اورنگ آباد کی گھاٹی دواخانے میں ایک مدرسے کے 60 سے زائد طالبات کو داخل کیا گیا۔ڈاکٹروں کاکہناہے کہ دم گھٹنے اور ناقص غذا کی وجہ سے ان طالبات کی حالت خراب ہوئی۔تمام متاثرین طالبات گھاٹی دواخانی میں زیرعلاج ہیں۔ اورنگ آباد کے گھاٹی دواخانے میں زیرعلاج طالبات کا تعلق پڑے گاؤں میں واقع مدرسہ رابیہ بصریہ للبنات سے ہے۔مدرسہ کے ذمہ داروں کاکہنا ہے ان طالبات کوقرآن خوانی کی ایک تقریب میں شرکت کے لیے لے جایاگیاتھا۔ جہاں کھانا کھانے کے بعدتمام طالبات کوایک چھوٹاہاتھی نامی گاڑی میں سوارکرکے مدرسہ واپس لے جایا جارہاتھا۔اس دوران گاڑی میں کچھ طالبات کی حالت بگڑگئی اور دوسے تین طالبات بے ہوش ہوگئیں۔کسی طرح انہیں مدرسہ پہنچایاگیا۔
بتادیں کہ جب مقامی لوگوں کو پتہ چلا کہ مدرسے میں طالبات کی حالت خراب ہے تو مقامی لوگوں کی پہل سے ان تمام طالبات کو پہلے مقامی اسپتال سے رجوع کیا گیا بعد میں تمام طالبات کو گھاٹی دواخانہ منتقل کیا گیا۔ گھاٹی دواخانے میں داخل طالبات کی تعداد 60 سے 70 کے درمیان ہیں ڈاکٹروں کا کہنا ہے دم گھٹنے اورناقص غذا کی وجہ سے ان طالبات کی حالت خراب ہوئی میڈیکل سپریڈنٹ کے مطابق ایک طالبہ کی حالت نازک ہے جبکہ دیگر تمام خطرے سے باہر ہیں۔
اورنگ آباد شہر میں جیسے ہی یہ اطلاع پہنچی کے مدرسے کی طالبات کی حالت خراب ہے اور کثیر تعداد میں متاثرین کو گھاٹی دواخانے میں داخل کیا گیاہے تو شہریان کاایک ھجوم گھاٹی دواخانے میں جمع ہو گیا کچھ سیاسی قائدین اورسماجی جہدکاربھی گھاٹی دواخانہ پہنچے سماجی جہد کاروں کا کہنا ہے کہ گھاٹی دواخانہ میں دواوں کی قلت کی وجہ سے متاثرین کو فوری راحت پہنچانے میں تاخیر ہوئی تاہم ڈاکٹروں کے مطابق ایمرجنسی وارڈ میں بچوں کا خصوصی علاج کیا جارہاہے اور تمام بچے سوائے ایک کے خطرے سے باہر ہیں
پڑے گاؤں کے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ مدرسہ کے ناظم کے تعلق سے پہلے بھی شکایت سننے کو ملی ہے اس پر سنگین نوعیت کے الزامات لگ چکے ہیں اس کے باوجود کوئی کاروائی نہ ہونے کی وجہ سے یہ سانحہ پیش آیا۔مقامی لوگوں نے طالبات کے سرپرستوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے بچوں کی پرورش خود کرنے کی کوشش کرے نہ کہ مدرسہ والوں کے حوالے اپنے بچوں کو کر دے