گاندربل،: جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر طارق قرہ کا کہنا ہے کہ وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل کے تولہ مولہ علاقے میں واقع مشہور ماتا کھیر بھوانی مندر میں ‘میلہ ماتا کھیر بھوانی’ میں شرکت کرنے والے عقیدت مندوں میں کافی جوش و خروش دیکھا گیا جو خوشی کی بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس میلے میں بلا لحاظ مذہب و ملت اور پارٹی کے لوگ شرکت کر رہے ہیں جو جموں و کشمیر کے بھائی چارے کی ایک مثال ہے۔موصوف صدر نے ان باتوں کا اظہار منگل کو یہاں میلہ ماتا کھیر بھوانی میں شرکت کرنے کے دوران نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا: ‘ہر سال کی طرح اس سال بھی اس میلے میں شرکت کرنے والے عقیدت مندوں میں کافی جوش و خروش پایا جا رہا ہے جو بہت ہی خوشی کی بات ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ جموں وکشمیر ہمیشہ سے ایک گلدستہ رہا ہے اور یہ ہمیشہ ایسا ہی رہے گا۔
مسٹر قرہ نے کہا کہ سال 1947 – 48 میں تقسم کے وقت جب فسادات کی آگ بھڑکی تھی تو مہاتما گاندھی کو اس وقت بھی جموں و کشمیر میں ہی امید کی کرن نظر آئی تھی۔انہوں نے کہا: ‘اس وقت میلے میں بلا لحاظ مذہب اور پارٹی کے لوگ شرکت کر رہے ہیں جو یہاں کے بھائی چارے کی ایک مثال ہے’۔
ان کا کہنا تھا: ‘یہاں لوگوں میں کوئی خوف نہیں پایا جا رہا ہے باوجودیکہ یہاں وقتاً فوقتاً خوف پیدا کرنے کی کوششیں کی گئیں’۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے لوگ ہمیشہ اپنے تہوار ایک ساتھ مل کر مناتے ہیں۔
موصوف لیڈر نے کہا کہ اس میلے کے احسن انعقاد کو یقینی بنانے کے لئے سرکار نے اچھے انتظامات کئے ہیں۔سیاحت کی بحالی کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا: ‘موجودہ سرکار متعلقین کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے،اس میں اعتماد سازی کے اقدام کرنے کی ضرورت ہے’۔
ان کا کہنا تھا: ‘ہمارے محکمہ سیاحت کو ملک کی دوسری ریاستوں کے متعلقہ محکموں کے ساتھ رابطہ کرنا چاہئے تاکہ یہ شعبہ بحال ہوسکے’۔