سری نگر: پیپلز کانفرنس کے صدر اور رکن اسمبلی سجاد لون نے سری نگر- جموں قومی شاہراہ پر ٹریفک کی نقل وحمل متاثر رہنے کی وجہ سے میوہ صنعت کو نقصان پہنچنے پر وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ ‘سینکڑوں کروڑ روپیوں کے سڑے ہوئے سیبوں کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے تاکہ ایک وزیر اعلیٰ بیدار ہوجائے اور کوئی بیان جاری کرے’۔ان کا کہنا ہے کہ سیب کی صنعت کشمیری معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔موصوف صدر نے ان باتوں کا اظہار منگل کو ‘ایکس’ پر اپنے ایک پوسٹ میں کیا۔
انہوں نے کہا: ‘سینکڑوں کروڑ روپیوں کے سڑے ہوئے سیبوں کا نقصان اٹھانا پڑتا ہے تاکہ ایک وزیر اعلیٰ بیدار ہوجائے اور کوئی بیان جاری کرے’۔
ان کا کہنا تھا کہ سیب کی صنعت کشمیری معیشت کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔
سجاد لون نے کہا کہ کشمیر کی معیشت پہلے ہی سیاحت کے نقصانات سے لڑکھڑا رہی تھی اب یہ شعبہ باغبانی میں ہو رہے نقصان کا بھاری بوجھ اٹھا رہی ہے۔
انہوں نے کہا: ‘اس نقصان کے حوالے سے حکومتی ایوانوں کی طرف سے ظاہر کی جا رہی تشویش محض بناؤٹی ہے’۔
وزیر اعلیٰ کے نیشنل ہائی اتھارٹی آف انڈیا کے بارے میں بیان کہ قومی شاہراہ کی دیکھ ریکھ کا انتظام این ایچ اے آئی کے ذمے ہے،کے بارے میں ان کا کہنا تھا: ‘قومی شاہراہ کا انتظام این ایچ اے آئی کے سپیرد ہے۔ اور ہمیں یہ مت کہیے کہ مقامی حکومت کے ساتھ کوئی رابطہ کاری نہیں تھی’۔
رکن اسمبلی نے سوال کرتے ہوئے کہ وزیر اعلیٰ کو دہلی جا کر وزرا سے ملاقات کرنے اور قومی شاہراہ کی فوری بحالی یقینی بنانے سے کس نے روکا ہے۔انہوں نے وزیر اعلیٰ سے مخاطب ہوکر سوالیہ انداز میں کہا: ‘کیا آپ وہاں گئے بھی؟ کیا آپ نے فکر مند ہونے کا بہانہ بھی کیا’۔
ان کا کہنا تھا: ‘میں مرکزی حکومت کی طرف سے اس کو معمول کی ایک اور بندش سمجھنےکی بات سمجھ سکتا ہوں، مگر آپ کو تو معلوم ہونا چاہئے کہ محض ایک اور بندش نہیں ہے’۔قابل ذکر ہے کہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے گذشتہ شام شاہراہوں کے مرکزی وزیر نتن گڈ کری سے قومی شاہراہ کی موجودہ صورتحال کے بارے میں بات کی۔
انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے اگلے 24 گھنٹوں کے اندر کچھ ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے۔