بدھ, دسمبر ۱۷, ۲۰۲۵
8.1 C
Srinagar

ماحولیاتی توازن اور سیاحت

ماحولیاتی توازن برقرار رکھنے اور سیاحت کو بڑھاوا دینے کے لیے مرکزی اور جموں کشمیر (یو ٹی) حکومت کو ایک دور رس پالیسی اختیار کرنی چاہیے، ورنہ سیاحت کے نام پر وادی کا ماحولیاتی توازن بگڑنے کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے جس کا بعد میں کوئی علاج نہیں کیا جا سکتا۔ جموں کشمیر خاص طور پر وادی ملک کا ایک ایسا خطہ ہے جس کی اقتصادیات کا زیادہ تر دارومدار سیاحت پر منحصر ہے۔ ہر سال وادی میں لاکھوں کی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی سیاح وارد ہو رہے ہیں، اس کے علاوہ ماتا ویشنو دیوی اور امرناتھ یاترا کرنے کے لیے لاکھوں کی تعداد میں یاتری بھی یہاں آتے ہیں جن کی بدولت وادی کے لوگوں کو اچھی خاصی آمدنی حاصل ہو رہی ہے۔ اس طرح وادی کے تمام صحت افزا مقامات پر زبردست گہماگہمی رہتی ہے۔ مگر یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ جموں کشمیر حکومت کے پاس اتنے سارے وسائل نہیں ہیں کہ وہ اتنی تعداد میں لوگوں کی آمد برداشت کر سکے۔
صحت افزا مقامات سونہ مرگ، پہلگام، گلمرگ اور دیگر جگہوں پر اتنے ہوٹل اور رہائشی سہولتیں نہیں ہیں جہاں یہ سیاح آسانی کے ساتھ رہ سکیں۔ بہت سارے لوگ ہوٹلوں کے بجائے دریاوں کے کنارے اور مرگوں میں ٹینٹ نصب کرتے ہیں جہاں سیاحوں کے لیے باتھروم اور پاخانے بھی نہیں ہوتے۔ یہ لوگ نہ صرف کھلے میں اپنی حاجت بشری پوری کرتے ہیں بلکہ ان ہی آبی ذخائر میں نہاتے دھوتے بھی ہیں، جس کی وجہ سے یہاں گندگی اور غلاظت پھیل جاتی ہے اور اس طرح ماحولیات پر کافی اثر پڑتا ہے۔ اگر ہم گلمرگ، پہلگام اور سونہ مرگ کی بات کریں، تو یہاں حکومت آج تک ویسٹ مینجمنٹ کا خاطر خواہ انتظام نہیں کر سکی۔ ان صحت افزا مقامات پر بہت زیادہ پلاسٹک دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ مہلک مرض سرطان کی ایک بڑھتی ہوئی وجہ پلاسٹک کا استعمال بھی ہے۔ اگر یہ پلاسٹک پانی میں مل جائے تو پانی بھی بری طرح متاثر ہوتا ہے جو فلٹر ہونے کے باوجود بھی خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔ جموں کشمیر حکومت کو اس حوالے سے بڑی گہرائی اور متانت سے غور و خوض کرنا چاہیے اور سیاحتی شعبے کو ترقی دینے کے ساتھ ساتھ ان باتوں کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ آیا ہمارے پاس کتنی صلاحیت ہے باہر کے لوگوں کو برداشت کرنے کی۔
گذشتہ دنوں اسلامک یونیورسٹی اونتی پورہ میں دو روزہ قومی سیمینار اس حوالے سے منعقد ہوا تھا جس میں ماہرین نے ان سوالات کو ابھارا تھا اور اس سیمینار میں وزیر اعلیٰ کے مشیر ناصر اسلم وانی مہمان خصوصی کے طور پر شریک ہوئے تھے جنہوں نے یہ کہا کہ وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ سیاحتی شعبے کو مضبوط بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ سیاحتی شعبے کو بہتر بنانے اور وادی میں زیادہ سے زیادہ سیاحوں کو مدعو کرنا اچھی بات ہے کیونکہ یہی ایک واحد شعبہ ہے جس سے جموں کشمیر کی اقتصادیات مضبوط ہو سکتی ہے، لیکن حکومت کو ماہرین کی رائے پر گہرائی سے سوچ بچار کرنا چاہیے اور سب سے پہلے سیاحوں کی تعداد کے حساب سے بنیادی ڈھانچہ تیار کرنا چاہیے، ویسٹ مینجمنٹ نظام کو بہتر بنانے کے لیے جدید سائنسی نظام سے فائدہ اٹھانا چاہیے، اور جموں کشمیر میں پلاسٹک پر پابندی عائد کرنی چاہیے۔ ایسا نظام قائم کرنا چاہیے کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔ یعنی ہمارا سیاحتی شعبہ بھی بہتر بن جائے اور ہمارا ماحول بھی آلودگی سے پاک رہ سکے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img