جمعرات, جنوری ۲۳, ۲۰۲۵
2.5 C
Srinagar

سونہ مرگ روڑپر ٹریفک کی نقل وحرکت بحال

سرینگر/وسطی ضلع گاندبل کے گگن گیر کا 10 کلو میٹر لمبا سونہ مرگ روڑ کو ساڑھے چار ماہ تک بند رہنے کے بعد ٹریفک کی آمد رفت کے لئے کھول دیا گیا ، جس دوران حکام نے سیاحوں اور سیاحوں سے بھری گاڑیوں کو علاقے کی طرف روانہ کر دیا ۔ اس دوران مختلف ریاستوں سے آئے ہوئے سیاحوں نے روڑ کھلنے پر زبردست خوشی کا اظہار کیا ہے ۔ کشمیر نیوز سروس ( کے این ایس ) کے مطابق وادی کشمیر کے قدرتی حسن سے مالا مال سونا مرگ تک جانے ولا 10کلومیٹر لمبے روڑ کو حکام نے ساڑے چار ماہ تک مکمل بند رہنے کے بعداتوار کے روز ٹریفک کی آمد رفت کے لئے کھول دیا ہے اس دوران گگن گیر سے مختلف قسم کی گاڑیوں میں سوار مقامی اور غیر ریاستی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد یہاں سے سونامرگ کی طرف روانہ کیا گیا ہے ۔ اس دوران ایس ڈی ایم کنگن مذکورہ روڑ کھلنے کی تصدیق کرتے ہوئیے بتایاکہ روڑ کھلنے کے ساتھ ہی سونا مرگ میں بجلی اور پانی کی سپلائی بحال کرنے کا کام جاری ہے۔خیال رہے مزکورہ روڑ گزشتہ سال ماہ دسمبر میں گاڑیوں کی آمد رفت کے لئے بند کیا گیا تھا ۔سونا مرگ وادی کے سیاستی مقامات میں سے ایک ہے جہاںہر سال لاکھوں کی تعداد میں مقامی ،ملکی اور غیر ملکی سیاح آتے رہتے ہیں جس کے نتیجے میں مقامی لوگوں کیاچھی خاصی آمدنی حاصل کر رہے ہیں تاہم گزشتہ کئی لوں سے وادی میں خراب حالات کی وجہ سے بہت کم لوگ وادی وارد ہوئے تاہم امسال مقامی لوگوںکافی سیاح آنے کی امید ہے۔سرینگر جموں شاہراہ پر ٹریفک کی آمد رفت اس وقت روک دی گئی جب رام بن کے قریب تازہ پسیاں گر آئی ۔ ٹریفک کے ایک سنیئر افسر نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ رام بن کے ڈگڈول علاقے میں پسیاں گر آئی جس کے بعد شاہراہ پر احتیاطی طور ٹریفک کی نقل و حمل روک دی گئی ۔ انہوں نے بتایا کہ شاہراہ کو صاف کرنے کا کام جاری ہے اور ہری جھنڈی ملنے کے ساتھ ہی گاڑیوں کو جانے کی اجازت دی جائےگی ۔ ادھر نمائندے کے مطابق شاہراہ پر ٹریفک کی آمد رفت روک جانے کے نتیجے میں مختلف مقامات پر سینکڑوں کی تعداد میں مسافرو مال بردار گاڑیاں درماندہ وہ گئی ہے جس کے نتیجے میں مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ امسال موسم سرما میں بھاری برفباری کے باعث سرینگر جموں شاہراہ کی حالت انتہائی خستہ ہو گئی ہے جس کے بعد گزشتہ کئی ماہ سے شاہراہ پر صرف یک طرفہ ٹریفک جاری تھا جس کے تحت ایک دن سرینگر سے جموں جبکہ دوسرے دن جموں سے سرینگر کی طرف گاڑیوں کو چلنے کی اجازت دی جاتی ہے ۔ادھر مغل شاہراہ رواں برس میں ابھی تک کھولنے کا نام ہی نہیں لیا جا رہا ہے ۔ اب شاہراہ کو کھولنا خطرے سے خالی نہیں ہے کیوں کہ اگر رواں ماہ کے ابتدائی دنوں میں روڑ کو کھولا جاتا تو اب تک یہ روڑ صحیح ہو گیا ہوتا ۔ خطہ پیر پنچال سے تعلق رکھنے والے افراد جن میں تاجر ، ملازمین ، طلبہ و دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے اشخاص شامل ہیں کو ان دنوں جموں سے سرینگر آنا پڑ رہا ہے جبکہ مغل شاہراہ سے انہیں 150کلو میٹر کا سفر طے کر کے کشمیر پہنچ جاتے ہیں تاہم شاہراہ بند ہونے کی وجہ سے انہیں یہی سفر جموں سے طے کر کے 500کلو میٹر اضافی طے کر کے سرینگر پہنچنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے ان لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اس سلسلے میں خطہ پیر پنچال کے عوام نے سرکار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ حکومت جان بوجھ کر اس شاہراہ کو نہیں کھول رہی ہے ۔ لوگوں نے کہا کہ جب اس روڑ پر HCCنامی کمپنی کام کر رہی تھی تب وقت پر مذکورہ روڑ کو کھولا جاتا تھا لیکن جب سے محکمہ آر اینڈ بی نے شاہراہ کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے تب سے روڑ کو وقت پر کبھی نہیں کھولا گیا ۔ لوگوں کے مطابق جموں سے سرینگر کے متبادل راستے کے بطور استعمال کئے جانے والے اس شاہراہ پر اگرچہ سابقہ مخلوط سرکار نے کام شروع کیا تھا تاہم موجودہ حکومت کی اس جانب عدم دلچسپی کی وجہ سے یہ شاہراہ اپنی حالت آپ بیاں کر رہی ہے۔ ادھر پتہ چلا ہے کہ ہر روز خطہ پیر پنچال سے سینکڑوں کی تعداد میں مال بردار اور مسافر گاڑیاں بفلیاز اور چندی مر کے مقام پر صبح سے شام تک اس انتظارمیں رہتی ہے کہ کب انہیں کشمیر جانے کی اجازت ملے لیکن شام تک اجازت موصول نہ ہونے کی وجہ سے انہیں واپس جانا پڑتا ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو ہم سڑکوں پر نکل کر حکام کےخلاف احتجاجی مظاہرے کرنے پر مجبور ہونگے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img