موصوف لیڈر نے ان باتوں کا اظہار پیر کو یہاں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ‘وقف ایک مذہبی مسئلہ ہے، جو عبادت گاہیں، زیارت گاہیں، درگاہیں،مساجد ہیں یہ مسلمانوں کو بزرگوں کی میراث ہیں’۔ان کا کہنا تھا: ‘اس میں مسلمانوں کو ملوث کئے بغیر فیصلہ لینا مداخلت ہے’۔
مسٹر پرہ نے کہا کہ ملک بھر میں مسلمانوں نے اس بل کے خلاف نارضگی ظاہر کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں جو درگاہیں، مساجد ہیں ان کی وجہ سے یہاں بھائی چارہ قائم رہا ہے ان کو املاک کی نظر سے دیکھنا بدقسمتی ہے۔
وزیر داخلہ کے دورہ جموں و کشمیر کے بارے میں پوچھے جانے پر ان کا کہنا تھا: ‘ہم چاہتے ہیں کہ جو پارلیمنٹ میں وعدے کئے گئے ان کو پورا کیا جائے اور ریاستی درجے کو بحال کیا جائے’۔