بدھ, دسمبر ۲۴, ۲۰۲۵
11.5 C
Srinagar

ترکی میں فضائی حادثہ: لیبیا کی فوج کے سربراہ سمیت سینیئر افسران جان سے گئے

عالمی میڈیا رپورٹس 

ترکی کے دارالحکومت انقرہ اور طرابلس میں حکام نے بتایا کہ لیبیا کی مسلح افواج کے سربراہ اور چار دیگر اعلیٰ فوجی کمانڈر منگل کو رات گئے ایک فوجی طیارے کے حادثے میں جان سے گئے۔

طیارہ انقرہ سے اڑان بھرنے کے فوراً بعد گر کر تباہ ہو گیا۔لیبیا میں قومی اتحاد کی حکومت کے وزیر اعظم عبدالحميد محمد عبدالرحمن الدبيبہ نے منگل اور بدھ کی درمیانی رات تقریباً ایک بجے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں فضائی حادثے میں چیف آف جنرل سٹاف محمد علی احمد الحداد اور دوسرے سینیئر افسران کی اموات کی اطلاع دی۔

انہوں نے پوسٹ میں لکھا کہ ’گہرے دکھ اور افسوس کے ساتھ، ہمیں لیبیا کی فوج کے چیف آف دی جنرل سٹاف، لیفٹیننٹ جنرل محمد الحداد، اور ان کے ساتھیوں کے انتقال کی خبر ملی، زمینی افواج کے چیف آف اسٹاف لیفٹیننٹ جنرل الفتوری غریبیل، بریگیڈیئر جنرل محمود القطیوی، ملٹری مینوفیکچرنگ اتھارٹی کے ڈائریکٹر محمد العصادی دیاب، لیبیا کی فوج کے چیف آف جنرل سٹاف کے فوٹو گرافر محمد عمر احمد محجوب، انقرہ، ترکی کے سرکاری دورے سے واپس آتے ہوئے ایک المناک حادثے میں مارے گئے۔

’یہ قوم، عسکری ادارے اور لییبا  کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔ ہم نے ایسے لوگوں کو کھو دیا ہے جنہوں نے خلوص اور لگن کے ساتھ اپنے ملک کی خدمت کی، اور جو اپنے نظم و ضبط، ذمہ داری اور قومی عزم میں مثالی تھے۔‘اس سے قبل ترک وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے کہا کہ ان کے فالکن 50 طیارے کا ملبہ انقرہ کے قریب ہیمانا ضلع میں ترکی کے سکیورٹی اہلکاروں نے تلاش کیا۔

فضائی حادثے میں جہاز کے عملے کے تین ارکان بھی مارے گئے۔لیبیا کے چیف آف جنرل سٹاف محمد علی احمد الحداد نے اس سے قبل منگل کو انقرہ میں ترک وزیر دفاع یاسر گولر اور اپنے ترک ہم منصب سیلکوک بائراکتر اوغلو کے ساتھ بات چیت کی تھی اور وہ طرابلس واپس آ رہے تھے۔

یرلیکایا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ چیف آف جنرل سٹاف محمد علی احمد الحداد کے طیارے نے انقرہ کے ایسن بوگا ہوائی اڈے سے شام 5.10 (جی ایم ٹی) پر اڑان بھری اور 42 منٹ بعد ’رابطہ ٹوٹ گیا۔‘وزیر نے کہا کہ طیارے نے انقرہ سے 74 کلومیٹر کے فاصلے پر ہیمانا کے قریب ہنگامی لینڈنگ کا پیغام جاری کیا لیکن رابطہ دوبارہ قائم نہیں ہو سکا۔

ترکی کے ایک سینیئر اہلکار نے بتایا کہ طیارے نے اڑان بھرنے کے 16 منٹ بعد بجلی کی خرابی کی وجہ سے ہنگامی لینڈنگ کی درخواست کی۔جیٹ میں آٹھ مسافر سوار تھے جن میں چیف آف جنرل سٹاف محمد علی احمد الحداد، ان کے وفد کے چار ارکان اور عملے کے تین ارکان شامل تھے۔

صدر کے کمیونیکیشن ڈائریکٹوریٹ کے سربراہ برہانیٹن دوران نے ایکس پر لکھا کہ ’برقی خرابی کی وجہ سے (جہاز نے)
ایئر ٹریفک کنٹرول سنٹر کو ایمرجنسی کی اطلاع دی اور ہنگامی لینڈنگ کے لیے کہا۔‘ترکی کے وزیر انصاف یلماز تنک نے کہا کہ انقرہ کے چیف پراسیکیوٹر کے دفتر نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

’بم کی طرح‘

ترکی کے متعدد ذرائع ابلاغ نے ایسی تصاویر نشر کیں جن میں طیارے نے سگنل بھیجنے والے مقام سے سے دھماکے کی آواز آئی اور شعلے بڑھکے۔ہیمانا کے ایک مقامی برہان سیسک نے اس لمحے کو یاد کیا جب طیارہ گر کر تباہ ہوا۔

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’میں نے دھماکے کی ایک بڑی آواز سنی۔ یہ ایک بم جیسا تھا۔‘انقرہ میں لیبیا کے سفیر بھی اس مقام پر موجود تھے۔

لیبیا کے وزیر مملکت برائے مواصلات اور سیاسی امور ولید ایلافی نے مقامی ٹیلی ویژن چینل لیبیا الاحرار کو بتایا کہ ترک حکومت نے لیبیا کی حکومت کو واقعے سے آگاہ کر دیا ہے۔

وزیر نے کہا کہ ’ہمیں واقعے کے فوراً بعد ترک حکام کی طرف سے کال موصول ہوئی، جس میں بتایا گیا کہ طیارے سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔‘انہوں نے مزید کہا کہ ’انقرہ ہوائی اڈے سے ٹیک آف کے تقریباً آدھے گھنٹے بعد تکنیکی خرابی کی وجہ سے طیارے سے تمام رابطہ منقطع ہو گیا۔

’ہم ترکی کی تحقیقات کے نتائج کا انتظار کر رہے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ طیارہ گر کر تباہ ہوا ہے۔‘ محمد علی احمد الحداد اگست 2020 سے فوج کے چیف آف جنرل سٹاف تھے اور ان کا تقرر اس وقت کے وزیر اعظم فیاض السراج نے کیا تھا۔

لیبیا طرابلس میں اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ حکومت کے درمیان تقسیم ہے جس کی قیادت دبیبہ کر رہے ہیں اور مشرق میں کمانڈر خلیفہ حفتر کی انتظامیہ ہے۔شمالی افریقی ملک 2011 میں نیٹو کی حمایت یافتہ بغاوت کے خاتمے اور دیرینہ رہنما معمر قذافی کی موت کے بعد سے منقسم ہے۔

ترکی کے طرابلس میں اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں، جس کو وہ اقتصادی اور فوجی مدد فراہم کرتا ہے اور دونوں فریقوں کے درمیان اکثر دورے ہوتے رہے ہیں۔

لیکن انقرہ نے حال ہی میں ترکی کی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ ابراہیم قالن کی اگست میں بن غازی میں حفتر سے ملاقات کے ساتھ مشرق میں حریف انتظامیہ تک بھی رسائی حاصل کی ہے۔

عالمی میڈیا رپورٹس 

Popular Categories

spot_imgspot_img