جمعرات, اگست ۷, ۲۰۲۵
24.4 C
Srinagar

جموں وکشمیر انتظامیہ نے ریاست مخالف بیانیہ کو فروغ دینے کی پاداش میں 25 کتابوں کوضبط کرنے کا حکم دیا

سری نگر: جموں و کشمیر حکومت نے ریاست مخالف بیانیے کو فروغ دینے اور نوجوانوں کو تشدد کی جانب اکسانے کے الزامات کی بنیاد پر 25 کتابوں کو ضبط کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔یہ کارروائی محکمہ داخلہ کی جانب سے عمل میں لائی گئی ہے، جو فی الوقت لیفٹیننٹ گورنر کے ماتحت ہے۔

حکام کے مطابق ضبط کی گئی کتابوں میں معروف ادیب، مؤرخ اور سماجی کارکن شامل ہیں، جن میں اروندھتی رائے، سمنترا بوس، اے جی نورانی، وکٹوریہ شوفیلڈ، انورادھا بھسین، ڈیوڈ دیوداس، حفصہ کنجوال اور دیگر مصنفین شامل ہیں۔

محکمہ داخلہ کی جانب سے 5 اگست کو جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے:’تحقیقات اور قابلِ اعتبار خفیہ معلومات کی بنیاد پر واضح اشارے ملے ہیں کہ نوجوانوں کے درمیان پرتشدد رویوں اور دہشت گردی کی طرف جھکاؤ کی ایک بڑی وجہ ریاست مخالف اور علیحدگی پسند لٹریچر کی منظم اشاعت اور اس کا اندرونی سطح پر مسلسل پھیلاؤ ہے، جو عموماً تاریخی یا سیاسی تجزیے کے لبادے میں پیش کیا جاتا ہے اور نوجوانوں کو گمراہ کرنے، دہشت گردوں کو ہیرو بنانے اور ریاست کے خلاف تشدد پر اکسانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔‘

مزید کہا گیا ہے کہ:’یہ لٹریچر نوجوانوں کی ذہنیت پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے، جس سے شکایت، مظلومیت اور دہشت گردی کو ہیرو ازم کے طور پر دیکھنے کا رجحان پیدا ہوتا ہے۔ ان تحریروں کے ذریعے تاریخی حقائق کو مسخ کرنا، سیکیورٹی فورسز کو بدنام کرنا، مذہبی شدت پسندی، عوام میں بیگانگی پیدا کرنا اور دہشت گردی کی طرف راہ ہموار کرنا جیسے منفی رجحانات کو فروغ دیا گیا۔‘

اس کے علاوہ، کئی کتابیں عالمی سطح کے تعلیمی اداروں جیسے راؤٹلیج، اسٹینفورڈ یونیورسٹی پریس اور کیمبرج یونیورسٹی پریس کے تحت شائع شدہ ہیں۔حکومت کا موقف ہے کہ ان کتابوں کی اشاعت اور پھیلاؤ قانون و امن، قومی سلامتی اور نوجوانوں کے ذہنوں پر مہلک اثرات ڈالنے کا باعث بن رہا ہے، اور ان کے خلاف سخت کارروائی ناگزیر ہو چکی تھی۔

Popular Categories

spot_imgspot_img