نئی دہلی،: ملک کے موجودہ حالات،اقلیتوں خاص طور پرمسلمانوں کے گوناگوں مسائل پر غور و خوض کرنے اور ان کے حل کیلئے آل انڈیا قومی تنظیم نے آئندہ 25مئی کو دہلی کے کنسٹی ٹیوشن کلب میں ’نیشنل ایگزی کیوٹیو میٹ‘منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں ملک میں سرکردہ سیاسی رہنما، دانشور، صحافی اور سماجی کارکن شریک ہوں گے آل انڈیا قومی تنظیم کے صدر، سابق مرکزی وزیر اور رکن پارلیمان طارق انور نے بتایا کہ ملک کے موجودہ حالات، ہندوستان و پاکستان کے درمیان کشیدگی، وقف ترمیمی قانون منظور ہونے کے بعد مسلمانوں میں پائی جانے والی بے چینی، ملک میں بڑھتی ہوئی اقلیتوں، دلتو ں اور پسماندہ طبقات کے خلاف نفرت کی مہم، اقلیتوں کی عبادت گاہوں اور مذہبی مقامات کی بے حرمتی اور انہدام، ذات پات پر منی مردم شماری کے ساتھ ملک کے عوام کوزبان کے نام پر تقسیم کرنے کی مہم اور دلتوں، محروم طبقوں، اقلیتوں اور خصوصاً مسلمانوں کے تحفظ کے مسائل اس نیشنل ایگزی کییٹو میٹ میں زیر بحث آئیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ملک کے موجودہ صورت حال میں عوام کے وسیع تر مفاد میں یہ ضروری ہے کہ ملک کے سرکردہ، سیاست داں، دانشور، سماجی کارکن اور قانونی ماہرین ایک ساتھ سرجوڑ کر بیٹھیں اور ملک کے عوام کو درپیش گوناگوں مسائل، سماجی تحفظ اور استحصال سے نجات دلانے کے لئے غور و خوض کریں۔انہوں نے کہاکہ موجودہ حالات میں سب کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان مسائل کے حل میں اپنا کردار ادا کریں۔
آل انڈیا قومی تنظیم کے جنرل سکریٹری اوردہلی پردیش کانگریس سوشل میڈیا کے انچارج محمد ہدایت اللہ نے کہا کہ ملک میں ہر سطح پر نفرت کی مہم بڑھتی جارہی ہے، ملک کے عوام کی توجہ بنیادی مسائل سے ہٹانے کے لئے حکومت آئے دن نئے نئے شگوفے چھوڑتی رہتی ہے۔ انہوں نے وقف ترمیمی قانون کو مسلمانوں کو بے دست و پا بنانے کی ایک کوشش سے تعبیر کرتے ہوئے کہاکہ کوئی حکومت اپنے عوام کے ساتھ ایسا کیسے کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کی تعلیمی، معاشی، سیاسی اور سماجی ترقی کے بغیر ملک ترقی یافتہ نہیں ہوسکتا۔ حکومت کو اس سلسلے میں ٹھنڈے دماغ سے سوچنا چاہئے۔
رکن پارلیمان طارق انور کی رہائش گاہ منعقدہ میٹنگ میں پدم شری پروفیسر اخترالواسع،بارکونسل کے سابق چیرمین اور سپریم کورٹ کے سینئر ایڈووکٹ کے سی متل، ایڈووکیٹ شیخ عمران،سماجی کارکن امداداللہ جوہر، صحافی شعیب رضا فاطمی، صحافی عابدا نور، خدیجہ وغیرہ شامل تھے۔
یو این آئی