نے گزشتہ ۰۳ سال سے بالخصوص اور ۰۷ سال سے بالعموم جو مصیبتیں اور مشکلات دیکھیں انکا تقاضا تھا کہ یہ مسئلہ حل کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جاتے۔انہوں نے کہا کہ یہ تاثر صحیح نہیں ہے کہ یہاں کے عوام جمہوری اصولوں اور قدروں پر یقین نہیں رکھتے بلکہ یہاں کے لوگ جمہوری اور اصولوں قدروں پر یقین رکھتے ہیں مگر جب تک مسئلہ کشمیر جیسے سیاسی تنازعے کا کوئی حل نہیں نکالا جاتا تب تک جموںوکشمیر کے حدود میں کوئی بھی سیاسی عمل آگے نہیں بڑھ سکتا۔

میرواعظ نے کہا کہ یہ بڑی بدقسمتی کی بات ہے کہ بجائے اس کے کہ اس مسئلہ کو حل کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جاتے اور اس کے لئے راہیں ہموار کی جاتیں۔ آر پار لوگوں میں نزدیکیاں بڑھ جاتیں لیکن آپ دیکھ رہے ہیں کہ مزید راستے کھولنے کے بجائے حکومت ہندوستان نے محض انتخابات میں ووٹ حاصل کرنے کیلئے ایل او سی تجارت کو بند کردیاگیا حالانکہ یہاں کے لوگوں کا یہ دیرینہ مطالبہ تھا کہ آر پار تمام راستے کھول دیئے جاتے کیونکہ مسئلہ کشمیر ایک سیاسی مسئلہ کے علاوہ ایک انسانی مسئلہ ہے اوراس مسئلہ کی وجہ سے گزشتہ سات دہائیاں سے ہزاروں خاندان بٹے ہوئے ہیں اور محض ووٹ کے حصول کیلئے ایک انسانی عمل سے عبارت قدم کو جو شری واجپائی کے دور میں اٹھایا گیا تھا اس کو بند کیا گیا لیکن حکومت ہندوستان اس وقت ایسے اقدامات اٹھا رہی ہیں جس سے یہی تاثر مل رہاہے کہ وہ یہاں کے عوام کی آواز کو دبانے کیلئے کوئی بھی قدم اٹھانے سے گریزاں نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ یہاں آئے روز راستوں کو بند کیا جاتا ہے ، جماعتوں تنظیموں اور افراد پر پابندیاں عائد کی جاتی ہیں ، سیاسی اور مذہبی رہنماﺅں ، کارکنوں اور تجارت پیشہ افراد کو NIA کی آڑ میں پوچھ گچھ کیلئے بلایا جاتا ہے اور اس سب کا مقصد یہی ہے کہ یہاں کے عوام پر دباﺅ بڑھایا جائے تاکہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے مطالبے سے دستبردار ہو جائیں مگر ہم حکومت ہندوستان سے کہنا چاہتے ہیں کہ ہندوستان میں کوئی بھی حکومت آئے اور اگروہ یہاں کے عوام کی مشکلات میں مزید اضافے کا موجب بھی بنےں لیکن تب بھی کشمیری عوام ۷۴۹۱ءسے چلے آرہے اپنے اصولی موقف پرجہاں تھے اس پر قائم رہیں گے اور جامع مسجد کے منبر ومحراب سے بھی ہم حکومت ہندوستان کو یہ بات یاد لاتے رہیں گے کہ دھونس دباﺅ اور خوفزدہ کرنے کی پالیسی سے گریز کرتے ہوئے وہ مسئلہ کشمیر کو اس کے تاریخی پس منظر میں حل کرنے کیلئے اقدامات کریں۔

اس دوران میرواعظ نے اعلان کیا کہ شب برات کی مقدس تقریب حسب معمول مرکزی جامع مسجد سرینگر میں کل نماز عشاءکے بعد منائی جا رہی ہے جبکہ عشاءکی نماز9:30 پر قائم ہوگی اور اسکے فورا بعد وعظ و تبلیغ اور توبہ و استغفار کی خصوصی مجلس آراستہ کی جائیگی۔

Popular Categories

spot_imgspot_img