بدھ, اگست ۶, ۲۰۲۵
28 C
Srinagar

مچھلی کے حیاتیاتی دورانیے میں تبدیلی آرہی ہے: ماہرین

کوچی،: سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ آب و ہوا میں تبدیلی کی وجہ سے مچھلیوں کے حیاتیاتی دورانیے میں تبدیلی آ رہی ہے، جس سے مچھلیوں کی افزائش نسل کی شرح متاثر ہو رہی ہے۔سینٹرل مرین فشریز ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر گرنسن جارج نے یہ حیرت انگیز معلومات یہاں منعقدہ ایک قومی سیمینار میں فراہم کیں۔

انہوں نے کہا کہ آج کل ماہی پروروں کے لیے سب سے بڑی تشویش مچھلی کے حیاتیاتی دورانیے یا فینولوجی میں تبدیلی ہے۔ اس کی وجہ سے تجارتی لحاظ سے اہم انواع اب کم عمری میں ہی بالغ ہو رہی ہیں۔ڈاکٹر جارج نے کہا، ’’سلور پامفریٹ نامی مشہور مچھلی اب 410 گرام سے کم ہو کر 280 گرام پر بالغ ہو رہی ہے۔ ساحلی جھینگے، سارڈین اور میکریل مچھلیوں میں بھی جسامت اور افزائش نسل کی صلاحیت میں اسی طرح کی کمی دیکھی جا رہی ہے۔ اس سے ان کی افزائش نسل کی شرح اور ماہی پروری کے کام پر اثر پڑ رہا ہے۔‘‘

ماہرین کا کہنا ہے کہ ہندوستانی سارڈین جیسی انواع شمال کی طرف نقل مکانی کر رہی ہیں۔ ایسا خوراک کی دستیابی، بارش، سمندری لہروں اور آکسیجن کی سطح میں تبدیلی کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔یہ دو روزہ سیمینار ’’سمندری ماحولیاتی نظام پر آب و ہوا میں تبدیلی کے اثرات کو کم کرنا‘‘ کے موضوع پر منعقد کیا گیا تھا۔ اس میں سماجی سائنس کے ادارے کے سینئر ماہرین نے بھی حصہ لیا۔
اس سیمینار میں آب و ہوا میں تبدیلی کے مدنظر فوری طور پرمناسب حکمت عملی کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔ سائنسدانوں نے سمندری انواع کے ماحولیاتی حالات میں تبدیلیوں کا حوالہ دیتے ہوئے انتباہ دیا کہ آب و ہوا میں تبدیلی بھارت میں سمندری ماحولیاتی نظام اور ماہی پروری کو نمایاں طور پر تبدیل کر رہی ہے۔

اس سیمینار میں موافق انتظامی حکمت عملیوں، سماجی و اقتصادی لچیلے پن، ماحولیات کے لیے سازگار اقدامات، جدت طرازی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز سمیت کئی موضوعات پر بحث کی گئی۔

یو این آئی

Popular Categories

spot_imgspot_img