وادی کشمیر کی اپنی ایک صدیوں پُرانی تاریخ ہے اور ملک کے اس خطے کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہاں مسلم برادری کے ساتھ دیگر مذاہب کے لوگ ایک دوسرے کےساتھ دکھ درد مل بیٹھ کر بانٹتے تھے اور ساتھ ساتھ ایک دوسرے کے شانہ بہ شانہ رہتے تھے۔ایک دوسرے کے دکھ درد،غم وخوشی میں ہمیشہ شریک رہتے تھے ۔یہاں کے لوگ مذہبی رواداری،آپسی بھائی چارے پر یقین رکھتے ہیں اور کبھی بھی اُن میں یہ احساس نہیں ہوتا تھا، ہم ایک دوسرے سے الگ ہیں جیسا کہ دنیا کے باقی ممالک میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔ہاں اس بات سے کسی کو انکار نہیں ہوسکتا ہے کہ وقت وقت پر یہاں کچھ بیرونی طاقتیں نمودار ہوئیں ،جنہوں نے یہاں کے لوگوں کے درمیان نفرت ،عداوت ،حسد اور مذہبی منافرت کی بیچ بونے کی کوشش کی لیکن وادی کے لوگوں نے ان سازشوں کو ہمیشہ درکنار کرتے ہوئے اپنے صدیوں پُرانے بھائی چارے اور مذہبی روداری کو برقرار رکھنے کو ترجیح دی۔وادی کشمیر میں آج مسلمانوں کے درمیان مختلف معاملات میں نفرت پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے، اس طرح امن و امان کو بگاڑنے کی کوشش ہو رہی ہے ۔
حالیہ دنوں پولیس اور دیگر حفاظتی اداروں نے اس طرح کی ایک کوشش ناکام بنادی جب شوشل میڈیا پر چند افراد نے ایک ویڈیو اپ لورڈ کی جس میں ایک مخصوص مسلک سے وابستہ لوگوں کے جذبات مجروع کرنےکی کوشش کی گئی۔ملک دشمن اور مذہب دشمن عناصر اس طرح کی کوششیں مزیدکر سکتے ہیں اور آج کے دور میں یہ کوششیں آسانی کے ساتھ کامیاب بھی ہوسکتی ہیں کیونکہ شوشل میڈیا کا دور ہے اور ہر ایک انسان کے ہاتھ میں موبائیلفون ہے اور معمولی سے معمولی بات سیکنڈوں میں آسانی کے ساتھ پھیلائی جاسکتی ہے۔
ان سازشوں کو خو دلوگ ہی بے نقاب کر سکتے ہیں اور ناکام بنا سکتے ہیں ۔شوشل میڈیا پر ویسے بھی ہر قسم کامواد دستیاب رہتا ہے لوگ جو چا ہیے دیکھ یا سن سکتے ہیں ۔جہاں تک غیر موزوں اور غلط مواد کا تعلق ہے ،اُن کو لوگ زیادہ دیکھتے ہیں اور پسندکرتے ہیں ،بہ نسبت اُن ویڈیوز کے جن میں انسان کی بھلائی،بہتری اور اچھائی کا مواد موجودہوتا ہے ۔جہاں لوگوں کی اخلاقی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ اچھے اور کار آمد باتوں کو ہی دیکھنے اور سُنے کی عادت ڈالیں اور اپنے بچوں کو بھی اس قسم کی تعلیم و تربیت دیں کہ وہ شوشل میڈیا پر صحیح چیزوں کو دیکھنے اور سُنے کی عادت ڈالیں ،وہیں اُن اداروں اور حاکموں کی اخلاقی اور قانونی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ اُن شوشل میڈیا اداروں کو آگے بڑھانے میں اپنا تعاون پیش کریں، جو معاشرے کو بہتر بنانے اور لوگوں میں مذہبی ہم آہنگی،رواداری ،اخوت اور براداری برقرار رکھنے میںدلچسپی رکھتے ہیں، جو ادارے شوشل میڈیا کی نگرانی کرتے ہیں ۔جو لوگ اپنے شوشل میڈیا پلیٹ فارموں پرایسا مواد اپ لوڈ کرتے ہیں جو انسانیت کی فلاح و بہبود ،بچوں کی تعلیم و تربیت اور ملک و سماج کی تعمیر و ترقی کے لئے بہتر ہوں،اُنہیں آگے بڑھانے کے لئے پا لیسی ترتیب دینی چاہیے۔خود کو مذہب کے چیمپئین کہنے والوں کو بھی ان باتوں کا خیال رکھنا چا ہیے کہ منافرت پر مبنی مواد اپ لورڈ کرنے سے کسی کی دل آزاری نہ ہو لہٰذا کوئی بھی بات کہنے اور پھیلانے سے قبل سو بار سوچ لیں کہ اس مواد کا نتیجہ آگے پھیل کر کون سے گُل کھلا سکتا ہے۔