پیر, جنوری ۲۰, ۲۰۲۵
9.1 C
Srinagar

ادھر بھی پابندی ادھر بھی پابندی 

  وزیر اعظم ہند نریندر مودی نے ایک مرتبہ پھر طمطراق میں آتے ہوئے اس بات کی مزید وضاحت کی ہے کہ کشمیر میں جنگجوئیت محض ڈھائی اضلاع میں سمٹ کر رہ گئی ہے اور اس کا سہرا بقول انکے انکی حکومت کو جاتا ہے۔ دراصل بی جے پی وزیر اعظم کے اس طمطراق والے بیان سے اس فراق میں ہے کہ کشمیریوں کا قافیہ حیات ہر اعتبار سے تنگ کیا جائے ۔ اسی لئے آئے دن نئے قوانین نافذ ہو رہے ہیں۔ کبھی شاہراہ پر چلنے پر پابندی تو کبھی اپنے حقوق کا مطالبہ کرنے پر پابندی، کبھی حریت قائدین پر پابندی تو کبھی عام لوگوں پر پی ایس اے نافذ کرکے انکی آزادی پر پابندی، الغرض بی جے پی نے نہ صرف کشمیری عوام پر ہر قسم کی پابندی عائد کی بلکہ اس نے پورے ملک ہندوستان میں بھی پابندی کا ماحول قائم کیا ۔ کبھی گائے خریدنے اور اسکا گوشت کھانے پر پابندی تو کبھی ہرے ہرے نوٹوں پر پابندی، کبھی مسلمانوں کے خلاف پابندی تو کبھی دلتوں پر پابندی بھارت کے اہل دانش اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ بی جے پی کی حکومت کو ”پابندی حکومت“ کا نام دینا چاہئے ۔ کیونکہ اس دور میں صرف پابندی ہی پابندی نظر آئی۔ اب جنگجوﺅں پر پابندی لگانے کی بات تو ویسی ہی ہے جیسے ہر حکومت یہ دعویٰ کرتی آئی ہے کہ کشمیر میں جنگجوئیت کا خاتمہ ہو چکاہے۔ حالانکہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں اور بیاں ہے کہ گزشتہ تین دہائیوں سے جنگجوئیت میں اضافہ ہوتارہا ہے۔ لہٰذا وزیر اعظم کا حالیہ بیان تاریخ سے بعید ہے لہٰذا پابندی کے علاوہ کوئی اور لفظ بی جے پی کو کسی بہتر ڈکشنری سے اخذ کرنا چاہئے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img