جمعرات, اکتوبر ۳۰, ۲۰۲۵
14 C
Srinagar

دو سرکاری ملازمین کی برطرفی پر محبوبہ مفتی برہم، کہا: ’یہ مسلمانوں کو کمزور کرنے کے ایجنڈے کا حصہ

سری نگر: جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی انتظامیہ کی جانب سے دو سرکاری ملازمین کو مبینہ دہشت گرد روابط کے الزام میں برطرف کیے جانے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات مسلمانوں، بالخصوص کشمیریوں کو کمزور کرنے کے ایک بڑے ایجنڈے کی نشاندہی کرتے ہیں۔

محبوبہ مفتی کا بیان اس وقت سامنے آیا جب ایل جی انتظامیہ نے غلام حسین اور مجید اقبال ڈار نامی دو اساتذہ کو لشکرِ طیبہ سے مبینہ تعلقات کے الزام میں ملازمت سے برطرف کر دیا۔

محبوبہ نے ایک بیان میں کہا،’دو مزید سرکاری ملازمین کو مبینہ دہشت گرد روابط کے الزام میں بغیر صفائی کا موقع دیے برخاست کر دیا گیا۔ یہ اقدام اس بڑے خدشے کو جنم دیتا ہے کہ حکومت ایک منظم منصوبے کے تحت کشمیری مسلمانوں کو بے اختیار کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ پہلے انہیں متنازعہ ریزرویشن پالیسیوں کے ذریعے حاشیے پر دھکیلا جا رہا ہے، جیسا کہ حالیہ انکشافات سے واضح ہوا، اور اب انہیں انصاف کے بنیادی اصولوں کو پامال کرتے ہوئے نوکریوں سے نکالا جا رہا ہے، جہاں جج، جیوری اور ایگزیکیوشن سب ایک ہی فریق کے ہاتھ میں ہیں۔

سرکاری ذرائع کے مطابق، لیفٹیننٹ گورنر کی قیادت والی انتظامیہ نے گزشتہ پانچ برسوں کے دوران آئین کے آرٹیکل 311 کے تحت تقریباً 80 سرکاری ملازمین کو برطرف کیا ہے۔

 

Popular Categories

spot_imgspot_img