سری نگر: جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اجلاس سے قبل سرینگر میں سیکورٹی کے انتہائی سخت اور غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، لال چوک، ڈل گیٹ، سول سیکریٹریٹ اور اسمبلی کے گرد و نواح میں اضافی سیکورٹی دستے تعینات کیے گئے ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ ناخوشگوار واقعے کو روکا جا سکے۔
پولیس و نیم فوجی اہلکاروں کو شہر کے حساس مقامات، داخلی و خارجی راستوں اور اہم سڑکوں پر تعینات کیا گیا ہے۔ اسمبلی عمارت کے اندر اور باہر بھی حفاظتی گھیرے کو مزید مضبوط بنایا گیا ہے، جہاں مرکزی اور ریاستی سیکورٹی ایجنسیاں مشترکہ طور پر چوکس ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ اسمبلی اجلاس کے موقع پر سیکورٹی کو تین سطحوں میں تقسیم کیا گیا ہے اندرونی حلقہ، درمیانی حلقہ اور بیرونی حلقہ۔ اندرونی حصے میں صرف مجاز اراکین، سرکاری اہلکار اور سیکیورٹی عملہ ہی داخل ہو سکتا ہے، جبکہ درمیانی زون میں میڈیا نمائندوں اور مجاز ملازمین کو خصوصی پاسز کے ذریعے داخل ہونے کی اجازت دی جا رہی ہے۔ بیرونی دائرے میں پولیس، سی آر پی ایف اور جے کے ایس ایس ایف کے اہلکار 24 گھنٹے گشت پر مامور ہیں۔
پولیس حکام نے بتایا کہ اسمبلی اجلاس کے دوران کسی بھی احتجاج یا غیر متوقع صورتحال سے نمٹنے کے لیے ریپڈ ایکشن فورس کے دستے بھی الرٹ پر رکھے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، سی سی ٹی وی نگرانی کو مزید فعال کر دیا گیا ہے اور ڈرون کیمروں کے ذریعے فضائی نگرانی کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
سری نگر کے کئی اہم راستوں پر ناکے قائم کیے گئے ہیں، جہاں گاڑیوں اور راہگیروں کی مکمل تلاشی لی جا رہی ہے۔ لالچوک، ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ، ریزیڈنسی روڈ اور ڈلگیٹ کے علاقوں میں پولیس اور نیم فوجی دستوں کا گشت بڑھا دیا گیا ہے۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ یہ اقدامات معمول کے مطابق ہیں لیکن اسمبلی اجلاس کے باعث سیکیورٹی الرٹ کو ایک درجے بڑھایا گیا ہے۔ ہمارا مقصد شہریوں کو کسی بھی ممکنہ خطرے سے محفوظ رکھنا ہے۔
قابلِ ذکر ہے کہ اسمبلی کا مختصر اجلاس جمعرات سے شروع ہونے جا رہا ہے، جس میں حکومت تین اہم بل پیش کرے گی جبکہ اپوزیشن جماعتیں ریاستی درجہ، ریزرویشن پالیسی اور انتخابی وعدوں پر حکومت کو گھیرنے کی تیاری میں ہیں۔
