ہفتہ, جنوری ۲۵, ۲۰۲۵
4.5 C
Srinagar

آگ وارداتیں :احتیاط ضروری۔۔۔۔۔۔

ملک کے دیگر حصوں کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر میں بھی آگ کی وارداتوں میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے، جن کے دوران انسانی جانوں کے ساتھ ساتھ مال و جائیداد کا بے تحاشہ نقصان ہو رہاہے۔محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز اگر اس حوالے سے عام لوگوں کو آگ کی وارداتوں سے بچنے کے لئے مختلف مشورے وقت وقت پردیتا رہتا ہے۔ تاہم پھر بھی سارے لوگ باخبر نہیں ہیں،لہٰذاان وارداتوں میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔جہاں تک وادی کا تعلق ہے، یہاں سب سے زیادہ آگ کی وارداتیں سردیوں کے ایام میں رونماہو رہی ہیں ،جو کہ باعث تشوش ہے۔

گزشتہ روز کٹھوعہ میں آگ کی ایک واردات میں ایک ہی گھر کے 6افراد ازجان ہوگئے، جن میں دو بچے بھی شامل ہیں۔جہاں تک سردیوںکے ایام کا تعلق ہے، لوگ سردیوں سے بچنے کے لئے کانگڑی ،ہیٹر،بخاری اور دیگر جدید آلات کا استعمال کرتے ہیں، جو آگ لگنے کا سبب بنتے ہیں۔ لوگ بجلی کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں جس وجہ سے اورلوڑ ہوتا ہے اور لائنیں کمزور ہونے کی صورت میں وہ پگل جاتی ہیں اور شارٹ سرکٹ ہو جاتا ہے۔ اس طرح یہ معاملہ بھی آگ لگنے کا سبب بن رہا ہے۔یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ رواں برس بہت کم بارشیں ہوئیں ۔ جموں کشمیر میں بہت زیادہ خشک سالی دیکھنے کو ملی، جس وجہ سے معمولی چنگاری خطر ناک واردات کا باعث بن رہی ہے۔محکمہ فائر اینڈ ایمرجنسی کے عہد داروں کا کہنا ہے کہ اگر لوگ آگ بُجھانے کے طور طریقوں سے پوری طرح واقف ہونگے تو ان وارداتوں میں کمی بھی آسکتی ہے اور نقصانات سے بھی بچا جاسکتاہے۔

گھر کی عورتیں اس میں بہت اچھا رول نبھا سکتی ہیں ۔اگر ان عورتوں کو محکمہ کا ٹول فری نمبر 102یاد ہوگا وہ آگ لگنے کے ساتھ ہی متعلقہ محکمے کو باخبر کر سکتی ہیں، کیونکہ ہر ایک کے پاس موبائل فون ہے یا اگر ان عورتوں میں زراسی ہمت اور حوصلہ ہو گا وہ شور مچانے سے زیادہ ہوش کا استعمال کر یں توفائر سروسز کے اہلکار جائے واردات پر وقت پر پہنچ کر آگ پر قابو پاسکتے ہیں ۔رسوئی گھر میں زیادہ آگ وارداتیں رسوئی گیس رونما ہوتی ہیں ،ایسے اگر خواتین ہمت کرکے گیس سلنڈر کاپریشر ریگولیٹر کا ناب بند کریں، یا گھر میں موجود آگ بُجھانے والے آلات کا استعمال کریں ،توآگ پر بروقت قابو پایا جاسکتا ہے ۔کیوں کہ آگ لگنے سے زیادہ نقصان اس وجہ سے بھی ہوتا ہے کہ فائر سروس عملہ دیر سے جائے واردات پر پہنچ جاتا ہے، جسکی بہت ساری وجوہات ہیں ،ایک راستے میں ٹریفک بہت زیادہ ہوتا ہے، لوگوں نے سڑکوں پر گاڑیاں غلط طریقے سے پارک کی ہوتی ہیں ۔ جبکہ گنجان بستیوں میں تنگ گلیاں ہوتی ہیں ، جہاں اہلکاروں کو آگ بُجھانے والی گاڑی لے جانے میں مشکلات پیش آ تی ہیں ۔یہ بات بھی مشاہدے میں آرہی ہے کہ زمیندار کھیتوں میں موجود گاس پھوس کو جلاتے ہیں، جس سے اٹھنے والی چنگاریاں دور دور تک پھیل جاتی ہیں۔غرض دیکھا جائے تو آگ لگنے میںزیادہ تر انسانی غفلت اور غلطیاں ہی کار فرما ہیں۔ اگر واقعی لوگ احتیاط برتتے ہیں ، تو ان وارداتوں میں کمی آسکتی ہے۔جہاں تک سرکار کی ذمہ داری ہے، انہیں بھی چاہئے کہ رہائشی کالینیاں بناتے وقت ان باتوں کاخیال کارکھا جائے ، سڑکیںکشادہ تعمیر ہو، پانی کے ذخیرے ان کالینیوںمیں دستیاب رکھیں ،لوگوں کو وقت وقت پر جانکاری فراہم کی جائے تاکہ اس آفت سے لوگوں کو نجات مل سکے جس سے جان و مال کا بے تحاشہ نقصان ہورہا ہے ۔

Popular Categories

spot_imgspot_img