محکمہ ٹریفک کےلئے لمحہ فکریہ 

اگرچہ انتخابات کا دوسرا مرحلہ اختتام پذیر ہوا ہے اور سیاسی پارٹیاں اور لیڈران تیسرے مرحلے کی تیاری میں لگے ہیں لیکن سچ تو یہ ہے کہ جن انتخابی حلقوں میں انتخابات مکمل ہو گئے ان حلقوں کے لوگ راحت محسوس کرنے لگے ہیں ۔ روز روز ہڑتال، احتجاج، جلسے جلوسوں سے لوگ تنگ آچکے ہیں کیونکہ انکی زندگی کا پہیہ ان ایام میں جام ہوتا ہے ۔ جہاں تک وادی کے عوام کا تعلق ہے وہ اب دربار مو کی آمد کے بارے میں سوچ رہے ہیں کیونکہ جموں سے سرینگر سیول سیکریٹریٹ آنے سے اب سڑکوں پر صرف ٹریفک جام نظر آئے گا۔ لوگوں کی روز مرہ کے کام کاج میں رخنہ پڑ جائے گا۔ اسکولی بچے ٹریفک جام کی وجہ سے اسکول دیر سے پہنچ جائیں گے۔ تاجر بھی پریشان ہو جائیں گے۔ عام آدمی یہاں تک کہ مریض بھی اس جام کی وجہ سے رام رام پڑھنے کےلئے مجبور ہو جائے گا۔ شہر سرینگر میں فلائی اووروں کا کام جاری ہے لگتا ہے کہ ان کی مکمل تعمیر کےلئے عمر نوح درکار ہے۔ جہاں تک سڑکوں کی ناگفتہ بہہ حالات کا تعلق ہے وہ بھی ٹریفک جام میں بہت بڑی رکاوٹ ہے ۔ لہٰذا ان تمام حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے ٹریفک پولیس انتظامیہ کو متحرک ہونا چاہئے اور سابق طریقہ کار میں تبدیلی لانی چاہئے کیونکہ

Leave a Reply

Your email address will not be published.