سرینگر،: کرائم برانچ کشمیر کے اکنامک آفنسز ونگ نے وسطی کشمیر میں جعلی گیس ایجنسی اسکیم سے متعلق 38 لاکھ روپے کے مبینہ فراڈ کے ایک بڑے مقدمے میں چارج شیٹ عدالت میں پیش کردی ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق یہ چارج شیٹ ایف آئی آر نمبر 21/2022 سے متعلق ہے، جو دفعہ 420، 421، 467، 468 اور 120-بی رنبیر پینل کوڈ کے تحت درج کی گئی تھی۔ چارج شیٹ چیف جوڈیشل مجسٹریٹ بڈگام کی عدالت میں زاہد بشیر شگو ولد بشیر احمد شگو ساکن کوکر بازار سرینگر،کو اس وقت اندرابی کالونی ناربل بڈگام میں مقیم ہیں اور ان کی اہلیہ شگفتہ کے خلاف دائر کی گئی ہے۔
مقدمہ ایک تحریری شکایت سے شروع ہوا، جس میں الزام تھا کہ زاہد بشیر شگو نے شکایت گزار کو گیس ایجنسی کا لائسنس اور اس کے ایکسٹینشن کاؤنٹر دلانے کے جھوٹے وعدے کر کے اعتماد میں لیا۔ ان وعدوں پر یقین کرتے ہوئے شکایت گزار نے 38 لاکھ روپے ادا کیے۔ بعد ازاں، ملزم نے جعلی اور من گھڑت دستاویزات پیش کیے جنہیں اصلی لائسنس کے طور پر ظاہر کیا گیا تھا۔
شکایت موصول ہونے کے بعد کرائم برانچ کشمیر کی ابتدائی جانچ میں الزامات درست پائے گئے۔ تفتیش سے انکشاف ہوا کہ زاہد بشیر شگو نے اپنی اہلیہ کے ساتھ ملی بھگت کرکے شکایت گزار کو جان بوجھ کر دھوکہ دیا اور جعلی دستاویزات جاری کرکے فراڈ کو چھپانے کی کوشش کی۔
تحقیقات کے دوران ملزمان کے خلاف دفعہ 419، 420، 468، 471 اور 120-بی آر پی سی کے تحت جرائم ثابت ہوئے۔ حکام کے مطابق ملزمان طویل عرصے سے قانون سے مفرور ہیں، جس کے باعث چارج شیٹ دفعہ 512 سی آر پی سی کے تحت پیش کی گئی ہے۔
مزید بتایا گیا کہ یہ جوڑا پہلے بھی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے۔ ایف آئی آر نمبر 13/2018 تھانہ کرائم برانچ کشمیر میں اسی نوعیت کے جرم دھوکہ دہی اور جعل سازی کے تحت درج ہے، جس میں انہیں پہلے ہی چالان کیا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ ایف آئی آر نمبر 31/2023 بھی زاہد بشیر شگو کے خلاف اکنامک آفنسز ونگ کرائم برانچ کشمیر میں زیرِ تفتیش ہے، جو اطلاعات کے مطابق آخری مراحل میں ہے۔




