سری نگر: پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کو ان کی 100ویں یوم پیدائش کے موقع پر شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آنجہانی واجپائی نے قوم بالخصوص جموں وکشمیر کو درپیش انتہائی پیچیدہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے نظریاتی سرحدوں کو عبور کیا۔
انہوں نے بدھ کے روز اپنے ایک بیان میں اٹل بہاری واجپائی کے بطور وزیر اعظم کے دور کو جموں و کشمیر کے لیے ایک سنہری دور قرار دیا اور کہا کہ اس دور میں انسانیت، جمہوریت اور کشمیریت کے ان کے وژن نے خطے کے مسائل کے حل کے لیے ان کے نقطہ نظر کو تشکیل دیا۔
ان کا کہنا تھا: اپنے نظریاتی پس منظر کے باوجود واجپائی جی نے متعصبانہ سیاست سے اوپر اٹھ کر پاکستان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا، ان کا یہ عقیدہ کہ ‘پڑوسی بدلے نہیں جا سکتے لیکن تعلقات کا از سر نو تصور کیا جا سکتا ہے’ ان کی مدبرانہ صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت تھا’۔
سابق وزیر اعلیٰ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح واجپائی کی پاکستان تک رسائی، بشمول 1999 میں لاہور کا تاریخی بس سفر اور اس کے بعد امن کے اقدامات نے برصغیر میں اعتماد سازی اور تناؤ کو کم کرنے کی بنیاد رکھی۔
انہوں نے واجپائی کو جرات مندانہ قدم اٹھانے پر آمادہ کرنے میں مفتی محمد سعید کے کردار کو کریڈٹ دیتے ہوئے کہا کہ کس طرح واجپائی نے مفتی سعید کی بصیرت کے ساتھ، لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے اس پار لوگوں سے لوگوں کے رابطوں کو آسان بنایا، جنگ بندی شروع کی، اور آگے بڑھنے کے واحد راستے کے طور پر مفاہمت پر زور دیا۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو دہائیوں سے جاری تشدد اور غیر یقینی صورتحال سے باہر نکالنے کے لیے آج بھی ایسی ہی قیادت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا: ‘ہمیں ایسے لیڈروں کی ضرورت ہے جو تفرقہ انگیز سیاست سے اوپر اٹھ سکیں، اعتماد کو ابھاریں، اور نہ صرف خطے کے اندر بلکہ پورے برصغیر میں تقسیم کے خلا کو پُر کر سکیں’۔
ان کا بیان میں مزید کہنا تھا کہ واجپائی جی کی وراثت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ جموں و کشمیر امن کے پل کے طور پر کام کر سکتا ہے۔