جمعہ, اپریل ۱۸, ۲۰۲۵
23 C
Srinagar

بدلتا ہوا موسم۔۔۔۔۔

شمالی ہندوستان، جو اپنے جغرافیائی تنوع اور موسمی رنگینیوں کے لیے مشہور ہے، اب تیزی سے بدلتے ہوئے موسمی حالات کا سامنا کر رہا ہے۔ دارالحکومت دہلی سے لے کر پہاڑی ریاستوں تک، درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ محض ایک موسمی تبدیلی نہیں بلکہ ایک ماحولیاتی انتباہ بن چکا ہے۔ ملک کے محکمہ موسمیات نے جس طرح دہلی، راجستھان، پنجاب اور ہریانہ میں ہیٹ ویو کا الرٹ جاری کیا ہے، اسی طرح جموں و کشمیر کے متعلقہ ادارے نے بھی اپنی رپورٹ میں وادی کے لیے فکر مندی کا پہلو اجاگر کیا ہے۔6 اپریل2025 کی رپورٹ کے مطابق، کشمیر کے اکثر علاقوں میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت معمول سے5 سے9 ڈگری سیلسیس زیادہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ سری نگر، جہاں اس وقت26.2 ڈگری کی گرمی پڑ رہی ہے، وہاں کا معمول کا درجہ حرارت18.6 ہونا چاہیے تھا۔ اسی طرح پہلگام، کوکرناگ اور قاضی گنڈ جیسے نسبتاً سرد سمجھے جانے والے علاقوں میں بھی پارہ توقع سے بہت اوپر ہے۔ ایسے میں وادی کی وہ تازگی اور بہار جو ماضی میں اپریل کا خاصہ ہوا کرتی تھی، اب ماضی کا قصہ بنتی جا رہی ہے۔
موسم گرما کی آمد کے ساتھ ہی پانی کی ممکنہ قلت ایک سنگین خدشے کے طور پر ہمارے سامنے کھڑی ہے۔ صرف وادی کشمیر ہی نہیں بلکہ پورے برصغیر کے کئی خطے اس ماحولیاتی بحران کے دہانے پر کھڑے ہیں۔ یہ مسئلہ اب محض موسمی تبدیلی کا نہیں بلکہ انسانی بقا سے جڑا ہوا معاملہ بن چکا ہے۔ جس تیزی سے درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے، وہ اس بات کی علامت ہے کہ آنے والے دن آسان نہیں ہوں گے۔ ایسے میں حکومت کا کردار محض نگران یا ردعمل دینے والا نہیں بلکہ ایک فعال اور دور اندیش قیادت کا ہونا چاہیے۔پانی جیسا بنیادی وسیلہ جس پر زندگی کا انحصار ہے، اس کی قلت صرف جسمانی پیاس نہیں بلکہ معاشی، زرعی، اور سماجی بحرانوں کو بھی جنم دے سکتی ہے۔ اگر آج ہم نے اس چیلنج کو سنجیدگی سے نہ لیا تو آنے والے کل میں نہ صرف زمین بنجر ہوگی بلکہ معاشرہ بھی۔ اس لیے وقت کی ضرورت ہے کہ حکومتیں ’آگ لگنے کے بعد کنواں کھودنے‘والی روش ترک کر کے پیشگی اقدامات پر توجہ دیں۔ منصوبہ بندی برائے بحران سے ہٹ کر منصوبہ بندی برائے تحفظ اپنانی ہوگی۔جب جموں و کشمیر جیسے قدرتی حسن سے مالا مال علاقے اس کی زد میں آتے ہیں تو ماحولیاتی نظام کے توازن پر بھی سوال کھڑے ہوتے ہیں۔اس صورتحال کا تقاضا ہے کہ حکومت نہ صرف پانی کے ذخائر محفوظ بنائے بلکہ بجلی کی مسلسل فراہمی، صحت کی سہولیات میں اضافہ، اور ہیٹ ویو سے بچاو¿ کے لیے عوامی آگاہی مہمات کو فوری اور موثر انداز میں عملی شکل دے۔ صرف وقتی ریلیف یا ہنگامی ردعمل اس مسئلے کا حل نہیں۔ ہمیں ایک ایسا فریم ورک درکار ہے جو آج کے ساتھ ساتھ مستقبل کے خطرات کا بھی ادراک رکھتا ہو۔
جموں و کشمیر میں درجہ حرارت کا بڑھنا صرف ایک موسمی تبدیلی نہیں، بلکہ یہاں کے حساس ماحولیاتی نظام کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ اگر آج ہم نے ماحولیاتی تحفظ کو ترجیح نہ دی تو آنے والے برسوں میں بارشوں کے نظام، فصلوں کی کاشت، اور ندی نالوں کے بہاو¿ پر بھی تباہ کن اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔اب وقت آ چکا ہے کہ ہم صرف موسم کا حال نہ سنیں بلکہ موسمی حالات کے لیے خود کو تیار کریں۔ پانی کے بہتر انتظام، شجرکاری کی حوصلہ افزائی، موسمیاتی تبدیلیوں سے مطابقت رکھنے والی پالیسی سازی، اور مقامی سطح پر اختیارات کی تقسیم جیسے اقدامات اب محض سفارشات نہیں بلکہ ایک ناگزیر ضرورت ہیں۔ کیونکہ آنے والا کل شاید ہمیں اتنی مہلت نہ دے جتنی آج میسر ہے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img