منگل, دسمبر ۱۶, ۲۰۲۵
9.1 C
Srinagar

سیف علی معاملہ : گھریلو خادمین نے آرتھر روڑ جیل میں حملہ آور ملزم کی شناخت کی

ممبئی : بالی ووڈ کے اداکار سیف علی خان حملے کے معاملے میں ایک اہم پیشرفت میں ، دو گھریلو خادمین جو 16 جنوری کو فلم اداکار سیف علی خان پر انکی باندرہ کی رہائش گاہ پر خان پر حملے کے عینی شاہدین ہیں نے ممبئ کی آرتھر روڑ جیل منعقدہ شناختی پریڑ میں حملہ آور بنگلہ دیشی شہری ملزم محمد شریف السلام کی شناخت کی اور اپنا بیان درج کروایا۔شاہدین اداکار کے فرزند جہانگیر کی دیکھ بھال کے فرائض انجام دیتے ہیں وہ حملے کی اس واردات میں ڈکیتی کی ناکام کوشش کے دوران زخمی بھی ہوئے تھے

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک خادم ، ایلیمما فلپ نے بدھ کو دیگر خادم کے ہمراہ سنئر جیلر کے ایک کمرئے میں منعقدہ شناختی پریڑ میں حصہ لیا تھا اور دونوں نے ملزم کی شناخت کرتے ہوئے انکے روبرو پیش کئے گئے ملزم محمد شریف کی جانب انگلی دکھلا کر اشارہ کرتے ہوئے تصدیق کی کہ یہ وہ شخص ہے جس نے اداکار پر حملہ کیا تھ

ذرائع کے مطابق پریڈ ایک تحصیلدار کی موجودگی میں کی گئی تھی جسے عدالتی اختیارات حاصل ہے اسکے علاوہ پانچ آزاد پنچوں کی موجودگی میں شاہدین نے ملزم کی شناخت کی تھی ان تمام کی خدمات عدالت سے منظوری حاصل کرنے کے بعد کی گئ شاہدین کے روبرو ملزم کے ہم شکل نو دیگر ملزمین کو بھی کھڑا کیا گیا تھا جسکے بعد شاہدین کو ملزم کو شناخت کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔پولیس کے ایک اعلی افسر نے بتلایا کہ شناختی پریڑ کا انعقاد کے ایک مناسب طریقہ کار کے مطابق اور کریمنل پروسجر کوڈ و ہندوستانی شہادت کے قانون (انڑین ایوڈنس ایکٹ) کے رہنمایانہ اصول کے تحت کی گئ معاملے کی تحقیقاتی ٹیم میں شامل ایک افسر نے خبررساں ایجنسی یو این آئ اردو سروس کو بتلایا۔

عینی شاہد فلپ نے سب سے پہلے ملزم کو اسوقت دیکھا تھا جب ملزم ریائش گاہ کے گھر میں بیت الخلاء کے راستے داخل ہوا تھا ۔ایف آئی آر کے مطابق ، حملہ آور ، جو چاقو اور ایک لاٹھی ساتھ لایا تھا اس کی فلپ سے لفظی تکرار بھی ہوئ تھی اور اس نے اس سے ایک کروڑ روپے کا مطالبہ بھی کیا تھا ۔جب حملہ آور فلپ سے تکرار کر رہا تھا اس وقت انکی آواز سن کر ادکار جو رہائش گاہ کے اوپری منزل پر تھا اس نے نیچے آکر مداخلت کی جس کے بعد ملزم نے اداکار کو چاقو کو چھ وار کئے تھے شناختی پریڑ سے قبل پولیس نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے حملے والی رات خفیہ کیمرئے سے حاصل شدہ مناظر کے ذریعہ چہرئے کی شناخت کی تھی جو کہ مناظر اور ملزم کے مماثل پائ گئ تھی اور اسکے مثبت نتائج برآمد ہوئے تھے شناختی پریڑ کی قانونی اہمیت کا تزکرہ کرتے ہوئے فوجداری معاملات کے وکیل محمد بہارالدین نے کہا کہ شناختی پریڑ ملزم کے خلاف ایک پختہ ثبوت مانی جاتی ہے لیکن دوران مقدمہ دیگر ثبوت کی روشنی اور عدالت میں منعقدہ شناختی پریڑ کے بعد ہی عدالت اپنا فیصلہ صادر کرتی ہے

Popular Categories

spot_imgspot_img