ہم موثرمیکانزم کے طرفدار ، لیکن غیریقینیت کے شکار:ہلال ترکی
ایشین میل نیوز ڈیسک
سرینگر:مرکزی سرکارکی جانب سے آرپارتجارت کوغیرمعینہ عرصہ کیلئے معطل کئے جانے کے فیصلے نے اس تجارت سے وابستہ تاجران کوپریشان کردیاہے کیونکہ اس تجارت کیلئے انہوں نے لاکھوں اورکروڑوں کاسامان خریداہے جبکہ گزشتہ کئی ہفتوں سے اوڑی کے راستے تجارت بندیامعطل رہنے کے باعث لاکھوں کامال گاڑیوں میں سڑرہاہے۔
سلام آبادکراس ایل اوسی ٹریڈیونین کے چیئرمین ہلال ترکی نے فون پربتایاکہ ہم آرپارتجارت کیلئے ایک موثراورفعال میکانزم بنانے کے حق میں ہیں اوراس حوالے سے ہم مرکزی وزارت داخلہ کے فیصلے کاخیرمقدم کرتے ہیں۔تاہم انہوں نے کہاکہ تجارتی سرگرمیوں کومعطل کئے جانے سے پہلے متعلقہ تاجران کویہ موقعہ فراہم کیاجاناچاہئے تھاکہ وہ نقصان سے بچ سکیں۔
ہلال ترکی نے بتایاکہ ہم نے اس تجارت کیلئے کروڑوں کاسامان یامال خریداہے جوہمارے گوداموں میں پڑاہے جبکہ گزشتہ لگ بھگ آٹھ ہفتوں سے اوڑی کے راستے تجارت معطل رہنے کے نتیجے میں درجنوں گاڑیوں میں بھراسامان بالخصوص میوہ جات سڑرہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اگرمرکزی سرکارکی جانب سے آرپارتجارت کے حوالے سے کوئی موثراوربہترمیکانزم یاطریقہ کارمرتب کیاجاتاہے توہم اس کاخیرمقدم کرنے کیساتھ ساتھ اس پرعمل درآمدکوبھی یقینی بنائیں گے۔
ہلال ترکی نے اس امید کا اظہارکیاکہ مرکزی سرکارجلد سے جلد درکارمیکانزم بناکر آرپارتجارت کوبحال کرے گی تاکہ متعلقہ تاجرنقصان سے دوچارنہ ہوں اورانکے روزگارپرسوالیہ نشان نہ لگ سکے۔
کے این ایس
ایل او سی تجارت کی اچانک معطلی سے تاجر شدید مایوس، کہا ہم برباد ہوگئے ہیں
جموں وکشمیر میں لائن آف کنٹرول پر ہونے والی ہند و پاک دو طرفہ تجارت سے وابستہ تاجروں نے اس 11 سالہ تجارت کی اچانک معطلی پر شدید مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ تاجروں نے کہا کہ تجارت کی اچانک معطلی سے ہمیں بھاری نقصان سے دوچار ہونا پڑے گا۔
ضلع پونچھ میں چکن دا باغ کراسنگ پوائنٹ پر ہونے والی تجارت سے وابستہ ایک تاجر نے بتایا ‘ایل او سی تجارت کی معطلی اس ریاست کے لئے بہت بڑا دھچکا ہے۔ اس دو طرفہ تجارت کو بند نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔ تجارت کے عمل میں ہر ایک سیکورٹی و حفاظتی ایجنسی کا عمل دخل ہے۔ ہم یہ نہیں بتا پائیں گے کہ جن الزامات کی بنیاد پر اس تجارت کو معطل کیا گیا ہے، وہ صحیح ہیں یا غلط۔ حکومت اپنی جگہ صحیح ہوگی’۔
ان کا مزید کہنا تھا ‘تجارت کی معطلی کی وجہ سے اس سے وابستہ تاجروں کا بہت پیسہ دائو پر لگ گیا ہے۔ حکومت کی طرف سے آناً فاناً میں لئے گئے اس فیصلے سے تاجروں کا بہت نقصان ہوا ہے۔ ایسا اقدام آج تک کبھی نہیں اٹھایا گیا تھا’۔
چکن دا باغ ٹریڈ سنٹر کے ایک عہدیدار نے بتایا ‘تجارت کو حکومت نے معطل کیا ہے۔ یہ اگلے احکامات تک معطل ہی رہے گی’۔
ادھر ضلع بارہمولہ میں سلام آباد (اوڑی) کراسنگ پوائنٹ پر ہونے والی تجارت سے وابستہ تاجروں نے بھی دوطرفہ تجارت کی اچانک معطلی پر شدید مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اس کی فوری بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔
تاجروں کے ایک گروپ نے کہا ‘تجارت کو اچانک معطل کرنے کے فیصلے سے ہمارا بہت نقصان ہوا ہے۔ گذشتہ کچھ دنوں سے تجارت بند ہی تھا جس کی وجہ سے یہاں مال سے لدے ٹرک کھڑے ہیں۔ ہم کاروباری افراد اس فیصلے سے ختم ہوگئے ہیں۔ ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ اس فیصلے پر فوری نظرثانی کی جائے۔ ہم ایمانداری سے تجارت کرتے آئے ہیں اور کرتے رہیں گے’۔
دوسری جانب جموں کی ایک تنظیم ‘ٹیم جموں’ کے چیئرمین زورآور سنگھ جموال کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم نے بہت پہلے اس تجارت کی معطلی کا مطالبہ کیا تھا۔
انہوں نے کہا ‘قریب چار ساڑھے چار سال پہلے ٹیم جموں نے ہی یہ مطالبہ کیا تھا کہ چکن دا باغ اور سلام آباد ٹریڈ سنٹرس کو بند کیا جائے یا ان ٹریڈ پوائنٹس پر ہائی ٹیک سکینرس نصب کئے جائیں۔ اُس وقت بھی اطلاعات تھیں کہ ان راستوں کو ہتھیاروں، حوالہ رقومات اور منشیات کی ٹرانسپورٹیشن کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ اس اقدام سے ملی ٹینسی کے واقعات اور منشیات کی ٹریفکنگ پر روک لگ جائے گی’۔
قابل ذکر ہے کہ مرکزی وزارت داخلہ نے جموں وکشمیر میں سلام آباد (اوڑی) اور چکن دا باغ (پونچھ) کراسنگ پاﺅنٹس پر ہونے والے ہند و پاک دو طرفہ تجارت کو جمعہ کے روز سے تا حکم ثانی معطل رکھنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔
جمعرات کو مرکزی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری حکم نامے میں کہا گیا کہ سری نگر مظفرآباد اور پونچھ راولاکوٹ راستوں کی غیرقانونی ہتھیاروں، منشیات اور جعلی کرنسی کی ٹرانسپورٹیشن کے لئے استعمال کی رپورٹیں موصول ہوئی ہیں۔
مرکزی وزارت داخلہ کے حکم نامے میں کہا گیا کہ سخت ریگولیٹری نظام کو یقینی بنائے جانے تک ایل او سی تجارت کو معطل رکھنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔
بتادیں کہ شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ میں آر پار کے تاجروں کے درمیان سری نگر مظفر آباد راستے سے تجارت کا سلسلہ سنہ 2008ء سے جاری ہے۔ یہ تجارت ہفتے میں چار دن منگل سے لیکر جمعہ تک ہوتی ہے۔
پونچھ راولاکوٹ راستے سے ہونے والی ہند و پاک تجارت بھی سنہ 2008 ء سے جاری ہے۔