جمعہ, فروری ۱۴, ۲۰۲۵
11.8 C
Srinagar

بچوں کی دماغی صحت: والدین کی ذمہ داری

 

 

 

مختار احمد قریشی

بچوں کی دماغی صحت ایک حساس اور اہم موضوع ہے، جس پر والدین کی توجہ بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ ایک بچے کی ذہنی نشوونما اس کے ابتدائی سالوں میں والدین کے طرزِ عمل، رویوں، اور ان کے فراہم کردہ ماحول پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے۔ والدین کی محبت، تحفظ، اور مثبت رویہ بچوں کی ذہنی صحت کے لیے بنیاد فراہم کرتا ہے۔ اگر والدین اپنے بچوں کو غیر ضروری دباؤ سے بچائیں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں، تو وہ خوداعتمادی اور خوش مزاجی کے ساتھ آگے بڑھ سکتے ہیں۔ دوسری طرف، والدین کا سخت رویہ، حد سے زیادہ توقعات، یا بچوں کو نظر انداز کرنا ان کی دماغی صحت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے، جس کے نتیجے میں اضطراب، ڈپریشن، اور دیگر نفسیاتی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

والدین کے لیے ضروری ہے کہ وہ بچوں کی جذباتی ضروریات کو سمجھیں اور ان کے ساتھ مثبت تعلق قائم کریں۔ ایک محفوظ اور محبت بھرا ماحول بچے کے لیے ذہنی سکون کا باعث بنتا ہے۔ بچوں کے خیالات اور جذبات کو سننے کی عادت ڈالنا، ان کے مسائل کو سمجھنا، اور ان کے حل میں تعاون کرنا والدین کی اہم ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ، بچوں کو غیر ضروری دباؤ سے بچانے اور انہیں اپنی دلچسپیوں کے مطابق آگے بڑھنے کا موقع دینا ان کی شخصیت کو نکھارتا ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کی حوصلہ افزائی کریں اور انہیں بتائیں کہ ناکامی زندگی کا حصہ ہے، جس سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ضروری ہے۔

بچوں کی دماغی صحت کو بہتر بنانے کے لیے والدین کو اپنی تربیت کے انداز پر غور کرنا چاہیے اور خود کو ایک مثبت رول ماڈل کے طور پر پیش کرنا چاہیے۔ اگر والدین اپنے بچوں کے ساتھ وقت گزاریں، ان کے ساتھ کھیلیں، اور ان کے جذباتی مسائل کو اہمیت دیں، تو بچے زیادہ پراعتماد اور خوشحال زندگی گزار سکتے ہیں۔ بچوں کی کامیابی صرف ان کے تعلیمی نتائج سے نہیں، بلکہ ان کی دماغی سکون اور خوشی سے بھی ماپی جاتی ہے۔ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی ذہنی صحت کو اپنی اولین ترجیح بنائیں، تاکہ وہ ایک مضبوط، پراعتماد، اور خوشحال فرد کے طور پر معاشرے کا حصہ بن سکیں۔

دماغی صحت کے تحفظ کے لیے والدین کو اپنی روزمرہ زندگی میں بچوں کے لیے وقت نکالنا چاہیے۔ مصروف زندگی کے باوجود، بچوں کے ساتھ معنوی گفتگو کرنا، ان کے احساسات کو سمجھنا، اور ان کی چھوٹی کامیابیوں کو سراہنا انہیں جذباتی طور پر مضبوط بناتا ہے۔ والدین کو یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ہر بچہ منفرد ہے اور اس کی ضروریات، دلچسپیاں اور صلاحیتیں مختلف ہو سکتی ہیں۔ بچوں پر اپنی خواہشات مسلط کرنے کے بجائے، ان کے شوق اور رجحانات کو پروان چڑھانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ والدین کا ہمدرد رویہ اور ان کے فیصلوں میں شامل ہونا بچوں کو یہ اعتماد دیتا ہے کہ وہ اکیلے نہیں ہیں اور ان کے ساتھ ہر مشکل میں ان کے والدین کھڑے ہیں۔

اسی طرح، والدین کو بچوں کے ارد گرد ایک ایسا ماحول فراہم کرنا چاہیے جہاں وہ آزادانہ طور پر اپنے خیالات اور جذبات کا اظہار کر سکیں۔ ایک دوستانہ اور حوصلہ افزا ماحول بچوں کو خوداعتمادی فراہم کرتا ہے اور انہیں غیر ضروری ذہنی دباؤ سے بچاتا ہے۔ والدین کو اپنے الفاظ اور رویوں کے ذریعے بچوں کو یہ یقین دلانا چاہیے کہ وہ ہر حالت میں ان کے ساتھ ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، بچوں کی جسمانی صحت کا خیال رکھنا، انہیں متوازن غذا دینا، اور جسمانی سرگرمیوں میں شامل کرنا بھی دماغی صحت کے لیے ضروری ہے، کیونکہ جسمانی صحت اور دماغی صحت کا گہرا تعلق ہوتا ہے۔

والدین کو اپنے بچوں کی ذہنی صحت پر غیر معمولی توجہ دینی چاہیے اور وقتاً فوقتاً ان کے رویے اور جذبات میں تبدیلیوں کا مشاہدہ کرنا چاہیے۔ اگر کوئی غیر معمولی علامت نظر آئے تو فوری طور پر کسی ماہر نفسیات سے مشورہ لینا ضروری ہے۔ یاد رکھیں، دماغی صحت صرف مسائل کے حل کا نام نہیں، بلکہ ایک متوازن، خوشحال اور پرسکون زندگی گزارنے کی بنیاد ہے۔ والدین کی محبت، رہنمائی، اور توجہ بچوں کی زندگی میں مثبت تبدیلیاں لا سکتی ہے، جو نہ صرف ان کے حال بلکہ ان کے مستقبل کے لیے بھی کامیابی کی ضمانت بن سکتی ہیں۔

والدین کو یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ ان کا رویہ اور طرزِ زندگی بچوں پر براہِ راست اثر انداز ہوتا ہے۔ والدین اگر خود ذہنی سکون اور مثبت طرزِ عمل اپنائیں گے تو بچے بھی اس کا اثر لیں گے۔ مثلاً، اگر والدین اپنی زندگی کے مسائل کا سامنا ہمت اور صبر سے کرتے ہیں تو بچے بھی مشکلات سے نمٹنے کا فن سیکھتے ہیں۔ اسی طرح، والدین کی طرف سے گھریلو ماحول میں سکون، محبت، اور تعاون کا مظاہرہ بچوں کی جذباتی نشوونما کے لیے انتہائی اہم ہے۔ تنازعات اور جھگڑوں سے پاک ماحول بچوں کو ذہنی سکون فراہم کرتا ہے اور انہیں خوداعتمادی سے بھرپور زندگی گزارنے میں مدد دیتا ہے۔

والدین کو یہ بھی یقینی بنانا چاہیے کہ بچوں کو ضرورت سے زیادہ اسکرین ٹائم یا سوشل میڈیا کے اثرات سے محفوظ رکھا جائے۔ جدید دور میں ٹیکنالوجی کا بے جا استعمال بچوں کی دماغی صحت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے، جس سے وہ تنہائی، عدم تحفظ، اور دیگر مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو وقت کے بہتر استعمال کے لیے رہنمائی کریں، انہیں کتابیں پڑھنے، جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لینے، اور تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دینے کی طرف مائل کریں۔

والدین کو اپنے بچوں کے ساتھ ایک مضبوط اور دوستانہ تعلق قائم رکھنا چاہیے۔ بچوں کے اعتماد کو بحال رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے مسائل اور خیالات والدین کے ساتھ بانٹنے میں جھجک محسوس نہ کریں۔ اگر والدین ایک معاون اور ہمدردانہ کردار ادا کریں، تو بچے نہ صرف دماغی طور پر مضبوط ہوں گے بلکہ زندگی کے ہر چیلنج کا مقابلہ بھی بہتر انداز میں کر سکیں گے۔ دماغی صحت کی حفاظت والدین کی اولین ترجیح ہونی چاہیے، کیونکہ ایک صحت مند دماغی کیفیت ہی بچوں کو ایک کامیاب اور خوشحال زندگی کی طرف لے جا سکتی ہے۔

والدین کے لیے ضروری ہے کہ وہ بچوں کی جذباتی ضروریات کو ترجیح دیں اور ان کے ساتھ ایک ایسا تعلق قائم کریں جس میں محبت، اعتماد اور ہمدردی شامل ہو۔ یہ تعلق بچوں کو احساس دلائے گا کہ وہ ہر وقت اپنے والدین کے ساتھ کھل کر بات کر سکتے ہیں اور اپنے مسائل کا حل تلاش کر سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، والدین کو اپنی تربیت کے دوران سختی اور نرمی کا توازن برقرار رکھنا چاہیے۔ بہت زیادہ سخت رویہ بچوں کی شخصیت کو دباؤ کا شکار بنا سکتا ہے، جبکہ حد سے زیادہ نرمی بچوں کو خود مختار ہونے سے روک سکتی ہے۔

ایک اور اہم پہلو والدین کی اپنے بچوں کے لیے وقت نکالنے کی صلاحیت ہے۔ موجودہ دور کی تیز رفتار زندگی میں، والدین اکثر مصروفیت کی وجہ سے بچوں کو وقت دینے میں ناکام رہتے ہیں، جو ان کی دماغی صحت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ بچوں کے ساتھ روزانہ تھوڑا وقت گزارنا، ان کے دن کے بارے میں بات کرنا، اور ان کی کامیابیوں کو سراہنا والدین اور بچوں کے تعلق کو مضبوط بناتا ہے۔ اس کے علاوہ، والدین کو بچوں کی دماغی صحت کے بارے میں آگاہی حاصل کرنی چاہیے تاکہ وہ ابتدائی علامات کو پہچان سکیں اور ضرورت پڑنے پر ماہرین سے رجوع کریں۔

بچوں کی دماغی صحت کی حفاظت اور فروغ والدین کی سب سے اہم ذمہ داری ہے، کیونکہ یہ ان کی زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کرتی ہے۔ ایک ذہنی طور پر صحت مند بچہ نہ صرف تعلیمی میدان میں کامیاب ہوگا بلکہ ایک مضبوط شخصیت کا حامل بھی ہوگا۔ والدین کو اپنے رویوں، تربیتی طریقوں، اور بچوں کے ساتھ تعلقات کے ذریعے انہیں ایک ایسی زندگی کے لیے تیار کرنا چاہیے جو خوشی، اطمینان، اور کامیابی سے بھرپور ہو۔ بچوں کی دماغی صحت کا خیال رکھنا درحقیقت ایک نسل کی کامیابی کی ضمانت ہے، اور یہ والدین کی مستقل توجہ، محبت، اور حکمت عملی سے ہی ممکن ہے۔

کالم نگار مصنف ہیں اور پیشہ سےایک استاد ہیں اور ان کا تعلق بونیاربارہمولہ سے ہے)

Popular Categories

spot_imgspot_img