بدھ, فروری ۱۲, ۲۰۲۵
11.7 C
Srinagar

اسمبلی کا قواعد و ضوابط اور طرز عمل کے بارے میں تیار کردہ مسودے کی تجویز 5 اگست 2019 کی تبدیلیوں کی واضح تصدیق: سجاد لون

سری نگر: جموں وکشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر اور رکن اسمبلی سجاد لون نے جموں و کشمیر اسمبلی میں قواعد و ضوابط اور طرز عمل کے بارے میں تیار کردہ مسودے کے تجویز کی مذمت کی اور اس کو 5 اگست 2019 کی تبدیلیوں کی واضح اور نا قابل معافی تصدیق قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ یہ مستقبل میں 5 اگست کی تبدیلیوں کے لیے قانونی چیلنج کی کسی بھی گنجائش کو ہمیشہ کے لئے مؤثر طریقے سے ختم کر دے گا۔ان کا کہنا تھا: ‘یہ کشمیر کے لوگوں کے ساتھ ایک مذاق ہے’۔

موصوف رکن اسمبلی نے ان باتوں کا اظہار منگل کو اپنے ایک بیان میں کیا۔انہوں نے کہا: ‘ہم جب نئی اسمبلی کی جانب سے 5 اگست 2019 کے فیصلوں کے متعلق ایک غیر مبہم قرارداد کو مسترد کرنے کا خواب دیکھ رہے تھے جو مستقبل کے کسی بھی قانونی چیلنج میں ایک حوالہ بن جائے گا تو ہمیں یہ جھٹکا ملا’۔ان کا کہنا تھا: ‘اسی اسمبلی کو مستقبل میں ایسے قانونی چیلنجوں کے امکانات کو دفن کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے موجودہ اسمبلی جو جموں و کشمیر کے لوگوں کی مرضی کی عکاسی کرتی ہے،اب 5 اگست 2019 کو مسترد کرنے کے بجائے تائید کرنے کے طور پر یاد رکھی جائے گی’۔انہوں نے کہا: ‘جس اسمبلی کو ہم نے جموں و کشمیر کے لوگوں کی آواز سمجھا تھا وہ اب 5 اگست کے مرتکبین کا ربڑ سٹیمپ بن گئی ہے’۔

سجاد لون نے اپنے بیان میں کہا: ‘حکمراں نیشنل کانفرنس کی قیادت والی حکومت نے جان بوجھ کر ایک کمیٹی تشکیل دی جس میں حکمران اتحاد کے 7 ارکان اور بی جے پی کے 2 ارکان تھے جبکہ اس کمیٹی میں کشمیر نشین اپوزیشن پارٹیوں یا ارکان اسمبلی میں سے کوئی بھی ممبر نہیں تھا’۔انہوں نے کہا: ‘ یہ کمیٹی 5 اگست 2019 کو کی گئی تمام تبدیلیوں کی توثیق کرتی ہے، اس مسودے کی وجہ سے، یہاں تک کہ وہ جموں و کشمیر کے آئین کے حوالہ جات اور مستقل باشندوں پر حکومت کرنے والے بلوں کو قواعد سے ہٹا دیتی ہے’۔ان کا الزام تھا کہ نیشنل کانفرنس اور بی جے پی کے درمیان 5 اگست 2019 کو معمول پر لانے کے لیے ایک خفیہ معاہدے ہے۔
 

Popular Categories

spot_imgspot_img