نئی دہلی: بہار میں ووٹر لسٹ پر نظر ثانی کے خصوصی عمل کے معاملے پر بحث پر اپوزیشن ارکان نے بدھ کو بھی راجیہ سبھا میں ہنگامہ کیا جس کی وجہ سے ایوان کی کارروائی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کرنی پڑی۔
پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کا یہ تیسرا ہفتہ ہے اور اب تک ایوان میں ایک دن بھی وقفہ صفر کی کارروائی نہیں چل پائی ہے۔ وقفہ سوالات کی کارروائی بھی صرف ایک دن کے لیے ہوئی اور وہ بھی ہنگامہ آ کے درمیان ہی ہوئی تھی۔ ایوان میں جو کچھ بھی قانون سازی کا کام ہوا ہے وہ بھی ہنگامہ کے درمیان ہی نمٹایا گیا۔
ضروری قانون سازی کے دستاویزات ایوان کی میز پر رکھنے کے بعد ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے کہا کہ انہیں ضابطہ 267 کے تحت تحریک التواء کے 35 نوٹس موصول ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ سبھی نوٹس ضابطےکے مطابق نہیں ہیں، اس لیے انہیں قبول نہیں کیا گیا ہے۔ان کے اتنا کہتے ہی کچھ اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں سے اٹھے اور زور زور سے کچھ کہتے ہوئے نشست کی جانب آنے لگے۔ ڈپٹی چیئرمین نے ممبران کو بتایا کہ انہوں نے ایک دن پہلے ہی ضابطہ267 کے حوالے سے کافی تفصیل سے وضاحت بھی کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کل ایوان کے کئی ارکان نے ان سے ملاقات کی اور کہا کہ وہ وقفہ صفر میں اپنی بات رکھنا چاہتے ہیں لیکن ہنگامہ کی وجہ سے ایوان چل نہیں پا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی اراکین وقفہ صفر میں اپنا موقف پیش کرنا چاہتے ہیں اس لیے میں آپ سے اپیل کرتا ہوں کہ انہیں اپنی بات رکھنے کا موقع دیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ حزب اختلاف کے لیڈر سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ اراکین کو اپنی بات رکھنے کا موقع دیں۔
ان کی اپیل کا اپوزیشن ارکان پر کوئی اثر نہ ہوتا دیکھ کر ڈپٹی چیئرمین نے ایوان کی کارروائی 2 بجے تک ملتوی کر دی۔
اس سے قبل ایوان نے سابق گورنر اور ایوان کے سابق رکن ستیہ پال ملک کو خراج عقیدت پیش کیا۔
جیسے ہی مسٹر ہری ونش ایوان میں آئے، انہوں نے کہا کہ انہیں انتہائی افسوس کے ساتھ یہ بتانا پڑتا ہے کہ راجیہ سبھا کے سابق رکن ستیہ پال ملک کا 5 اگست کو انتقال ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ مسٹر ملک نے دو بار اس ایوان میں اتر پردیش کی نمائندگی کی۔ وہ ایک بار علی گڑھ لوک سبھا سیٹ سے بھی منتخب ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر ملک بہار، گوا اور جموں و کشمیر کے گورنر بھی رہ چکے ہیں۔ ان کے انتقال سے ملک ایک قابل رکن پارلیمنٹ سے محروم ہو گیا ہے۔ اس کے بعد اراکین نے خاموشی اختیار کر کے آنجہانی کو خراج عقیدت پیش کیا۔