کشمیری ہر ایک کے ساتھ

اونٹ رے اونٹ تیری کون سی کل سیدھی یہ محاورہ قوم کشمیر پر صادق آتا ہے جہاں لوگ آزادی کا نعرہ بھی بلند کرتے ہیں اور روز گار کی تلاش میں در در کی ٹھوکریں بھی کھاتے ہیں۔ جنگجوﺅں کے جنازے میں بھی شرکت کرتے ہیں اور مین اسٹریم جماعتوں کی جانب سے منعقدہ جلسے اور جلوسوں میں بھی شرکت کرتے ہیں۔ گزشتہ روز بارہمولہ پارلیمانی حلقے میں نصف درجن عوامی جلسے ہوئے۔ بانڈی پورہ میں پی سی کا جلسہ ہوا جہاں ہزاروں لوگ مردہ باد زندہ باد کا نعرہ بلند کرتے ہوئے دیکھے گئے۔ پٹن کے کریری علاقے میں بھی پی ڈی پی کا جلسہ ہوا جہاں محبوبہ جی کے سامنے لوگوں کا سمندر دیکھنے کو ملا اور بغیر کسی خوف وڈر کے گاڑی کی چھت پر تقریر کی۔ ادھر انجینئر رشید نے بھی کپواڑہ، ہندواڑہ اور پٹن میں عوامی میٹنگیں منعقد کیں جہاں بڑی تعداد میں لوگ دیکھے گئے۔ جہاں تک نیشنل کانفرنس کا تعلق ہے وہ ایک ایسی جماعت ہے جسکے ورکر ہر جگہ موجود ہیں جہاں پر وہ جلسہ کرتے ہیں وہاں بڑی تعداد میں لوگ دیکھے جا رہے ہیں۔ غرض کون کس کے ساتھ اور کون کس کو ووٹ دیگا یہ کہنا نہ صرف مشکل بلکہ نا ممکن بھی ہے۔ مگر اب کی بار جو انتخابی کمیشن نے ووٹنگ مشین میں یہ طریقہ بھی رکھا ہے کہ ووٹر کو اپنے ووٹ کی سلپ بھی مل جائے گی کہ اسنے کس جماعت کے حق میں اپنا ووٹ دیا۔ اس سے یہ بھی عیاں ہو جائے گا کہ اصل میں لوگوںکی اکثریت کس جماعت یا لیڈر کے ساتھ ہے فی الحال یہی کہا جا رہا ہے کہ کشمیری ہر ایک کے ساتھ ہے اسکا کوئی ایمان نہیں وہ ہر مجلس میں زندہ باد مردہ باد کا نعرہ بلند کرتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.