وِجے پور۔ رام گڑھ سے ایس ایم پورہ تک
15کلومیٹر سڑک کاکام جون 2025ء تک مکمل ہوگا۔ سریندر کمار چودھری
جموں/ نائب وزیر اعلیٰ سریندر کمار چودھری نے آج کہا کہ وِجے پور۔رام گڑھ سے ایس ایم پورہ تک 15 کلومیٹر سڑک (ڈبل لین) کی اپ گریڈیشن کا کام سی آر آئی ایف کے تحت لیا گیا ہے اور 65 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے جبکہ مزید کام جاری ہے۔نائب وزیرا علیٰ ایوان میں آج رُکن اسمبلی ڈاکٹر دیویندر کمار منیال کی طرف سے اُٹھائے گئے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔اُنہوں نے کہا کہ یہ کام جون 2025 ء تک مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔نائب وزیراعلیٰ نے کہاکہ یہ راستے نیشنل ہائی وے 44 سے بابا چمبیال کے زیارت گاہ تک رام گڑھ حلقہ سے گزرتے ہیں۔ پہلی سڑک وِجے پور نیشنل ہائی وے سے چمبیال کے راستے رام گڑھ اور ایس ایم پورہ تک جاتی ہے جس کی لمبائی 16.70 کلومیٹر ہے۔اُنہوں نے کہا کہ دوسرا سڑک سوانکھا موڑ نیشنل ہائی وے سے چمبیال کے لئے سوانکھا تک شروع ہوتی ہے جس کی لمبائی 16.50 کلومیٹر ہے۔ اِن میں سے 4 کلومیٹر حصہ کی دیکھ ریکھ بی آر او کے ذریعے کی جاتی ہے جبکہ باقی 12.50 کلومیٹر کا اِنتظام پی ڈبلیو ڈی کے پاس ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ پی ڈبلیو ڈی نے 2023-24ء میں سی آر آئی ایف کے تحت 12.50 کلومیٹر سڑک کی اَپ گریڈیشن اوربہتری کا کام مکمل کیاجس کی چوڑائی 5.5 میٹر ہے۔ یہ سڑک زیارت گاہ سے 2 کلومیٹر پہلے وا لی سڑک سے مل جاتی ہے۔نائب وزیراعلیٰ سریندر کمار چودھری نے مزید بتایا کہ تیسری سڑک جکھ موڑ نیشنل ہائی وے سے چمبیال تک شروع ہوتی ہے جس کی لمبائی 15 کلومیٹر ہے۔ اِس میں سے 13 کلومیٹر کا اِنتظام بی آر او (7میٹر چوڑائی بی ٹی کے ساتھ ڈبل لین ) کے پاس ہے اور 2 کلومیٹر کا حصہ پی ڈبلیو ڈی کے پاس ہے جو اچھی حالت میں ہے (3میٹر بی ٹی کی چوڑائی کے ساتھ سنگل لین) اورٹریفک کے قابل ہے۔اِس موقعہ پر رُکن اسمبلی سرجیت سنگھ سلاتھیہ نے اِس معاملے پر ضمنی سوال اُٹھایا۔
جموںوکشمیر میں 18,000 میگاواٹ پن بجلی کی صلاحیت ہے ۔ جاوید احمد رانا
5,463 گھرانوں اور 4,648 سرکاری عمارتوں پر سولر پاور پلانٹس نصب
جموں/ وزیر برائے جل شکتی جاوید احمد رانا نے کہا کہ جموں و کشمیر میں تخمینہ شدہ پن بجلی کی صلاحیت 18,000 میگاواٹ ہے جس میں سے 1,4867 میگاواٹ کی نشاندہی کی جا چکی ہے۔وزیر موصوف ایوان میں آج وزیر اعلیٰ کی جانب سے رُکن اسمبلی مُبارک گُل کے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔اُنہوںنے ایوان کو بتایا کہ چناب بیسن میں 11,283 میگاواٹ، جہلم بیسن میں 3,084 میگاواٹ اور راوی بیسن میں 500 میگاواٹ کے صلاحیت کی نشاندہی کی گئی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ نشاندہی شدہ صلاحیت میں سے اَب تک 3,540.15 میگاواٹ (23.81فیصد) کا اِستعمال کیا جا چکا ہے جس میں یوٹی سیکٹر (جے کے ایس پی ڈِی سی) میں 1,197.4 میگاواٹ، سینٹرل سیکٹر (این ایچ پی سی ) میں 2,250 میگاواٹ اور 31 منصوبوں کے تحت آئی پی پی موڈ میں 92.75 میگاواٹ شامل ہیں۔
وزیر نے سولر پاور پروجیکٹوں کے بارے میں بتایا کہ اَب تک 4,648 سرکاری عمارتوں اور 5,463 رہائشی گھروں میں سولر پاور پلانٹس نصب کئے گئے ہیں، جن کی بالترتیب پیداواری صلاحیت 41,367 اور 34,300 میگاواٹ ہے۔
اُنہوںنے مزید کہا کہ جموں و کشمیر میں 111 گیگاواٹ کی تخمینہ سولر پاور صلاحیت ہے جس کا زیادہ تر حصہ لداخ میں واقع ہے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر میں اب تک میگا سائز کے سولر پاور پروجیکٹ کو ترقی نہیں دی گئی کیوں کہ یہاں کی ٹپوگرافی کی وجہ سے کسی ایک جگہ پر 100 میگاواٹ کے سولر پارک کے لئے 500 ایکڑ زمین کی نشاندہی مشکل ہے۔
وزیر موصوف نے مزید بتایا کہ یو ٹی جموں و کشمیر میں مختلف سکیموں اور منصوبوں کے تحت جنہیں زیادہ تر مرکزی وزارت برائے نئی اور قابلِ تجدید توانائی (ایم این آر اِی) نے سپانسر کیا ہے، 75 میگاواٹ کی مجموعی گنجائش والے روف ٹاپ سولر پاور پلانٹس نصب کئے جا چکے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ اس وقت رہائشی گھروں پر روف ٹاپ سولر پاور پلانٹس کی تنصیب ڈسکامز(ڈِی آٗی ایس سی او ایم ایس) کے ذریعے ’’پی ایم سوریہ گھر مفت بجلی یوجنا‘‘کے تحت کی جا رہی ہے۔ اِس سکیم کے تحت 1 کلو واٹ کے لئے 55,000 روپے پر 36,000 روپے سبسڈی، 2 کلو واٹ کے لئے 1,10,000 روپے پر 72,000 روپے سبسڈی، اور 3 کلو واٹ کے لئے 1,59,500 روپے پر 94,800 روپے کی سبسڈی فراہم کی جا رہی ہے۔
وزیر نے یہ بھی بتایا کہ برقی یا یوٹیلیٹی کھمبوں، ایچ ٹی اورایل ٹی تاروں اور ٹرانسفارمروں کی خریداری پروکیورمنٹ وِنگ کے ذریعے کی جاتی ہے۔
اِس موقعہ پر ارکان اسمبلی ایم وائی تاریگامی، بلونت سنگھ منکوٹیہ، نظام الدین بٹ، تنویر صادق، شکتی راج پریہار اور معراج ملک نے ضمنی سوالات اُٹھائے۔
صحت اِدارہ بتہ مالو کو پی ایچ سی میں اَپ گریڈ کیا گیا ۔ سکینہ اِیتو
جموں/22؍مارچ2025ء
وزیر برائے صحت و طبی تعلیم سکینہ اِیتو نے آج ایوان کو مطلع کہ صحت اِدارہ بتہ مالو کو اَپ گریڈ کر کے پرائمری ہیلتھ سینٹر(پی ایچ سی) بنا یا گیا ہے اور یہ مناسب بنیادی ڈھانچے کے ساتھ فعال ہے۔
وزیر موصوفہ ایوان میں آج رُکن اسمبلی طارق حمید قرہ کے ایک سوال کا جواب دے رہی تھیں۔
اُنہوں نے کہا کہ پی ایچ سی بتہ مالو میں 12 منظور شدہ اَسامیاں ہیںجن میں سے 9 اَپنی پوزیشن پر ہیں جن میں دو میڈیکل اَفسران اور دو ڈینٹل سرجن ریگولر سائیڈ سے ہیں۔ اِس کے علاوہ نیشنل ہیلتھ مشن کے تحت بھی 16 منظور شدہ اَسامیاں موجود ہیں۔
وزیر صحت نے مزید کہا کہ پی ایچ سی بتہ مالو کے پاس چار منزلہ عمارت پر مشتمل مناسب بنیادی ڈھانچہ موجود ہے جو ایک اربن پرائمری ہیلتھ سینٹر(یو پی ایچ سی) کے لئے ضروری ہے۔ کووِڈ کے دوران اِس کے بستروں کی تعداد 56 تک بڑھا دی گئی تھی۔
اُنہوں نے ایوان کو بتایا کہ ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کشمیر کی رِپورٹ کے مطابق پی ایچ سی بتہ مالو کا کیچمنٹ ائیریا تقریباً 50,000 اَفراد پر مشتمل ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ پی ایچ سی بتہ مالو سب ڈِسٹرکٹ ہسپتال (ایس ڈی ایچ) کی سطح تک اَپ گریڈیشن کے لئے اہل نہیں ہے ۔
اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ایچ سی بتہ مالو کو جی ایم سی سری نگر، سپر سپیشلٹی ہسپتال سری نگر، ایس کے آئی ایم ایس سری نگر، ایس کے آئی ایم ایس (جے وِی سی) میڈیکل کالج، ایس ایم ایچ ایس ہسپتال سری نگر ، ایل ڈِی ہسپتال سری نگر، این ٹی پی ایچ سی لچھمن پورہ بتہ مالو اور یو پی ایچ سی بمنہ جیسے اعلیٰ سطحی اورٹریشری سطح کے طبی اداروں کی سہولیات حاصل ہیں۔
ابھینو تھیٹر مکمل طور پر فعال ۔ نائب وزیرا علیٰ
جموں/22؍مارچ2025ء
نائب وزیر اعلیٰ سریندرکمار چودھری نے آج کہا کہ ابھینو تھیٹرجموں میں تمام ترقیاتی کام مکمل ہو چکے ہیں اور تھیٹر اَب مکمل طور پر فعال ہے۔
نائب وزیر اعلیٰ ایوان میں آج نائب وزیر اعلیٰ کی جانب سے رُکن اسمبلی اروند گپتا کے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔
اُنہوں نے ابھینو تھیٹر کے مختلف ترقیاتی کاموں کے لئے بجٹ کی تفصیلات بتاتے ہوئے مطلع کیا کہ موجودہ مالی برس میںکیپکس کے تحت چھت کی مرمت کے لئے 5.69 لاکھ روپے مختص کئے گئے تھے اور صدفیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔
نائب وزیرا علیٰ نے تھیٹر کی کمپاؤنڈ وال کی تعمیر کے حوالے سے بتایا کہ موجودہ مالی برس میں کیپکس کے تحت 37.41 لاکھ روپے مختص کئے گئے تھے جس کا 90 فیصد کام مکمل کیا گیا ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ موجودہ مالی برس میں کیپکس کے تحت اَپ گریڈیشن اور مرمت کے کاموں پر 41.60 لاکھ روپے خرچ کئے گئے ہیں۔
نائب وزیر اعلیٰ نے مزید بتایا کہ پی ڈبلیو (آر اینڈ بی) نے سائونڈ سسٹم ، لائٹ سسٹم اور پردوں کی اَپ گریڈیشن کا کام مکمل کیا ہے۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ جموںوکشمیراکیڈمی آف آرٹ، کلچر اینڈ لنگویجز کے گرانٹ اِن ایڈ کے تحت 101.93 لاکھ روپے کا تخمینہ خرچ کیا جا رہا ہے۔
سب ڈِسٹرکٹ ہسپتال کوکر ناگ کو خصوصی فیڈر کے ذریعے چوبیس گھنٹے بجلی فراہم۔ جاوید احمد رانا
جموں/22؍مارچ2025ء
وزیر برائے جل شکتی جاوید احمد رانا نے آج کہا کہ کوکرناگ کے نو بُگ لارنو میں ایک ریسونگ سٹیشن کی تعمیر کے حوالے سے ایک تجویز تکنیکی جانچ کے مرحلے میں ہے جس میں سروے اور فزیبلٹی چیک شامل ہے۔
وزیر موصوف ایوان میں آج وزیر اعلیٰ کی جانب سے رُکن اسمبلی ظفر علی کھٹانہ کے ایک سوال کا جواب دہے رہے تھے۔
اُنہوں نے ایوان کو مزید بتایا کہ تکنیکی جانچ کے نتائج کی بنیاد پر جلد ہی مناسب فیصلہ لیا جائے گا۔
وزیر موصوف نے مزید کہا کہ اس وقت سب ڈِسٹرکٹ ہسپتال کوکرناگ کو ایک خصوصی 11 کے وی فیڈر کے ذریعے چوبیس گھنٹے بجلی فراہم کی جا رہی ہے جو رریسونگ سٹیشن کوکرناگ سے منسلک ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ اِس کے ملحقہ علاقوں میں بجلی کی فراہمی کے حوالے سے میٹر شدہ صارفین کے لئے 22 گھنٹے اور بغیر میٹر والے صارفین کو شیڈول کے مطابق 20 گھنٹے بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔
سوپور ٹائون کے علاقوں کو پی ایم ڈِی پی اور آر ڈِی ایس ایس سکیموں کے تحت
چوبیس گھنٹے بجلی کی فراہمی۔ جاوید احمد رانا
جموں/22؍مارچ2025ء
وزیر برائے جل شکتی جاوید احمد رانا نے آج کہا کہ وٹلب رریسونگ سٹیشن کو پی ایم ڈِی پی کے تحت 1×6.3 ایم وی اے سے 2×6.3 ایم وی اے میں اَپ گریڈ کیا گیا جس کا کام 2019 ء میں مکمل ہوا۔
وزیر موصوف ایوان میں آج وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی جانب سے رُکن اسمبلی اِرشاد رسول کے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے ۔
اُنہوں نے کہا کہ اَپ گریڈ شدہ وٹلب ریسونگ سٹیشن11 کے وی وارپورہ فیڈر کے ذریعے وارپورہ علاقے کو بجلی فراہم کر رہا ہے، تاہم بڑھتی ہوئی لوڈ ڈیمانڈ کے باعث فیڈر کا لوڈ پیک آورز میں 460 ایم پی ایس تک پہنچ جاتا ہے۔
وزیر موصوف نے مزید کہا کہ محکمہ نے اِس مسئلے کو حل کرنے کے لئے ایک نئی تکنیکی فزیبلٹی سروے کا آغاز کیا ہے تاکہ وارپورہ میں ایک نئے ریسونگ سٹیشن کی ضرورت کا جائزہ لیا جا سکے اور سروے کے نتائج کی بنیاد پر نئے ریسونگ سٹیشن کے قیام پر فیصلہ لیا جائے گا۔
اُنہوں نے مزید بتایا کہ وارپورہ میں 10 ایم وی اے 11/33 کے وی ریسونگ سٹیشن کو اِبتدائی طور پر ایک طویل المدتی منصوبے کے تحت تجویز کیا گیا تھا۔
وزیر موصوف نے کہا کہ سوپور میں بجلی کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی مختلف مرکزی معاونت والی سکیموں جیسے پی ایم ڈی پی اور آر ڈی ایس ایس کے تحت جاری ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ سوپور ٹاؤن کے کچھ علاقوں جیسے ماڈل ٹاؤن، کورٹ روڈ اور گل آباد میں بجلی کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کا کام مکمل کیا گیا ہے اور ان علاقوں کو چوبیس گھنٹے بجلی فراہم کی جا رہی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ مکمل شدہ علاقوں میں بجلی کی فراہمی کے اوقات اور بجلی کے معیار میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ اُنہوں نے مزید بتایا کہ باقی فیڈرز کے لئے کام جاری ہے اور عوام کو پیشگی اطلاع کے ساتھ کام کو محفوظ طریقے سے انجام دینے کے لئے منصوبہ بند شٹ ڈاؤن سے فائدہ اُٹھایا جا رہا ہے۔
اُنہوںنے کہا کہ جیسے ہی منصوبے کے کام مکمل ہوں گے اور فیڈرز کا نقصان کم ہو کر مطلوبہ سطح پر آ جائے گا، تو یہ فیڈرزچوبیس گھنٹے بجلی کی فراہمی کے اہل ہو جائیں گے۔
وزیر نے یہ بھی کہا کہ مکمل 33 کے وی لائن کو منتقل یا دوبارہ ترتیب دینے کا کام کسی بھی موجودہ منصوبے کے تحت شامل نہیں ہے۔ تاہم، سب سٹیشن سوپور۔1 سے دریائی گزرگاہ تک ایک علیحدہ ٹیپ لائن کو مرکزی معاونت والی سکیم آر۔اے پی ڈِی آر پی پارٹ بی کے تحت لائن کے جزوی طور پر منتقل کرنے کے لئے اُٹھایا گیا ہے۔
جموں میں 14,956 کنال او رکشمیر میں 6,745 کنال اَراضی
صنعتی اسٹیٹس کے قیام کے لئے منتقل۔نائب وزیراعلیٰ
جموں/22؍مارچ2025ء
نائب وزیر اعلیٰ سریندر کمار چودھری نے آج کہا کہ جموں و کشمیر میں صنعتی اسٹیٹس کے قیام کے لئے صوبہ جموں میں 14,956کنال اور 15 مرلہ جبکہ صوبہ کشمیرمیں 6,745 کنال اور 19 مرلہ زمین منتقل کی گئی ہے۔
وزیر موصوف ایوان میں آج رُکن اسمبلی علی محمد ڈار کی طرف سے اُٹھائے گئے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔
اُنہوں نے ایوان کو بتایا کہ جموں و کشمیر میں اِنڈسٹریل اسٹیٹس کے قیام کے لئے بالترتیب 9661.05 کنال اراضی اور 5000.13 کنال اراضی کے ارادے بھی پیش کئے گئے ہیں۔
نائب وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ تعلیم اور سکل ڈیولپمنٹ سمیت دیگر شعبے جموں و کشمیر کی صنعتی پالیسی 2021-30 ء کی فوکس سیکٹر کی فہرست میں شامل ہیں جو مرکزی وزارتِ صنعت و حرفت کے ڈِی پی آئی آئی ٹی کے ذریعے جاری کردہ نئی سینٹرل سیکٹر سکیم (این سی ایس ایس) 2021 کی سروس سیکٹر مثبت فہرست کا بھی حصہ ہیں۔
اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ جموں و کشمیر سٹارٹ اپ پالیسی جسے حکومت کے حکم نامہ نمبر 29۔جے کے(آئی این ڈی) آف 2024 بتاریخ 23؍ فروری 2024 کے تحت نوٹیفائی کیا گیا، کے تحت 596 درخواست دہندگان کو رجسٹر کیا گیا ہے جن میں سے 436 درخواست دہندگان کو سٹارٹ اپ کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ ان میں سے 26 درخواست دہندگان سکل ڈیولپمنٹ اور ایجوکیشن سیکٹر سے تعلق رکھتے ہیں۔
اِس کے علاوہ اُنہوں نے کہا کہ صنعتی اسٹیٹس کو سیکٹر کو صوبہ جموں میں سیکٹر ایجوکیشن اینڈ سکل ڈیولپمنٹ ، صحت و طبی تعلیم ، ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ اِنفارمیشن ٹیکنالوجی اور اِنفارمیشن ٹیکنالوجی اِن سروس (آئی ٹی / آئی ٹی اِی ایس )سیکٹروں میں سیکٹر سپیشل اِنڈسٹریل اسٹیٹ کے طو رپر نامزد کیا گیاہے جو دونوں صوبوں میں 3,628 کنال سے زیادہ اراضی مشتمل ہے۔
چھانہ پورہ حلقے کے تمام پی ایچ سیز ، این ٹی پی ایچ سیز اور سب سینٹروں میں آئی پی ڈِی ،
او پی ڈِی اور حفاظتی ٹیکوں کی سہولیات دستیاب ۔سکینہ اِیتو
جموں/22؍مارچ2025ء
وزیر برائے صحت و طبی تعلیم سکینہ اِیتو نے آج کہا کہ چھانہ پورہ حلقے کے تمام ڈسپنسریاں بشمول پی ایچ سیز، این ٹی پی ایچ سیز اور سب سینٹروں، اِن پیشنٹ ڈیپارٹمنٹ (آئی پی ڈی)، آؤٹ پیشنٹ ڈیپارٹمنٹ (او پی ڈی) اور حفاظتی ٹیکوں کی سہولیات کے ساتھ مؤثر طریقے سے کام کر رہے ہیں۔
وزیر موصوفہ ایوان میں آج رُکن اسمبلی مشتاق احمد گورو کے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔
اُنہوں نے ایوان کو مطلع کیا کہ چھانہ پورہ حلقے میں مختلف مقامات پر صحت سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں جن میں پی ایچ سی چھانہ پورہ، پی ایچ سی لالو، پی ایچ سی نوگام، یو ایچ سی نٹی پورہ، این ٹی پی ایچ سی راولپورہ، سب سینٹر راولپورہ، سب سینٹر گنگ بُگ ، سب سینٹر حیدرپورہ، سب سینٹر ندیرگنڈ، سب سینٹر پیر باغ اور سب سینٹر صنعت نگر شامل ہیں۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ ان مراکز میں بچوں اور حاملہ خواتین کے لئے حفاظتی ٹیکے لگانے کی سہولیات کے علاوہ کچھ پی ایچ سیز، یو ایچ سیز اور این ٹی پی ایچ سیز میں اَلٹراساؤنڈ (یو ایس جی)، ایکس رے، لیب سروسز، ٹی بی ٹیسٹ اور آنکھوں کا معائینہ (آپتھلمولوجی) کی سہولیات بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔
وزیرموصوفہ نے ایوان کو مزید بتایا کہ محکمہ اِس وقت صحت کی موجودہ سہولیات کو مستحکم کرنے پر کام کر رہا ہے اور مستقبل قریب میں کسی نئی سہولیت کے قیام یا اَپ گریڈیشن کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ محکمے کا مقصد موجودہ صحت سہولیات کو آئی پی ایچ ایس معیارات کے مطابق مضبوط بنانا اور عام شہریوں کو بہتر طبی امداد فراہم کرنا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ای۔سنجیونی یا ٹیلی میڈیسن کی سہولیات کو ایک مؤثر ہب اینڈ سپوک ماڈل کے ذریعے مزید فروغ دیا جائے گا۔
پی ڈِی ایس میں رہ گئے اہل مستحقین اور کنبوں کو شامل کرنے کیلئے
مستقل احکامات جاری۔ستیش شرما
حکومت 2011ء کے بعد پیدا ہونے والے بچوں کو 2016 تک شامل کر ے گی
جموں/22؍مارچ2025ء
وزیر برائے خوراک، شہری رسدات و اَمور صارفین ستیش کمار شرما نے آج کہا کہ محکمہ نے ان گھروں اور اہل مستفید اَفراد کو کو شامل کرنے کے لئے مسلسل کوششیں کی ہیں اور پبلک ڈِسٹری بیوشن سسٹم ( پی ڈِی ایس ) کے تحت رہ گئے اہل مستحقین اور کنبوں کو شامل کرنے کے لئے مستقل احکامات جار ی کئے گئے ہیں۔
وزیر موصوف ایوان میں آج رُکن اسمبلی چودھری محمد اکرم کے ایک سوال کا جوا ب دے رہے تھے۔
اُنہوں نے ایوان کو بتایا کہ مستحقین کی نشاندہی کے لئے شمولیت اور اخراج کے اصول طے کئے گئے ہیں جو این ایف ایس اے کے تحت گروپ کی تبدیلی کی بنیادہیں۔
وزیر نے مزید بتایا کہ حکومت نے 2011 کے بعد پیدا ہونے والے بچوں کو 2016 ء تک شامل کرنے کا حکم دیا ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا، ’’اگرمرکزی خوراک اور عوامی تقسیم کاری محکمہ کی طرف سے تفویض کردہ اہداف باقی رہ جائیں، تو سال 2016 ء کے بعد پیدا ہونے والے بچوں کو بھی شامل کرنے پر غور کیا جائے گا۔‘‘
اِس کے علاوہ وزیر نے کہا کہ راشن کارڈوں کی تقسیم کو روکا گیا ہے تاکہ پی ڈی ایس کے تحت کنبوںبالخصوص اے اے وائی گھروں کی کوریج کے لئے تفویض کردہ اہداف پر عمل کیا جا سکے جن کی الاؤنس فی گھر 35 کلوگرام ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ نئے راشن کارڈز جاری کر کے راشن کارڈوں کی بائی فرکیشن کا عمل نئے گھروں کے لئے اضافی اناج کی فراہمی کے مطالبات پیدا کرے گاجس سے خوراک، شہری رسدات و اَمورِ صارفین محکمہ کے تحت چلنے والی دیگر سکیموں اور ان سکیموں میں بوجھ بڑھ جائے گا جہاں پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم ڈیٹا بیس کا استعمال کیا جاتا ہے اور گھریلو حقوق کی اِکائی ہے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ محکمہ موجودہ فریم ورک کے مطابق نئے فیئر پرائس شاپس کھولنے پر غور کر رہا ہے جو جموں و کشمیر کے ٹارگٹیڈ پبلک ڈسٹری بیوشن سسٹم (کنٹرول) کا حصہ ہے۔
اُنہوںنے مزید بتایا کہ نئے فیئر پرائس شاپس کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے منتخب ارکان کو بھی شامل کرنا ضروری ہے جس کے لئے موجودہ فریم ورک پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔
اِس موقعہ پر رُکن اسمبلی معراج ملک نے ضمنی سوال اُٹھا یا۔
متعلقہ ریکروٹمنٹ رولز کے تحت اہل ملازمین کی ترقیاتی کارروائی
جلد شروع اور مکمل کی جائے گی ۔جاوید احمد رانا
جموں/22؍مارچ2025ء
وزیر برائے جل شکتی جاوید احمد رانا نے آج کہا کہ جموں و کشمیر سٹیٹ پاور ڈیولپمنٹ کارپوریشن (جے کے ایس پی ڈِی سی) 2010 سے ہی اَپنے ملازمین کی ڈیپارٹمنٹل ترقیاتی کارروائی کر رہی ہے۔
وزیر موصوف ایوان میں آج رُکن اسمبلی مظفر اقبال خان کے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔
اُنہوں نے بتایا کہ اِنجینئرنگ اور اے جی ایم(فائنانس ) کے علاوہ دیگر زمروں کو ترقیاںاور گریڈز ریلیز دئیے گئے ہیں جن میںچیف جیولوجسٹ، کمپنی سیکرٹری، جیولوجیکل اسسٹنٹس، ٹیکنیشنز، فائنانس اسسٹنٹس اور کمپیوٹر آپریٹرز شامل ہیں ۔
وزیر نے کہا کہ کارپوریشن کی جانب سے کمپیوٹر آپریٹرز، جونئر اسسٹنٹس، سینئر اسسٹنٹس اور فنانس اسسٹنٹس کی ترقی میں کسی بھی زمرے کو نظر انداز نہیں کیا گیا۔ اُنہوں نے بتایا کہ فائنانس اسسٹنٹس کی اسسٹنٹ اکاؤنٹس آفیسر (اے اے او) کی سطح پر ترقی کے لئے ایجنڈا 5/9 اگست 2024 کی ڈی پی سی میٹنگ میں زیر غور آیا تھالیکن جے کے ایس پی ڈِی سی کی طرف سے فائنانس ڈیپارٹمنٹ کے قواعد اور اُمیدواروں کی اہلیت میں عدم مطابقت کی وجہ سے مناسب سمجھا گیا کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری حاصل کی جائے تاکہ ان کی ترقی کے لئے فائنانس ڈیپارٹمنٹ کے قواعد میں درج ایس اے سی ۔اول اور ایس اے سی ۔دوم امتحانات کی شرط کو معاف کیا جائے۔
وزیر نے کہا کہ اس معاملے کو بورڈ کے سامنے رکھا جا رہا ہے تاکہ ان کے پروموشن میں آسانی ہو۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ موجودہ معلومات سے واضح ہے کہ ماضی میں غیر گزٹیڈ ملازمین کے ساتھ کوئی امتیاز نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی مستقبل میں کیا جائے گابلکہ تمام کیڈروںکے خالی ترقیاتی کوٹہ اسامیوں کے مقابلے جہاں ملازمین متعلقہ سرکاری بھرتی قواعد کے تحت اہل ہیں، ترقیاتی کاروائی جلد شروع اور مکمل کی جائے گی۔
کوٹ ۔ بھلوال گائوں کی سائٹ کو
سائنسی سالڈ ویسٹ مینجمنٹ پلانٹ میں تبدیل کیا جارہا ہے ۔ سکینہ اِیتو
جموں/22؍مارچ2025ء
حکومت نے آج ایوان کو مطلع کیا کہ جموں شمالی حلقہ میں کوٹ بھلوال گاؤں کی جگہ کو این اے ایف اِی ڈِی کے ذریعے کوڑا کرکٹ کو سائنسی پروسسنگ کے لئے سائنسی سالڈ ویسٹ مینجمنٹ پلانٹ میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔
وزیر صحت ایوان میں آج وزیر اعلیٰ کی جانب سے رُکن اسمبلی شیام لال شرما کے ایک سوال کا جواب دے رہی تھیں۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ حکومت سالڈ ویسٹ کے مسائل کے حل کے لئے پُر عزم ہے اور بالخصوص شہر علاقوں میں ان کے تدارک کے لئے اَقدامات کئے جارہے ہیں۔
نمبر0559
حکومت جموں و کشمیر محکمہ اطلاعات
بجٹ سیشن۔2025
نائب وزیرا علیٰ نے جموںوکشمیرجی ایس ٹی ایکٹ 2017 میں ترمیمی بِل پیش کی
جموں/22؍مارچ2025ء
نائب وزیر اعلیٰ سریندرکمار چودھری نے آج جموں و کشمیر گڈز اینڈ سروسز ٹیکس ایکٹ 2017 (ایل اے بل نمبر 1 آف 2025) میں ترمیم کرنے کے لئے بِل اسمبلی میں پیش کیا۔ یہ بِل پہلے ہی سرکاری گزٹ کے ایک غیر معمولی شمارے میں شائع کیا جا چکا ہے۔
یہ بل وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی جانب سے پیش کیا گیا۔
نمبر0560
حکومت جموں و کشمیر محکمہ اطلاعات
بجٹ سیشن۔2025
سکینہ اِیتو نے اننت ناگ میں آتشزدگی کے متاثرین کی اِمدادی کارروائیوں پر ایوان کو جانکاری دی
کہا، حکومت متاثرہ کنبوں کی طویل مدتی بحالی کیلئے پُر عزم ہے
جموں/22؍مارچ2025ء
وزیر صحت و طبی تعلیم سکینہ اِیتو نے آج ایوان کو آگاہ کیا کہ حکومت نے اننت ناگ ضلع انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ کادی پورہ اننت ناگ کے آتشزدگی کے متاثرین کو وزیر اعلیٰ ریلیف فنڈ اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ ریلیف فنڈ سے فوری امداد فراہم کرے۔
اُنہوں نے کہا، ’’ میں نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کی ہدایت پر ارکان قانون ساز پیرزادہ محمد سعید، عبدالمجید لارمی اور الطاف احمد وانی کے ہمراہ جائے وقوعہ کا دورہ کیا تاکہ ِامدادی اَقدامات اور آگ سے ہوئے نقصانات کا موقعہ پر جائزہ لیا جا سکے۔‘‘
وزیر موصوفہ نے ایوان کو یقین دلایا کہ حکومت اس تباہ کن آتشزدگی کے متاثرہ کنبوں کی طویل مدتی بحالی کے لئے پُرعزم ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ ضلع اِنتظامیہ کو بحالی کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت دی گئی ہے اور ضلع ترقیاتی کمشنر کو متاثرین کو فوری امداد فراہم کرنے کے احکامات دئیے گئے ہیں جن میں عارضی پناہ گاہیں، خوراک کی فراہمی اور ایمرجنسی مالی امداد شامل ہے۔
اُنہوںنے یہ بھی بتایا کہ انتظامیہ کو نقصانات کا مکمل جائزہ لینے اور متاثرہ کنبوں کو جلد از جلد معاوضہ فراہم کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
وزیر موصوفہ نے کہا کہ ضلع انتظامیہ کے ساتھ ایک میٹنگ منعقد کی گئی تاکہ امدادی کوششوں کا جائزہ لیا جا سکے اور بروقت امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔ مزید برآں، متاثرہ کنبوں کو ترجیحی بنیادوں پر لکڑی بھی فراہم کی جائے گی۔
سپیکر عبدالرحیم راتھر نے وزیر صحت کو ہدایت دی تھی کہ وہ کادی پورہ آتشزدگی کے واقعے کے بعد جاری امدادی سرگرمیوں کے بارے میں بالخصوص وزیر کے جائے وقوعہ کے دورے کے بعد ایوان کو آگاہ کریں۔
اِس سے قبل اس واقعے کا معاملہ ایوان میں رکنِ اسمبلی ڈاکٹر بشیر احمد ویری نے اٹھایا تھا۔
نمبر0561