پیر, دسمبر ۱, ۲۰۲۵
12.7 C
Srinagar

دہلی دھماکہ کیس: کشمیر میں دس مقامات پر این آئی اے کے چھاپے جاری، ’وائٹ کالر‘ ماڈیول کی تلاش تیز

سری نگر : دہلی کے تاریخی لال قلعہ کے نزدیک 10 نومبر کو ہوئے دھماکے کی تحقیقات کے سلسلےقومی تحقیقاتی ایجنسی(این آئی اے) نے پیر کی صبح کشمیر میں تقریباً دس مقامات پر بیک وقت چھاپے مارے۔ یہ چھاپے اس حساس کیس میں اب تک کی سب سے بڑی کارروائی قرار دی جا رہی ہے، جس کا مقصد دھماکے کے پس منظر میں سرگرم مبینہ ’وائٹ کالر‘ ماڈیول اور دیگر سہولت کاروں کے سائنسی و تکنیکی ثبوت جمع کرنا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ این آئی اے کی مختلف ٹیموں نے آج صبح سویرے شوپیاں اور پلوامہ کے متعدد دیہات میں مخصوص رہائشی مقامات پر اچانک کارروائیاں شروع کیں۔ جن اہم افراد کے گھروں پر چھاپے مارے گئے، ان میں مولوی عرفان احمد وگے، ڈاکٹر عدیل، ڈاکٹر مزمل اور عامر رشید شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق جن علاقوں میں چھاپے جاری ہیں، ان میں شوپیاں کا نادیگام جبکہ پلوامہ کے کوئل، چاندگام، ملنگپورہ اور سانبورہ شامل ہیں۔ ان مقامات کو پہلے سے سیل کر کے مقامی پولیس و نیم فوجی دستوں کی اضافی نفری نے گھیرے میں لیا ہے تاکہ کارروائی کے دوران کوئی رکاوٹ یا مشتبہ نقل و حرکت کی کوشش نہ ہو۔

این آئی اے کی ٹیمیں چھاپوں کے دوران ڈیجیٹل آلات، دستاویزات، مواصلاتی ریکارڈ، مالی لین دین کی تفصیلات اور ایسی اشیاء کی تلاش میں مصروف ہیں جن کا تعلق دہلی دھماکہ کیس اور اس میں ملوث ممکنہ کشمیری روابط سے جوڑا جا سکتا ہو۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایجنسی اس بات کا سراغ لگانے کی کوشش کر رہی ہے کہ آیا دھماکے میں شامل گروہ کو مقامی سطح پر کسی اعلیٰ تعلیم یافتہ یا بااثر گروہ سے معاونت حاصل تھی یا نہیں۔ این آئی اے کو شبہ ہے کہ اس معاملے میں ایسے افراد بھی شامل ہو سکتے ہیں جو براہِ راست کارروائی میں شامل نہ تھے، لیکن لاجسٹک، فنانشل یا تکنیکی سہولت فراہم کرتے رہے۔

قابلِ ذکر ہے کہ 10 نومبر کو لال قلعہ کے نزدیک ایک کار میں ہونے والے شدید دھماکے میں کم از کم 15 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ متعدد زخمی ہوئے تھے۔ دھماکے کی نوعیت اتنی شدید تھی کہ آس پاس کھڑی کئی گاڑیاں تباہ اور دوکانوں کی شیشے ٹوٹ گئے تھے۔ واقعہ کے بعد مرکز نے اسے ’ہائی پروفائل اور حساس معاملہ‘ قرار دیتے ہوئے تحقیقات این آئی اے کے سپرد کی تھیں۔

ایجنسی اب تک چھ افراد کو گرفتار کر چکی ہے، جن سے پوچھ گچھ میں اہم سراغ ملنے کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔ ذرائع نے اشارہ دیا کہ آنے والے دنوں میں این آئی اے مزید کارروائیاں کر سکتی ہے اور اضافی گرفتاریاں بھی خارجِ امکان نہیں۔

این آئی اے نے تاحال سرکاری سطح پر کوئی تفصیلی بیان جاری نہیں کیا، تاہم اعلیٰ سکیورٹی حلقے اس کارروائی کو دہلی دھماکہ کیس کی تحقیقات میں ’اہم اور فیصلہ کن قدم‘ قرار دے رہے ہیں۔

Popular Categories

spot_imgspot_img