واشنگٹن: امریکی ارب پتی ایلون مسک اور ان کی کمپنی اسپیس ایکس مبینہ ‘پرائیویسی پالیسی’ کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے امریکی سرکاری ایجنسیوں کے نشانے پر آگئی ہے۔
نیو یارک ٹائمز نے بدھ کو رپورٹ کیا کہ اسپیس ایکس اور اس کے مالک کا وفاقی ایجنسیوں نے تین بار جائزہ لیا ہے، بشمول محکمہ دفاع کے انسپکٹر جنرل کے دفتر، فضائیہ اور پینٹاگون کے دفتر برائے دفاع کے انڈر سیکرٹری برائے انٹیلی جنس اور سلامتی۔ ان ایجنسیوں کا الزام ہے کہ اس نے اور ان کی کمپنی نے قومی مفاد کو مدنظر رکھے بغیر سیکیورٹی رپورٹنگ کے قوانین کی بار بار خلاف ورزی کی ہے۔
امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے اعلان کیا تھا کہ صنعت کار مسک اور تاجر وویک رامسوامی محکمہ برائے حکومتی کارکردگی (DOGE) کی قیادت کریں گے۔ اس حوالے سے ‘X’ کے مالک نے کہا تھا کہ نئے بنائے جانے والے محکمے کا مقصد امریکی دفاعی اخراجات کی استعداد کار میں اضافہ کرنا ہے۔