آج کے دور میں امتحانات کا دباﺅ صرف طلبہ کے لیے نہیں بلکہ ان کے والدین اور اساتذہ کے لیے بھی ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے۔ تعلیمی دبائو کا اثر نہ صرف بچوں کی ذہنی صحت بلکہ ان کی مجموعی فلاح پر بھی مرتب ہوتا ہے۔ اس میں وزیرِ اعظم نریندرا مودی کا ”پریکشا پہ چرچا“پروگرام ایک اہم اقدام ثابت ہوا ہے، جس کا مقصد طلبہ کے ذہنی دباﺅ کو کم کر کے انہیں ایک سکونت بھری زندگی کی طرف راغب کرنا ہے۔لیکن جب بات آتی ہے امتحانات کے دباﺅ کو کم کرنے کی تو اس میں طلبہ کے ساتھ ساتھ والدین اور اساتذہ کا کردار بھی انتہائی اہم ہوتا ہے۔ اس پروگرام کے ذریعے نریندر مودی نے یہ ثابت کیا ہے کہ امتحانات زندگی کا مقصد نہیں، بلکہ صرف ایک موقع ہیں اپنی صلاحیتوں کو بہتر انداز میں پیش کرنے کا۔ تاہم، اس مثبت سوچ کو عمل میں لانے کے لیے والدین اور اساتذہ کو اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔ والدین اور اساتذہ کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو امتحانات کے بارے میں ایک مثبت نقطہ نظر دیں۔ انہیں یہ بتائیں کہ امتحانات کا مقصد ان کی صلاحیتوں کا تخمینہ لگانا ہے، نہ کہ انہیں کامیابی یا ناکامی کا اکیلا پیمانہ سمجھنا۔ اس طرح کے مثبت پیغامات بچوں کو دباﺅسے بچانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔والدین اور اساتذہ کو اپنے بچوں سے کھل کر بات کرنی چاہیے اور ان کے ذہنی دباو¿ کو سمجھنا چاہیے۔ اگر بچہ کسی مسئلے یا دباﺅکا شکار ہے تو اسے اظہارِ خیال کا موقع دیا جانا چاہیے۔
اس طرح کی بات چیت سے بچوں کو احساس ہوتا ہے کہ ان کے جذبات کو سمجھا جا رہا ہے اور انہیں سنا جا رہا ہے، جس سے ان کا ذہنی سکون بڑھتا ہے۔ والدین کو اپنے بچوں کے لیے ایک متوازن وقت سازی کی حکمت عملی تیار کرنی چاہیے۔ محض پڑھائی کے سوا بچوں کو تفریح، کھیل اور آرام کے لیے بھی وقت دینا ضروری ہے تاکہ ان کی ذہنی اور جسمانی حالت متوازن رہے۔ اس کے لیے والدین کو بچوں کی روٹین میں وقت کے انتظام کا خیال رکھنا ہوگا۔اساتذہ اور والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کے ساتھ تعلیمی دباو¿ پر بات کریں اور ان کی رہنمائی کریں، نہ کہ صرف ان سے توقعات رکھیں۔ ان کی کامیابیوں کا جشن منائیں اور اگر کسی مضمون میں کمزور ہیں تو انہیں مزید محنت کرنے کی ترغیب دیں، بجائے اس کے کہ انہیں سزا یا تنقید کا سامنا ہو۔ والدین کو اپنے بچوں کی ذہنی صحت کا خیال رکھنا ہوگا۔ ذہنی سکون اور خوشی کو مقدم رکھتے ہوئے بچوں کو سکھایا جائے کہ امتحانات زندگی کا حصہ ہیں، لیکن وہ ان کے مستقبل کا واحد فیصلہ نہیں۔ اگر بچے اپنے جذبات کا بہتر انداز میں اظہار کریں گے تو وہ امتحانی دباو¿ کو بہتر طریقے سے برداشت کر سکیں گے۔والدین اور اساتذہ کو چاہیے کہ وہ اپنے عمل سے اپنے بچوں کو دکھائیں کہ امتحان یا تعلیمی دباو¿ پر قابو پانا کیسے ممکن ہے۔ اگر وہ خود بھی پرسکون رہیں اور بچوں کو ذہنی سکون کا پیغام دیں، تو یہ ان کے لیے بہترین مثال بنے گا۔”پریکشا پہ چرچا“ کا پروگرام صرف ایک فرد یا خاندان کی سطح تک محدود نہیں رہا، بلکہ اس نے پورے سماج میں تعلیمی دباو¿ اور ذہنی سکون کی اہمیت کے بارے میں شعور بیدار کیا ہے۔ اس پروگرام کے ذریعے نریندر مودی نے یہ پیغام دیا کہ امتحانات صرف تعلیمی کارکردگی کا معیار نہیں ہیں، بلکہ یہ ایک موقع ہیں اپنی صلاحیتوں کو بہتر انداز میں ظاہر کرنے کا۔یقیناً، یہ پروگرام ایک سماجی تحریک بن چکا ہے، جس نے والدین، اساتذہ اور طلبہ کو ایک مشترکہ مقصد کے تحت جمع کیا ہے۔
”پریکشا پہ چرچا“کی کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ جب ہم امتحانات کو صرف ایک حصولِ مقصد کا ذریعہ نہیں بلکہ ایک عمل کے طور پر دیکھیں تو ذہنی دباﺅ میں کمی آتی ہے۔ والدین اور اساتذہ کو اپنے بچوں کی ذہنی صحت کا خاص خیال رکھتے ہوئے ان کی رہنمائی کرنی چاہیے اور انہیں کامیابی کو صحیح معنوں میں سمجھانا چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی، ہم سب کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ تعلیم اور امتحانات کا مقصد صرف تعلیمی کامیابیاں حاصل کرنا نہیں بلکہ زندگی کو ایک بہتر انسان کی طرح جینا ہے۔اگر ہم اس پیغام کو معاشرتی سطح پر مزید پھیلائیں تو نہ صرف طلبہ کا تعلیمی دباو¿ کم ہوگا بلکہ وہ ایک پرسکون اور متوازن زندگی گزار سکیں گے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم امتحانات کو صرف کارکردگی کا پیمانہ نہ سمجھیں، بلکہ یہ بھی سمجھیں کہ یہ زندگی کے سفر کا ایک حصہ ہیں، نہ کہ اس کا اختتام۔
