منگل, اپریل ۸, ۲۰۲۵
16.7 C
Srinagar

جموں میں جلد ہی سیکورٹی صورتحال معمول پر آ جائے گی: امت شاہ

جموں:مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کا کہنا ہے کہ جموں صوبے میں جلد ہی سیکورٹی صورتحال معمول پر آ جائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ ریاستی درجے (سٹیٹ ہڈ) کی بحالی کا فیصلہ موزوں وقت پر لیا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار امت شاہ نے بی جے پی ہیڈکوارٹر میں پارٹی لیڈران اور ارکانِ اسمبلی کے ایک اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔

اطلاعات کے مطابق، وزیر داخلہ امت شاہ اتوار کی شام ساڑھے چھ بجے جموں پہنچے اور راج بھون میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے ملاقات کی، جس دوران جموں و کشمیر کی سیاسی اور سیکورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

معلوم ہوا ہے کہ رات ساڑھے آٹھ بجے کے قریب امت شاہ ترکوٹہ نگر میں واقع بی جے پی ہیڈکوارٹر پہنچے اور وہاں سینئر لیڈروں اور پارٹی کے ارکانِ اسمبلی کے اجلاس کی صدارت کی۔

باوثوق ذرائع کے مطابق، اس اعلیٰ سطحی اجلاس میں خطے کی سیکورٹی صورتحال، بالخصوص دراندازی اور جموں صوبے کے بالائی علاقوں میں دہشت گردوں کی موجودگی پر وزیر داخلہ نے ارکانِ اسمبلی کو یقین دلایا کہ سیکورٹی ایجنسیاں نئی حکمتِ عملی تیار کر رہی ہیں اور بہت جلد حالات معمول پر آ جائیں گے۔

شاہ نے ارکانِ اسمبلی کی طرف سے پیش کیے گئے کئی مسائل کو بغور سنا اور انہیں اسمبلی کے اندر اور باہر ایک مضبوط اپوزیشن کا کردار ادا کرنے پر زور دیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر داخلہ نے بی جے پی ارکانِ اسمبلی کو یقین دلایا کہ ریاستی درجے کی بحالی سے متعلق مرکز اپنے وعدے پر قائم ہے، اور اس بارے میں فیصلہ موزوں وقت پر لیا جائے گا۔

دریں اثنا، بی جے پی ہیڈکوارٹر میں ڈھائی گھنٹے طویل میٹنگ کے بعد پارٹی کے قومی جنرل سیکریٹری اور جموں و کشمیر انچارج ترون چگ نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں جموں و کشمیر ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ مرکزی حکومت کی کوششوں کے نتیجے میں جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے، جبکہ کشمیر اب ایک پرامن خطہ بن کر ابھر رہا ہے۔

وقف ترمیمی بل کے حوالے سے بی جے پی جنرل سیکریٹری نے کہا کہ اس بل سے غریبوں اور خواتین کو فائدہ پہنچے گا۔انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا: "اب عبداللہ اور مفتی خاندانوں کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ لٹیروں کے ساتھ ہیں یا یتیموں، غریبوں اور خواتین کے ساتھ۔”؟ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیر داخلہ نے یقین دلایا ہے کہ یہ بل کسی مذہب کے خلاف نہیں ہے، اور یہ کہ عبادت گاہوں اور درگاہوں کا انتظام مسلمان ہی سنبھالیں گے، حکومت اس میں کوئی مداخلت نہیں کرے گی۔

Popular Categories

spot_imgspot_img