کشتوار/ضلعی ہسپتال کشتوار میں نامعلوم بندوق برداروں نے آر ایس ایس کے مقامی لیڈر چندرکانت سنگھ پر پے در پے کئی گولیاں چلاکر انہیں اپنے ذاتی محافظ سمیت ہلاک کردیا۔اس دوران حملہ آورپولیس اہلکار کی سروس رائفل آڑا کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔ واقعے کے فوراً بعد ضلع انتظامیہ نے امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے موبائل انٹرنیٹ سروس کو مکمل طور پر معطل کردیا۔ اس دوران ضلع بھر میں فرقہ وارانہ کشیدگی سے بچنے کے لیے انتظامیہ نے کشتوار، بھدرواہ اور ڈوڈہ کے کئی علاقوں میں احتیاطی طور پر کرفیو کا نفاذ عمل میں لاتے ہوئے یہاں جگہ جگہ فورسز اہلکاروں کو تعینات کردیا۔ ادھر انتظامیہ نے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے کشتوار میں فوج کو طلب کرلیا ہے جس کے بعد ضلع بھر میں تناﺅ کی صورتحال میں مزید اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ادھر ڈپٹی کمشنر کشتوار انگریز سنگھ نے کے این ایس کو بتایا کہ ضلع بھر میں صورتحال قابو میں ہے اور فی الوقت انتظامیہ نے امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے فوج کی خدمات طلب کی ہے۔ کشمیر نیوز سروس (کے این ایس)کے مطابق ضلع کشتوار میں منگلوار کی سہ پہر کو اُس وقت افرا تفری کا ماحول بپا ہوا جس یہاں نامعلوم بندوق برداروں نے ضلع ہسپتال میں موجود آر ایس ایس لیڈر چندرکانت سنگھ پر حملہ کرتے ہوئے اُن پر کئی گولیاں چلائی۔ معلوم ہوا کہ مذکورہ لیڈر جنگجوﺅں کے حملے میں بری طرح سے زخمی ہوئے جبکہ اُن کی حفاظت پر مامور پی ایس او راجندر کمار گولیاں لگنے سے موقعے پر ہی ہلاک ہوگئے۔ معلوم ہوا کہ چندرکانت سنگھ محکمہ ہیلتھ میں بحیثیت میڈیکل اسسٹنٹ تعینات ہے ۔اس دوران چندرکانت حملے کے کچھ دیر بعد ہی زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ بیٹھے۔ اس دوران واقعے کے فوراً بعد علاقے میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا ہوا جس کے بعد یہاں لوگوں کی بھاری تعداد جمع ہوگئی جبکہ سیکورٹی فورسز کے اعلیٰ افسران نے بھی جائے واردات کا دورہ کرتے ہوئے حالات کا جائزہ لیا۔ معلوم ہوا کہ فورسز نے اس دوران حملہ آوروں کو ڈھونڈ نکالنے کی خاطر تلاشی کارروائی کا سلسلہ شروع کردیا جس کے ساتھ ہی کشتوار اور مضافاتی علاقوں میں سراسیمگی کاماحول پیداہوا۔ ادھر حملے کے فوراً بعد ضلع انتظامیہ نے امن و قانون کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے ڈوڈہ، کشتوار اور بھدرواہ علاقوں میں موبائل انٹرنیٹ خدمات کو مکمل طور پر معطل کردیا۔اس دوران معلوم ہوا کہ ضلع بھر میں فرقہ وارانہ کشیدگی سے بچنے کے لیے انتظامیہ نے کشتوار، بھدرواہ اور ڈوڈہ کے کئی علاقوں میں احتیاطی طور پر کرفیو کا نفاذ عمل میں لاتے ہوئے یہاں جگہ جگہ فورسز اہلکاروں کو تیاری کی حالت میں رکھا جبکہ فوج کی بھاری تعداد کو بھی امن و قانون کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ضلع بھر میں طلب کرلیا گیا ہے۔ادھر ڈپٹی کمشنر کشتوار انگریز سنگھ نے کشمیرنیوز سروس کو بتایا کہ ضلع بھر میں فی الحال صورتحال قابو میں ہے اور انتظامیہ نے احتیاطی طور پر فوج کی خدمات طلب کی ہے۔ انہوں نے بتایاکہ چندرکانت سنگھ محکمہ ہیلتھ میں بحیثیت میڈیکل اسسٹنٹ کام کررہے ہیں اور آر ایس ایس کے ساتھ وابستہ ہے۔ ڈی سی نے بتایا کہ مارے گئے پولیس اہلکار کی شناخت راجندر کمار کے طور پرہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال ضلع بھی میں کسی بھی فرقہ وارانہ کشیدگی کے آثار دکھائی نہیں دے رہے ہیں اور پولیس و سیول انتظامیہ کسی بھی چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔ادھر آئی جی جموں منیش سنہا نے میڈیا کو بتایا کہ ضلع بھر میں کرفیو کا نفاذ سختی سے عمل میں لایا گیا ہے۔ایس ایس پی کشتوار شکتی پاٹھک کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد حملہ آوروں نے مارے گئے پی ایس او راجندر کمار کی سروس رائفل بھی اُڑالی۔اس سے قبل پولیس نے بتایا کہ نامعلوم بندوق برداروں نے ڈسٹرکٹ ہسپتال کشتوار میں پی ایس او کی سروس رائفل اُڑاتے ہوئے وہاں موجود آر ایس ایس لیڈر پر گولیاں چلائی۔اس دوران معلوم ہوا کہ جائے واردات اور ضلع کے کئی علاقوں میں واقعے کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے جس دوران مظاہرین نے پولیس اور انتظامیہ کے خلاف جم کر نعرے بازی کی۔ انتظامیہ نے امن وامان کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے کشتوار، بھدرواہ اور ڈوڈہ کے کئی علاقوں میں کرفیوعائد کرتے ہوئے لوگوں کی نقل و حمل پر مکمل پابندی عائد کی۔خیال رہے یکم نومبر 2018کو جنگجوﺅں نے بی جے پی لیڈر انیل پریہار اور اُن کے بھائی اجیت پریہار پر اُس وقت گولیاں چلاکر ابدی نیند سلادیا جب وہ شام دیر گئے دکان سے گھر کی طرف لوٹ رہے تھے۔