گزشتہ چند برسوں میں وادی کشمیر میں آگ لگنے کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ رہائشی علاقوں، کاروباری مراکز، جنگلات اور حتیٰ کہ صنعتی زونز میں بھی آگ لگنے کی بڑھتی ہوئی وارداتیں نہ صرف مالی نقصان کا سبب بن رہی ہیں بلکہ انسانی جانوں کے لیے بھی سنگین خطرہ بن چکی ہیں۔گزشتہ روز بارہمولہ ضلعے میں آگ کی ایک ہولناک واردات میں معذور شہری زندگی کی جنگ ہار گیا ۔اس مسئلے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں بجلی کے غیر محفوظ کنکشن، ناقص حفاظتی اقدامات، انسانی غفلت، اور موسمیاتی تبدیلیاں شامل ہیں۔ جموں و کشمیر، خاص طور پر وادی کشمیر میں آگ لگنے کے واقعات میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ سردیوں کے موسم میں روایتی کانگڑی کے استعمال، ناقص برقی نظام، اور لکڑی کے گھروں کے باعث یہاں آگ کے حادثات زیادہ رونما ہوتے ہیں۔ کشمیر کے کئی علاقوں میں شارٹ سرکٹ، گیس سلنڈر کے پھٹنے اور بے احتیاطی کے باعث آگ لگنے کے سنگین واقعات رپورٹ ہو رہے ہیں۔
اس مسئلے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جن میں بجلی کے غیر محفوظ کنکشن، ناقص حفاظتی اقدامات، انسانی غفلت، اور موسمیاتی تبدیلیاں شامل ہیں۔ حالیہ تحقیق سے یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ شدید گرمی اور خشک سالی کے باعث آگ لگنے کے امکانات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ خاص طور پر جنگلات میں لگنے والی آگ کا تعلق موسمیاتی تبدیلیوں سے جوڑا جا رہا ہے، جو دنیا بھر کے ماحولیاتی نظام کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔ کشمیر کے جنگلات میں لگنے والی آگ نہ صرف حیاتیاتی تنوع کو نقصان پہنچا رہی ہے بلکہ اس سے مقامی لوگوں کا ذریعہ معاش بھی متاثر ہو رہا ہے۔شہری علاقوں میں آگ لگنے کی وارداتیں اکثر گیس سلنڈر کے پھٹنے، شارٹ سرکٹ، یا غیر ذمہ دارانہ رویوں کے باعث ہوتی ہیں۔ بدقسمتی سے، ہمارے ہاں آگ بجھانے کے انتظامات ناکافی ہیں اور ایمرجنسی سروسز کی رسائی میں کئی رکاوٹیں حائل ہیں۔ وادی کشمیر میں فائر سروسز کے پاس جدید سہولیات اور سازوسامان کی کمی ہے، جس کے باعث کسی بھی بڑے حادثے کی صورت میں جانی و مالی نقصان بڑھ جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، لوگوں میں آگ سے متعلق حفاظتی تدابیر اور ہنگامی حالات میں بچاو¿ کے اقدامات کے بارے میں شعور کی کمی بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اور متعلقہ ادارے آگ سے تحفظ کے لیے سخت قوانین نافذ کریں اور ان پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔ وادی کشمیر میں فائر بریگیڈ کے نظام کو جدید بنایا جائے، آگ بجھانے کے آلات ہر محلے اور علاقے میں مہیا کیے جائیں، اور عوام میں آگ سے بچاو¿ کے لیے آگاہی مہمات چلائی جائیں۔ اسی طرح، جنگلات کے تحفظ کے لیے مناسب حکمتِ عملی اپنائی جائے تاکہ قدرتی وسائل اور ماحولیاتی توازن کو محفوظ رکھا جا سکے۔اگر ہم نے اس بڑھتے ہوئے خطرے کو سنجیدگی سے نہ لیا تو یہ نہ صرف جان و مال کے نقصان کا باعث بنے گا بلکہ ہمارے معاشی اور ماحولیاتی نظام کو بھی شدید متاثر کرے گا۔ اس مسئلے کے حل کے لیے حکومت، ادارے اور عوام سب کو مل کر اقدامات کرنے ہوں گے تاکہ مستقبل میں ان حادثات سے بچا جا سکے۔