سرینگر/چیف سیکرٹری اتل ڈولو نے آج تمام انتظامی سیکریٹریوں کی ایک میٹنگ طلب کی تا کہ یو ٹی حکومت میں کام کرنے والے ملازمین کے حق میں کی گئی ترقیوں اور ہمدردانہ تقرریوں کا جائیزہ لیا جا سکے ۔ میٹنگ کے دوران چیف سیکرٹری نے گزٹیڈ اور نان گزٹیڈ دونوں عہدوں کیلئے محکموں کی طرف سے انتظامی اور ایچ او ڈی دونوں سطح پر منعقد ہونے والی محکمانہ پروموشن کمیٹی ( ڈی پی سی ) میٹنگوں کا نوٹس لیا ۔ انہوں نے محکموں پر زور دیا کہ وہ یہاں کام کرنے والے ملازمین کیلئے باقاعدگی سے ڈی پی سیز کروائیں جو ان افسران کی طرح کیرئیر میں ترقی کے مستحق ہیں جن کے تحت وہ کام کر رہے ہیں ۔ انہوں نے او پی جی موڈ میں اعلیٰ گریڈز پر رکھے گئے ملازمین اور ان کے بعد مستقل بنیادوں پر ترقیوں کے بارے میں پوچھا ۔ انہوں نے محکمہ اے آر آئی اینڈ ٹریننگ پر بھی زور دیا کہ وہ مختلف محکموں کے ریکورٹمنٹ رولز کو حتمی شکل دے جو اس وقت یہاں اپ ڈیٹ ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے ان پر زور دیا کہ وہ اس اپڈیٹ کو ایک وقت کا پابند بنائیں تا کہ یہ ان محکموں میں بھرتیوں اور ترقیوں کا آغاز کر سکے ۔ مسٹر ڈولو نے کہا کہ چند محکمے ایڈہاک ترقیوں سے دو چار ہیں جنہیں ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے اس معاملے کو ہمیشہ کیلئے حل کرنے کیلئے سینئر افسران پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت دی جس میں جی اے ڈی اور فائنانس افسران شامل تھے ۔ انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ محکمہ تعلیم میں بھرتی کیلئے نان گزٹیڈ آسامیوں کی نشاندہی کرنے سے متعلق معاملے کا جائیزہ لیں ۔ میٹنگ میں ایس آر او 43 اور ری ہیبلی ٹیشن اسسٹینس اسکیم ( آر اے ایس ) سے متعلق بھی غور کیا گیا ۔ انہوں نے متعلقہ افراد کو ہدایت دی کہ وہ معاملات کو نامزد کمیٹیوں کے سامنے رکھیں اور ان کی کلیرنس اور درخواست گذاروں کے حق میں احکامات جاری کریں ۔ انہوں نے ان سے یہ بھی کہا کہ وہ جلد از جلد ایس آر او 43 کے تحت بقیہ اہل امیدواروں کی تقرری مکمل کریں کیونکہ ان کی تعداد اب بہت کم ہے ۔ کمشنر سیکرٹری جی اے ڈی مسٹر ایم راجو نے میٹنگ میں متعلقہ تفصیلات فراہم کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ آر اے ایس کے تقریباً 1151 کیس زیر التوا ہیں جن میں سے 2022 اور 2023 میں موصول ہونے والے 507 کیسوں کو ان کی تقرری کیلئے محکموں کو بھیج دیا گیا ہے ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مختلف محکموں میں صرف 175 ایس آر او 43 کیسز زیر التواءہیں جن میں سے زیادہ تر ایک ماہ میں نمٹائے جائیں گے ۔ مختلف محکموں کی طرف سے کی گئی ترقیوں کے بارے میں اجلاس کو بتایا گیا کہ سال 2024 میں گزٹیڈ آسامیوں کو پُر کرنے کیلئے انتظامی /پی ایس سی سطح پر 14 کے علاوہ 76 ڈی پی سیز کا اجلاس بلایا گیا ۔ مزید براں اجلاس کو بتایا گیا کہ 929 نان گزٹیڈ اور 231 گزٹیڈ ملازمین کو اعلیٰ آسامیوں پر تعینات کیا گیا ہے جو مناسب سطح پر ڈی پی سی کے انعقاد کے ذریعے ریگولرائیزیشن کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ اس میں مزید کہا گیا کہ 4825 نان گزٹیڈ اور 272 گزٹیڈ آسامیاں اس وقت یو ٹی کے مختلف سرکاری محکموں میں پروموشن کوٹہ کے تحت دستیاب ہیں ۔ دریں اثنا چیف سیکرٹری نے اس موقع پر ملازمین کے خلاف بدانتظامی یا بدعنوانی میں ملوث ہونے پر جی اے ڈی /اے سی بی کی طرف سے سفارش کردہ باقاعدہ محکمانہ کارروائیوں ( آر ڈی ایز ) کے ذریعے ملازمین کے خلاف شروع کی گئی کارروائی کا بھی جائیزہ لیا ۔ انہوں نے کہا کہ ملازمین کے خلاف کارروائی مثالی اور ان کی بداعمالیوں کے متناسب ہونی چاہئیے ۔ انہوں نے ان سے ایسے ملازمین کے خلاف محکموں کی طرف سے کی گئی کارروائیوں کی تفصیلات بھی پیش کرنے کو کہا ۔ انہوں نے اس بات کی وکالت کی کہ اس طرح کے اقدامات کا مقصد دوسروں کیلئے ان جرائم کو دوہرانے سے روکنا ہونا چاہئیے ۔ محکموں کے ذریعہ آر ڈی اے کی حثیت کے بارے میں یہاں کمشنر سیکرٹری جی اے ڈی ایم راجو نے میٹنگ کو بتایا کہ کل 900 آر ڈی اے کیسوں میں سے 468 اس وقت فعال ہیں اور 351 متعلقہ محکموں کی طرف سے مختلف کارروائیوں کے بعد بند کر دئیے گئے ہیں ۔ یہ بھی انکشاف ہوا کہ 81 کیسز بھی زیر التوا ہیں جن کے حتمی نوٹ کو رائج قانون کے مطابق شامل کیا جائے گا