نئی دہلی،: سپریم کورٹ آف انڈیا 8 اگست کو ایک ایسی درخواست کی سماعت کرے گی جس میں مرکزی حکومت کو جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت بحال کرنے کی ہدایت دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
سینئر وکیل گوپال شنکرنارائنن نے اس معاملے کا ذکر چیف جسٹس آف انڈیا، بی آر گوئی کے سامنے کیا اور کہا کہ یہ معاملہ 8 اگست کے لیے فہرست میں شامل ہے۔ انہوں نے استدعا کی کہ اس روز سے اسے فہرست سے حذف نہ کیا جائے، جس پر چیف جسٹس نے رضا مندی ظاہر کی۔
قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ آج، یعنی 5 اگست، آرٹیکل 370 کے تحت جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کی چھٹی برسی ہے۔
یہ درخواست ایک متفرق عرضداشت (Miscellaneous Application) کے طور پر اس نمٹائے گئے مقدمے میں دائر کی گئی ہے جس کا عنوان تھا "آرٹیکل 370 سے متعلق معاملہ”۔ اس مقدمے میں عدالتِ عظمیٰ نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کو برقرار رکھا تھا۔
تاہم، اس فیصلے میں عدالت نے جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 کی آئینی حیثیت پر کوئی رائے نہیں دی تھی، جس کے تحت ریاست کو دو مرکزی زیرانتظام علاقوں (یونین ٹیریٹریز) میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔ اس وقت سالیسٹر جنرل نے یقین دہانی کرائی تھی کہ ریاستی حیثیت بحال کی جائے گی، جس پر عدالت نے محض یہ ہدایت دی کہ:”ریاستی حیثیت کی بحالی جلد از جلد کی جائے”، مگر کوئی حتمی مدت مقرر نہیں کی گئی تھی۔
درخواست گزار، کالج کے اُستاد ظہور احمد بٹ اور سماجی کارکن خورشید احمد ملک نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ عدالت کے فیصلے کو گیارہ ماہ گزرنے کے باوجود مرکزی حکومت نے ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا، حالانکہ اس کی باقاعدہ یقین دہانی کرائی گئی تھی۔
درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ریاستی حیثیت کی بحالی میں ناکامی وفاقیت (Federalism) کے بنیادی ڈھانچے کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا:”ریاستی حیثیت کی بروقت بحالی نہ ہونا وفاقی ڈھانچے کے اصول کے منافی ہے، جو بھارتی آئین کی بنیادی ساخت کا حصہ ہے۔”
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ اسمبلی انتخابات پُرامن طریقے سے مکمل ہو چکے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاستی حیثیت کی بحالی میں کسی قسم کی سیکیورٹی خدشات، تشدد یا دیگر رکاوٹیں حائل نہیں ہیں۔
یہ درخواست ایڈوکیٹ آن ریکارڈ (AoR) سعیب قریشی کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔
بشکریہ: لائیو لاء (LIVE LAW)