جمعرات, مئی ۲۲, ۲۰۲۵
19.7 C
Srinagar

جدید دور میں نوجوانوں کے لیے اسلامی رہنمائی

مختار احمد قریشی

جدید دور میں نوجوان مختلف چیلنجز کا سامنا کر رہے ہیں، جن میں تیز رفتار ٹیکنالوجی، بدلتے سماجی رجحانات، اور دنیاوی خواہشات شامل ہیں۔ ان حالات میں اسلام نوجوانوں کے لیے ایک مکمل رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ قرآن پاک اور احادیث نبوی ﷺ میں ایسے اصول بیان کیے گئے ہیں جو نہ صرف روحانی سکون فراہم کرتے ہیں بلکہ دنیاوی زندگی کو بھی کامیاب بناتے ہیں۔ نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اسلامی تعلیمات کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں تاکہ وہ معاشرتی دباؤ اور اخلاقی زوال سے محفوظ رہ سکیں۔

اسلام نوجوانوں کو عقیدے اور عمل میں توازن پیدا کرنے کا درس دیتا ہے۔ یہ دین ہمیں دنیاوی کامیابی کے ساتھ ساتھ آخرت کی تیاری کی ترغیب دیتا ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: "اللہ اس نوجوان سے محبت کرتا ہے جو اپنی جوانی اللہ کی راہ میں صرف کرے۔” اس حدیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ نوجوانی وہ وقت ہے جس میں انسان اپنی زندگی کی سمت متعین کر سکتا ہے۔ لہٰذا، نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ وقت کے ضیاع سے بچیں اور اپنی صلاحیتوں کو تعمیری کاموں میں استعمال کریں، جیسے تعلیم، تحقیق، اور سماجی خدمت۔

آج کے دور میں میڈیا اور سوشل نیٹ ورک نوجوانوں پر گہرا اثر ڈال رہے ہیں، جو اکثر ان کی دینی و اخلاقی اقدار کو متاثر کرتے ہیں۔ اسلامی رہنمائی نوجوانوں کو ان اثرات سے بچنے کا راستہ دکھاتی ہے۔ قرآن میں واضح کیا گیا ہے: "اور جو لوگ جھوٹ اور بے حیائی سے بچتے ہیں وہ کامیاب ہیں۔” (سورہ مومنون)۔ نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ ایسی سرگرمیوں سے دور رہیں جو ان کے ایمان کو کمزور کریں اور ایسی صحبت اختیار کریں جو ان کے اخلاق کو سنوارے۔

والدین، علما، اور اساتذہ کا کردار اس رہنمائی کو عملی شکل دینے میں اہم ہے۔ نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے والدین کی عزت کریں، ان سے مشورہ لیں، اور علما کی رہنمائی سے استفادہ کریں۔ انہیں اپنے اخلاق کو بلند کرنے کے لیے اسلامی کتب کا مطالعہ کرنا چاہیے اور دعا کے ذریعے اللہ سے مدد مانگنی چاہیے۔ اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر نوجوان نہ صرف اپنی زندگی کو کامیاب بنا سکتے ہیں بلکہ معاشرے کی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

اسلامی تعلیمات نوجوانوں کو زندگی کے ہر شعبے میں رہنمائی فراہم کرتی ہیں، چاہے وہ ذاتی زندگی ہو، خاندانی تعلقات، یا معاشرتی ذمہ داریاں۔ قرآن اور سنت میں بار بار نصیحت کی گئی ہے کہ انسان اپنی جوانی کو ضائع نہ کرے بلکہ اسے اللہ کی رضا کے حصول کے لیے استعمال کرے۔ نوجوانوں کو اپنے اندر خوداعتمادی پیدا کرنی چاہیے اور ایسے اعمال انجام دینے چاہییں جو دوسروں کے لیے مثال بن سکیں۔ مثلاً، صدقہ و خیرات کرنا، محتاجوں کی مدد کرنا، اور اپنے علم کو دوسروں تک پہنچانا ایسے اعمال ہیں جو نہ صرف دینی تقاضے پورے کرتے ہیں بلکہ سماجی طور پر بھی فائدہ مند ہیں۔

نوجوانوں کے لیے ایک اہم سبق یہ ہے کہ وہ اپنی زندگی میں اعتدال پیدا کریں۔ نبی اکرم ﷺ نے زندگی میں توازن کی تلقین کی ہے، جہاں دنیاوی معاملات اور دینی فرائض میں کسی قسم کی غفلت نہ ہو۔ جدید دور میں جہاں نوجوانوں کے لیے بے شمار مواقع موجود ہیں، وہیں فتنوں اور گناہوں کے مواقع بھی بڑھ گئے ہیں۔ اس کے لیے تقویٰ کا ہتھیار سب سے مؤثر ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: "بے شک اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے کامیابی ہے۔” (سورہ نبا)۔ لہٰذا، نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اپنے اندر خدا کا خوف پیدا کریں اور اپنی زندگی کو اسلامی اصولوں کے مطابق ڈھالیں۔

آج کی دنیا میں نوجوانوں کو مثبت رویوں کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ ان میں سچائی، امانت داری، اور عاجزی جیسی خصوصیات ہونی چاہییں، تاکہ وہ ایک مثالی مسلمان بن سکیں۔ قرآن پاک نوجوانوں کو خاص طور پر دعا کرنے اور اپنے معاملات میں اللہ سے مدد طلب کرنے کی تلقین کرتا ہے۔ دعا ایک ایسا وسیلہ ہے جو نہ صرف انسان کو سکون فراہم کرتا ہے بلکہ اسے درست راستے پر چلنے کی توفیق بھی عطا کرتا ہے۔ نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ ہر روز اللہ سے اپنی رہنمائی کے لیے دعا کریں اور اس کی طرف رجوع کریں۔

نوجوانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں اور انہیں احسن طریقے سے ادا کریں۔ اسلامی تعلیمات کا مقصد ایک ایسا معاشرہ تشکیل دینا ہے جہاں ہر فرد اپنے کردار کو بھرپور طریقے سے نبھائے۔ نوجوان اگر اپنی زندگی کو دینی اصولوں کے مطابق گزاریں گے تو نہ صرف وہ خود کامیاب ہوں گے بلکہ ایک بہترین اور ترقی یافتہ معاشرہ تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کریں گے۔ اللہ ہم سب کو دین پر چلنے اور نوجوانوں کو صحیح رہنمائی حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

اسلامی تعلیمات نوجوانوں کو صرف عبادات تک محدود رہنے کی دعوت نہیں دیتیں بلکہ ان کی پوری زندگی کو بہتر بنانے کا ایک جامع خاکہ پیش کرتی ہیں۔ یہ تعلیمات نوجوانوں کو شخصیت کی تعمیر، مضبوط ارادے، اور مقصدیت کی طرف رہنمائی کرتی ہیں۔ مثلاً، قرآن اور سنت نوجوانوں کو تاکید کرتے ہیں کہ وہ اپنے وقت کا بہتر استعمال کریں اور اسے ضائع نہ کریں۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: "دو نعمتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں اکثر لوگ دھوکے میں رہتے ہیں: صحت اور فراغت۔” (بخاری)۔ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ وقت کی قدر کرنا اور صحت کا خیال رکھنا کامیاب زندگی کے بنیادی اصول ہیں۔

جدید دور میں نوجوانوں کو اپنا مقصد واضح کرنے اور اس کے حصول کے لیے محنت کرنے کی ضرورت ہے۔ اسلام ہمیں سکھاتا ہے کہ ہر کام اللہ کی رضا کے لیے ہو، چاہے وہ تعلیم ہو، ملازمت، یا کاروبار۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: "اللہ اس شخص سے محبت کرتا ہے جو اپنے کام کو بہترین طریقے سے انجام دیتا ہے۔” (طبرانی)۔ اس کے ساتھ ساتھ، نوجوانوں کو دنیاوی معاملات میں بھی شریعت کے مطابق فیصلے کرنے چاہییں تاکہ وہ ایک متوازن اور کامیاب زندگی گزار سکیں۔

یہ بھی ضروری ہے کہ نوجوان اپنے جذبات کو قابو میں رکھیں اور جذباتی فیصلوں سے گریز کریں۔ قرآن پاک ہمیں صبر اور تحمل کی تلقین کرتا ہے اور یہ بتاتا ہے کہ صبر کرنے والوں کو اللہ پسند کرتا ہے۔ جدید دور میں جہاں نوجوان مختلف دباؤ کا شکار ہوتے ہیں، ان کے لیے اسلامی تعلیمات سکون کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔ نماز، ذکر، اور قرآن کی تلاوت دل کو سکون فراہم کرتی ہے اور صحیح راستے پر گامزن رہنے میں مدد دیتی ہے۔

اسلامی رہنمائی نوجوانوں کو زندگی کے ہر پہلو میں بہترین اصول فراہم کرتی ہے۔ انہیں چاہیے کہ وہ اسلام کو اپنی زندگی کے ہر میدان میں ایک رہنما کے طور پر اپنائیں۔ خواہ وہ تعلیمی میدان ہو، پیشہ ورانہ زندگی، یا سماجی تعلقات، ہر جگہ اسلامی اصولوں پر عمل کرنے سے کامیابی اور سکون حاصل کیا جا سکتا ہے۔ نوجوانوں کو اپنی زندگی کو قرآن و سنت کی روشنی میں ڈھالنے کی کوشش کرنی چاہیے، تاکہ وہ نہ صرف اپنی دنیا کو بہتر بنا سکیں بلکہ آخرت میں بھی کامیاب ہو سکیں۔ اللہ ہم سب کو عمل کی توفیق دے۔ آمین۔

اسلام نوجوانوں کو یہ بھی سکھاتا ہے کہ وہ خود کو دوسروں کے لیے نافع بنائیں اور اپنے اردگرد کے معاشرے کی بہتری کے لیے کام کریں۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: "سب سے بہترین انسان وہ ہے جو دوسروں کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند ہو۔” (مسند احمد)۔ نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اپنی توانائی اور صلاحیتوں کو معاشرتی خدمت، غرباء کی مدد، اور انصاف کے قیام کے لیے استعمال کریں۔ وہ افراد جو اپنی ذات کے لیے جیتے ہیں، محدود فائدہ دیتے ہیں، لیکن وہ لوگ جو دوسروں کے لیے جیتے ہیں، ایک پوری نسل کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔

دوسری طرف، اسلامی تعلیمات نوجوانوں کو زندگی میں مشکلات کا سامنا کرنے کے لیے تیار کرتی ہیں۔ قرآن پاک ہمیں بارہا یہ پیغام دیتا ہے کہ آزمائشیں زندگی کا حصہ ہیں، اور ان کے ذریعے اللہ انسان کو آزمانا چاہتا ہے۔ اللہ فرماتا ہے: "اور ہم ضرور تمہیں آزمائیں گے خوف، بھوک، مال، جانوں اور پھلوں کی کمی سے؛ اور خوشخبری دے دو صبر کرنے والوں کو۔” (سورہ البقرہ: 155)۔ اس آیت کا مطلب یہ ہے کہ نوجوانوں کو مشکلات سے گھبرانے کے بجائے انہیں مواقع کے طور پر لینا چاہیے تاکہ وہ اپنی شخصیت کو مضبوط اور اپنے ایمان کو مستحکم بنا سکیں۔

جدید دور میں، جہاں نوجوان اکثر مایوسی اور اضطراب کا شکار ہو جاتے ہیں، اسلامی تعلیمات انہیں امید اور حوصلہ دیتی ہیں۔ قرآن ہمیں بتاتا ہے کہ اللہ کی رحمت سے کبھی مایوس نہ ہوں: "اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو، بے شک اللہ تمام گناہوں کو معاف کر دیتا ہے۔” (سورہ الزمر: 53)۔ یہ آیت نوجوانوں کو ہمت دلانے کا ایک ذریعہ ہے کہ وہ اپنی زندگی کی مشکلات سے نہ گھبرائیں اور ہمیشہ اللہ پر بھروسہ کریں۔

نوجوانوں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنی زندگی کو مقصدیت کے ساتھ گزاریں اور اسلام کی ان تعلیمات پر عمل کریں جو انہیں ایک کامیاب، مضبوط، اور پرامن زندگی کی طرف لے جائیں۔ وہ اپنے اخلاق، کردار، اور اعمال کے ذریعے نہ صرف اپنے لیے بلکہ اپنے خاندان، معاشرے، اور امت کے لیے ایک مثال بن سکتے ہیں۔ نوجوان ہی قوم کا مستقبل ہیں، اور اگر وہ اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں، تو نہ صرف وہ خود کامیاب ہوں گے بلکہ پوری امت کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے۔ اللہ ہمیں اور ہماری نوجوان نسل کو اسلام کے سائے میں زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

(کالم نگار مصنف ہیں اور پیشہ سےایک استاد ہیں اور ان کا تعلق بونیاربارہمولہ سے ہے)

Popular Categories

spot_imgspot_img