جنوب مغربی صوبوں میں شدید بارشیں متوقع ہیں اور حکام گنجائش تک بھر جانے والے اہم ڈیموں سے پانی کے اخراج کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔خواتین اور بچوں کو محفوظ مقامات تک پہنچایا جانے کا عمل جاری ہے جبکہ مرد حضرات کو متاثرہ علاقوں میں رکنے اور امدادی کارروائیوں میں مدد کرنے کا کہا گیا ہے۔
حالیہ ہفتوں میں ملک کے زیادہ تر حصے زیرِ آب آ گئے ہیں اور ہلاکتوں کی تعداد 70 تک پہنچ گئی ہے۔
50 ہزار آبادی والا قصبے جیسا کہ سوسنگرڈ، خطرے میں ہیں۔ اس سے آبادی کا انخلا سنیچر کو متوقع ہے جبکہ اسی طرح خوزیستان صوبے کی پانچ اور آبادیوں کو بھی خالی کروایا جائے گا۔
گذشتہ ہفتے کے دوران اس صوبے کے 70 دیہاتوں میں آبادی کا انخلا عمل میں آیا تھا۔
تیل کے ذخائر سے بھرپور ان علاقوں میں انرجی کمپنیاں امدادی کارروائیوں میں مدد کر رہی ہیں اور پمپس کے ذریعے پانی کا اخراج کیا جا رہا ہے۔
19 مارچ سے شدید بارشیں شروع ہوئیں تھیں جن کی وجہ سے 1900 شہر، قصبے اور دیہات متاثر ہوئے تھے۔ ہزاروں سٹرکیں، پل اور عمارتیں اس کے باعث تباہ ہوئیں ہیں۔
اس وقت 86 ہزار افراد ہنگامی پناہ گاہوں میں مقیم ہیں۔ تقریباً ایک ہزار افراد کو متاثرہ علاقوں سے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے نکال کر محفوظ مقامات تک پہنچایا گیا ہے۔
امدادی تنظیمیں بڑے پیمانے پر پیدا ہونے والے بحران سے نمٹنے کی کوششوں میں مصروف ہیں جبکہ دوسری جانب ایران کی معاشی صورتحال امریکہ کی جانب سے توانائی اور بینکاری پر لگائی جانے والی پابندیوں کے باعث درگوں ہے۔
ایرانی وزیرِ خارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ پابندیوں کی وجہ سے امدادی کارروائیاں رکاوٹوں کا شکار ہیں اور امدادی ہیلی کاپٹرز کی کمی کا بھی سامنا ہے۔
یکم اپریل کو کی جانے والی اپنی ایک ٹویٹ میں جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ’یہ صرف معاشی جنگ نہیں بلکہ معاشی دہشت گردی ہے۔‘
ایرانی حکومت نے وعدہ کیا ہے کہ متاثرہ لوگوں خاص طور پر کسانوں کے نقصان کی تلافی کی جائے گی۔
ایران میں پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ کا کہنا ہے کہ مسلح افواج ’اپنی تمام تک قوت‘ نقصان کو کم کرنے میں صرف کر رہی ہیں۔
کیا سیلاب جنگلات کی کٹائی کی وجہ سے ہیں؟
بی بی سی رئیلیٹی چیک کے مطابق ماحولیاتی ماہرین کا ماننا ہے کہ جنگلات کی کٹائی حالیہ برسوں میں ملک میں آنے والے سیلابوں کی ایک بڑی وجہ ہے۔
ایران کے نیچرل ریسورسیز اینڈ فورسٹری آرگنائزیشن کے مطابق بہت زیادہ اور غیر منظم جنگلات کی کٹائی نے ایران کے نصف کے قریب شمالی جنگلات کو تباہ کر دیا ہے اور یہ وہی علاقے ہیں جہاں بڑے پیمانے پر سیلاب آیا ہے۔
ان کے مطابق گذشتہ چار دہائیوں میں شمالی جنگلات پر مشتمل علاقے 3.6 ملین ہیکٹر سے کم ہو کر 1.8 ملین ہیکٹر رہ گئے ہیں۔