ہفتہ, جنوری ۲۵, ۲۰۲۵
4.5 C
Srinagar

سجاد لون کا عمر عبداللہ کے حوالے سے سنسنی خیز خلاصہ

ہندوارہ/پی سی چیرمین سجاد غنی لون نے نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ پر تابڑ توڑ حملہ بولتے ہوئے اس بات کا سنسنی خیز خلاصہ کیا کہ موصوف 2014میں ہوئے انتخابات کے بعد بی جے پی صدر امت شاہ کے ساتھ ملاقی ہوئے جس دوران عمر عبداللہ زعفرانی پارٹی(بی جے پی) کو تین سال کے لیے وزارت اعلیٰ کی کرسی دینے کو تیار ہوئے۔ کشمیرنیوز سروس (کے این ایس) کے مطابق پی سی چیرمین سجاد غنی لون نے منگلوار کو شمالی کشمیر کے ہندوارہ علاقے میں چناوی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اس بات کا سنسنی خیز خلاصہ کیا کہ 2014انتخابات کے بعد این سی نائب صدر عمر عبداللہ نے نئی دہلی میں بی جے پی کے صدر امت شاہ سے خفیہ ملاقات کرتے ہوئے ریاست میں اقتدار پر براجمان ہونے کےلئے زعفرانی جماعت کو تین سال تک ریاست کی وزارت اعلیٰ کی کرسی دینے کو تیار ہوئے۔پی سی چیرمین نے بتایا کہ عمر عبداللہ نے ریاست کا وزیرا علیٰ بننے کے لیے خفیہ طور پر نئی دہلی میں بی جے پی کے ساتھ میٹنگ کرتے ہوئے کئی معاملات طے کئے جس کے بدلے عمر عبداللہ نے تین سال تک ریاست کے وزیراعلیٰ کے عہدے کو زعفرانی جماعت کو دینے پر رضامندی ظاہر کی۔ انہوں نے بتایا کہ نیشنل کانفرنس ہمیشہ سے ہی اقتدار کی پجاری رہی ہے اسی لیے انہوں نے 2014میں منعقدہ انتخابات کے ساتھ ہی بھاجپا کی اعلیٰ قیادت کے ساتھ مشاورت کرتے ہوئے ریاست جموں وکشمیر میں دوبارہ اقتدار کی کرسی پر قبضہ کرنے کی ناکام کوشش کی۔سجاد لون کا کہنا تھا کہ عمر عبداللہ نے اقتدار کے حصول کی خاطر بھاجپا کی حماعت چاہی جس سے اندیشہ تقویت کو پہنچ رہا ہے کہ این سی جو آج کل ریاست کی خصوصی پوزیشن سے متعلق شورو غوغا مچارہی ہے وہ سب عوام کو بے وقوف بنانے کے مترادف ہے۔انہوںنے کہا کہ اگر بھاجپا خصوصی پوزیشن کی مخالف جماعت ہے تو عمر عبداللہ نے اسی جماعت کے ساتھ 2014میں خفیہ میٹنگ کیوں کی؟ سجاد کا کہنا تھا کہ 2014الیکشن کے بعد عمر عبداللہ نے اقتدار کو حاصل کرنے کی خاطر مزید دو لیڈران کے ساتھ امت شاہ کے ساتھ ملاقات کی جس دوران ریاست میں حکومت سازی کے حوالے سے دونوں پارٹیوں کے درمیان کئی معاملات طے پائے۔کشمیرنیوز سروس کے مطابق سجاد لون نے بتایا کہ میٹنگ کے دوران عمر عبداللہ اس بات پر رضامند ہوگئے کہ ریاست میں تین سالہ مدت کے لیے دونوں پارٹیوں سے باری باری وزرائے اعلیٰ ہوں گے جس کے بعد عمرعبداللہ تین سال کے لیے وزیر اعلیٰ ہوتے جبکہ بھاجپا بھی ریاست میں تین سال تک وزیراعلیٰ کی کرسی پر براجمان ہوتی۔خیال رہے سوموار کو پی سی چیرمین نے کرالہ پورہ کپوارہ میں عوامی جلسے کے دوران عمر عبداللہ کو چلینج کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہوں نے نئی دہلی میں منعقدہ خفیہ میٹنگ سے متعلق عوام سے معافی نہیں مانگی تو اس صورت میں وہ اُس آڈیو ریکارڈنگ کو سامنے لائیں گے جس میں این سی نائب صدر حکومت سازی کے حوالے سے بھاجپا لیڈر کے ساتھ گفتگو کررہے ہیں۔پی سی چیرمین کا کہنا تھا کہ عمر عبداللہ نے مذکورہ لیڈر کے ساتھ کیناٹ پلیس نئی دہلی میں قائم آٹھ منزلہ بلڈنگ کے چھٹے مالے پر ڈھائی گھنٹے تک بات چیت کی جس دوران عمر عبداللہ نے قومی پارٹی کی حمایت طلب کرتے ہوئے ریاست کی وزارت اعلیٰ کی کرسی پر براجمان ہونے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

Popular Categories

spot_imgspot_img