سری نگر: نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر کے عوام کو 5اگست2019کے بعد جن پہاڑ نما مشکلات، مسائل ، معاشی اور اقتصادی بدحالی دوچار ہونا پڑا، اُن کو سدھارنے کیلئے عمر عبداللہ کی عوامی نمائندہ سرکار دن رات کام میں لگی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے پڑھے لکھے اور اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان 14لاکھ سے زائد تجاوز کر گئی ہے ، عرصہ دراز سے بے کار بیٹھے ہیں اور ذہنی پریشانیوں میں مبتلا ہوگئے ہیں۔
گذشتہ برسوں کے دوران ان نوجوانوں کا مستقبل جان بوجھ کر تاریخ بنانے کی مذموم کوششیں کی گئیں اور باہری اُمیدواروں کو درپردہ دور پر یہاں روزگار کے مواقعے فراہم کئے گئے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نیشنل کانفرنس کی نومنتخب عوامی سرکار اس ناانصافی کا قلع قمع کرکے ہی دم لے گی۔
صوبائی صدر نے کہاکہ 2018کے بعد معرض وجود آئی افسر شاہی راج میں یہاں کے تمام وسائل غیر مقامی لوگوں کو دیئے گئے۔ یہاں کے ٹھیکے باہری ٹھیکے داروں کو دیئے گئے، غیر مقامی افسران یہاں تاناشاہی پر مبنی انتظامیہ چلا رہے تھے جس میں عوام کی کہیں شنوائی نہیں تھی۔
نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر نے الزام لگایا کہ عوام کو دھونس و دباﺅ کی چکی میں پسا گیا ، اللہ کا شکر یہ ہے کہ عوامی نمائندہ سرکار کے قیام کیساتھ ہی یہ سارا تاناشاہی پر مبنی نظام زمین بو س ہوگیا ہے اور جموں و کشمیر میں ایک بار پر جمہوری نظام کا سورج طلوع ہوا ، جس میں عوام کو اولین ترجیح دی جارہی ہے اور عوام کی راحت رسانی کیلئے پوری سرکار اور انتظامیہ کام پر لگی ہوئی ہے۔
انہوں نے پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں پر زور دیا کہ وہ آنے والے پنچایتی اور بلدیاتی انتخابات کی تیاری آج سے ہی شروع کردیں اور ساتھ ہی پارٹی ممبر شپ کیلئے بھی کمربستہ رہیں ۔
