بدھ, نومبر ۱۲, ۲۰۲۵
12 C
Srinagar

کشمیر کی ثقافتی علامت: چرار شریف کی کانگڑی جدید دور میں بھی حرارت و روایت کی ضامن

سری نگر،:  وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کا تاریخی اور روحانی مرکز چرار شریف جہاں ایک طرف علمدارِ کشمیر حضرت شیخ نورالدین نورانی(رح) کے آستان عالیہ کی وجہ سے عقیدت و روحانیت کا محور مانا جاتا ہے وہیں یہ علاقہ کانگڑی سازی کی صدیوں پرانی صنعت کے سبب بھی وادی کے گوشہ و کنار میں مشہور ہے۔

وادی کشمیر میں درجہ حرارت نقطۂ انجماد سے نیچے گرنے کے ساتھ ہی چرار شریف کی کانگڑی گھر گھر میں نمو دار ہوجاتی ہے اور لوگوں کو ٹھٹھرتی سردیوں سے بچانے کا باعث بن جاتی ہے۔

کشمیر میں کانگڑی محض ایک گرمی دینے والا سامان نہیں بلکہ ایک ثقافتی علامت ہے۔ مٹی کے کٹورے پر بنائی گئی لکڑی کی جھالر سے مزین یہ روایتی ہیٹر صدیوں سے کشمیری طرزِ زندگی کا حصہ رہا ہے۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ جدید ہیٹنگ آلات جیسے ہیٹر، بلوور اور الیکٹرک کمبل کی موجودگی کے باوجود کانگڑی کی مانگ اور وقار میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔

چرار شریف، پلوامہ، اننت ناگ، بانڈی پورہ اور شوپیاں جیسے اضلاع میں یہ فن آج بھی زندہ ہے، مگر چرار شریف کی کانگڑی اپنی خوبصورتی، مضبوطی اور ڈیزائن کے لحاظ سے الگ شناخت رکھتی ہے۔

چرار شریف کے معروف کاریگر علی محمد، جن کے خاندان نے تین نسلوں سے کانگڑی سازی کا فن زندہ رکھا ہے، نے یو این آئی کو بتایا: ‘میری زندگی اسی پیشے میں گزری ہے۔ میرے والد اور دادا بھی یہی کام کرتے تھے۔ آج میرا بیٹا بھی اسی فن سے روزی کماتا ہے’۔

انہوں نے بتایا کہ جدید دور کی چکاچوند ترقی کے باوجود چرار شریف کی کانگڑی کی مانگ میں کمی نہیں آئی ہے۔
علی محمد کے مطابق ایک کانگڑی بنانے میں تین سے چار گھنٹے لگتے ہیں، اور یہ مکمل طور پر ہاتھ سے تیار کی جاتی ہے۔

پہلے مرحلے میں مٹی کا کٹورا بھٹّی میں پکایا جاتا ہے، پھر مقامی بید کی ٹہنیوں سے اس کے گرد جالی بنائی جاتی ہے۔ آخر میں رنگ، ڈیزائن اور روایتی نقوش اس کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں۔

علی محمد کہتے ہیں کہ اگرچہ ان کی محنت میں کمی نہیں آئی، لیکن آمدنی ضرور کم ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا:’بید کی لکڑی اور مٹی دونوں مہنگے ہو گئے ہیں، جب کہ ہم کانگڑی کی قیمت زیادہ نہیں بڑھا سکتے۔ ایک اچھی کانگڑی بنانے پر ہمیں بمشکل 70 سے 80 روپے منافع ہوتا ہے’۔

چرار شریف میں قریب قریب چالیس فیصد خاندان براہِ راست کانگڑی سازی کے کام سے وابستہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس کئی تاجر خود آتے ہیں اور سینکڑوں کانگڑیاں خرید کر بازاروں میں فروخت کرتے ہیں۔ شادیوں میں دلہن کو چرار شریف کی کانگڑی تحفے میں دینا آج بھی روایت ہے۔

موصوف نے بتایا کہ روایتی کانگڑی کی قیمت 300 سے 350 روپے ہے، جبکہ تحفے یا خصوصی ڈیزائن والی کانگڑیاں 800 سے 1200 روپے میں فروخت ہوتی ہیں۔

چرار شریف میں حضرت نورالدین نورانیؒ کے عرس کے موقع پر بھی زائرین کے لیے خصوصی طور پر مقامی کانگڑیاں فروخت کی جاتی ہیں جو نہ صرف گرمی کا ذریعہ بلکہ یادگار تحفہ سمجھی جاتی ہیں۔

اس فن سے وابستہ لوگوں کا ماننا ہے کہ اگر حکومت اس فن کو ہنرمندی کی فہرست میں باضابطہ طور پر شامل کرے، تو یہ صنعت عالمی سطح پر شناخت حاصل کر سکتی ہے۔

ان کا کہنا ہے: ‘چرار شریف کی کانگڑی محض ایک گھریلو ضرورت نہیں بلکہ کشمیری شناخت کا حصہ ہے۔ اس کو یونیسکو کے ’غیر مادی ثقافتی ورثہ کے طور پر شامل کیا جا سکتا ہے’۔

Popular Categories

spot_imgspot_img