منگل, جنوری ۲۱, ۲۰۲۵
11.5 C
Srinagar

وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے حکومت کو سیاسی وابستگیوں سے پاک رکھنے کا عہد کیا

سانبہ ضلع کے جائزہ میٹنگ کی صدارت کی

عوامی ازالہ کیمپ کا اِنعقاد کیا اور مسائل کے فوری حل کی یقین دہانی کی

سانبہ/وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے آج غیر جانبدارانہ حکمرانی کے لئے اَپنی حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اِس بات پر زور دیا کہ فیصلے سیاسی وابستگیوں یا پارٹی لائنوں سے متاثر نہیں ہوں گے۔اُنہوں نے اَفسروں پر زور دیا کہ وہ منتخب نمائندوں کی طرف سے پیش کردہ عوامی مسائل کو سنجیدگی اور فوری طور پر حل کریں۔ سانبہ کے کانفرنس ہال میں ضلع جائزہ میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے ساتھ نائب وزیر اعلیٰ سریندر کمارچودھری ، وزرا¿ سکینہ اِیتو ، جاوید احمد رانا ، جاوید احمد ڈار اور ستیش شرما بھی موجود تھے۔میٹنگ میں ضلع ترقیاتی کونسل کی چیئرپرسن سانبہ، ممبران قانون ساز اسمبلی ایس ایس سلاتھیہ (سانبہ)، چندر پرکاش گنگا (وِجے پور) اور دیویندر کمار مانیال (رام گڈھ) کے علاوہ چیف سیکرٹری اَتل ڈولو، وزیر اعلیٰ کے ایڈیشنل چیف سیکرٹری دھیرج گپتا، ایڈمنسٹریٹیو سیکرٹریز، محکموں کے سربراہان اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔وزیر اعلیٰ نے جوابدہ حکمرانی کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ،” میں آپ سبھی اور آپ کے تمام افسروں سے اپیل کرتا ہوں کہ ایم ایل اےز کے ذریعے اُٹھائے گئے عوامی مسائل کو سنجیدگی اور فوری طور پر حل کریں۔ وہ عوام کے منتخب نمائندے ہوتے ہیں اورلوگوں کا ان کے ذریعے حل کی توقع رکھنا فطری بات ہے۔جیسا کہ میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ اس حکومت یا کسی بھی حکومت کو سیاسی وابستگیوں کی بنیاد پر فیصلے نہیں کرنے چاہئیں۔ ہمیں اس بات کو ترجیح دینی چاہیے کہ آیا کوئی منصوبہ عوامی افادیت رکھتا ہے یا مسئلہ عوام کو فائدہ پہنچاتا ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے، تو اس پر عمل کیا جانا چاہیے اور بغیر کسی تاخیر کے اس سے نمٹا جانا چاہیے۔“وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اِس برس اِنتظامیہ کو درپیش چیلنجوں کا اعتراف کرتے ہوئے ترقیاتی سرگرمیوں میں تاخیر کی اہم وجوہات کے طور پر دو بڑے اِنتخابات کا حوالہ دیا۔اُنہوں نے کہا ،” پارلیمنٹ کے اِنتخابات طویل عرصے تک چلے اورماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کے نفاذ سے کام رُک گئے۔ یہاں تک کہ کچھ علاقوں میں، جہاں اِنتخابات کے ساتھ کام کا سیزن تھا، پیش رفت میں مزید تاخیر ہوئی۔“
وزیر اعلیٰ نے ضلع کے مخصوص مسائل کوازالہ کرتے ہوئے اِنتظامیہ پر زور دیا کہ وہ ترقیاتی سرگرمیوں میں تیزی لائیں اور جہاں تک ممکن ہو کام کی رفتار کو تیز کریں اور زمینی سطح پر اس پر مو¿ثر طریقے سے عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔ کام کو اطمینان بخش طریقے سے مکمل کرنے پر توجہ مرکوز کی جانی چاہیے۔
اُنہوں نے مرکزی حکومت کی جانب سے مختص فنڈز کے لئے یوٹیلائزیشن سرٹیفکیٹ (یو سی) بروقت جمع کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ اُنہوں نے کہا،”جب ہم مرکزی حکومت سے بار بار رجوع کرتے ہیں ، چاہے کسی وزیر سے بات چیت کی جائے یا جموں و کشمیر کے لئے فنڈز حاصل کئے جائیں ، تو عام شکایت یہ ہے کہ یو سی وقت پر جمع نہیں کئے جاتے ہیں۔ یو سیز کو فوری طور پر جمع کرنے سے مالی مدد کے تسلسل اور وسائل کے مو¿ثر اِستعمال کو یقینی بنایا جائے گا۔“
وزیرا علیٰ عمر عبداللہ نے حکمرانی پر بات کرتے ہوئے 2018 کے بعد ایم ایل اے کی واپسی کے اثرات کا ذکر کیا۔
اُنہوں نے کہا،”ایم ایل اے کی واپسی کے ساتھ، عوامی توقعات میں نمایاں اِضافہ ہوا ہے۔ اس کے لئے لوگوں کے مطالبات کو مو¿ثر طریقے سے حل کرنے کے لئے ایک مربوط کوشش کی ضرورت ہے۔“
وزیراعلیٰ نے میٹنگ میں اِنڈسٹریل اسٹیٹس کے حوالے سے پیش رفت، سمارٹ میٹروں کی تنصیب جیسے اہم امور کا جائزہ لیا۔ اُنہوں نے اَراکین اسمبلی کی جانب سے اُٹھائے گئے مسائل کا فوری جائزہ لینے اور حل کرنے کی ہدایت دی۔
اُنہوں نے گزشتہ ایک دہائی کے دوران منشیات کی لت کو بڑھتا ہوا خطرہ قرار دیتے ہوئے اس کے اثرات کو روکنے کے لئے مربوط کوششوں پر زور دیا۔اُنہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سرحدوں کو محفوظ بنانے کے باوجود یہ مسئلہ دیگر علاقوں سے آمد و رفت کی وجہ سے برقرار ہے۔اِس مسئلے کو اس کے منبع پر حل کرنا ہماری ریاست کے لئے اہم ہے۔
وزیراعلیٰ نے کارروائی کی یقین دہانی کرتے ہوئے کہا کہ نائب وزیرا علیٰ نے پہلے ہی ضلع ترقیاتی کمشنر اور افسران کو اس مسئلے کو فوری طور پر حل کرنے کی ہدایت دی ہے۔
اُنہوں نے کٹرا ۔امرتسر۔ دہلی ایکسپریس وے پروجیکٹ میں تاخیر سمیت بنیادی ڈھانچے سے متعلق اہم مسائل پر بھی توجہ دی۔
وزیرا علیٰ نے اَفسروںپر زور دیا کہ وہ اِس منصوبے کو ٹریک پر رکھنے کے لئے اراضی کے حصول اور دیگر رُکاوٹوں کو حل کریں۔اُنہوں نے عملے کے مسائل پر بات کرتے ہوئے ہسپتالوں اور سکولوں میں سٹاف اٹیچمنٹ کی وجہ سے خالی اَسامیوں پر تشویش کا اِظہار کیا۔
اُنہوں نے افسران کو ہدایت دی کہ وہ ایسے معاملوں کی تفصیلات فراہم کریں تاکہ دیہی علاقوں میں اَسامیوں کو پُرکرنے کے لئے اِصلاحی اَقدامات کئے جاسکیں۔
وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے عوامی رابطہ پروگرام کے دوران ڈی ڈی سی ممبران ، ایم ایل اے اور سول سوسائٹی کی طرف سے اُٹھائے گئے عوامی شکایات کو دور کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
اُٹھائے گئے دیگر مسائل میں پینے کے پانی کی فراہمی، صفائی ستھرائی، یومیہ اُجرت پر کام کرنے والوں کو ریگولرائز کرنا، سکولوں کی اَپ گریڈیشن، دور دراز علاقوں میں کالجوں کا قیام، صنعتی پالیسی اور ہسپتالوں اور سکولوں میں عملے کی کمی شامل ہیں۔
اِس سے قبل ضلع ترقیاتی کمشنر سانبہ راجیش شرما نے ضلع کا تفصیلی پروفائل پیش کیا جس میں جل شکتی (پی ایچ ای)،تعمیراتِ عامہ (آر اینڈ بی)، پاور ڈیولپمنٹ،تعلیم، صحت، زراعت اور سماجی بہبود سمیت مختلف محکموں میں اہداف اور کامیابیوں کا خاکہ پیش کیا۔
وزیراعلیٰ نے تین اہم منصوبوں کا بھی اِی۔ اِفتتاح کیا اور ایک اور تبدیلی کے اقدام کا اِی۔ سنگ بنیاد رکھا۔ عوامی فلاح و بہبود کو بڑھانے اور خطے کی ترقی کو فروغ دینے کے لئے ڈیزائن کئے گئے یہ منصوبے عملی طور پر لوگوں کے لئے وقف تھے۔
اُنہوں نے جائز ہ میٹنگ کے بعد وزیراعلیٰ نے ازالہ کیمپ کا اِنعقاد کیا جس میں مقامی باشندوں، صنعتی نمائندوں اور دُور دراز علاقوں کے وفود نے شکایات اور مطالبات پیش کئے۔
وزیراعلیٰ نے عوام کو یقین دِلایا کہ ان کے حقیقی مسائل کو فوری طور پر حل کیا جائے گا۔اُنہوں نے چیلنجوںکے باوجود ضلع کی مجموعی کارکردگی کو سراہتے ہوئے مسلسل تعاون اور ترقی پر اعتماد کا اِظہار کیا۔
اُنہوں نے اراکین اسمبلی اورشراکت داروںکی حوصلہ افزائی کی کہ وہ آئندہ بجٹ تجاویز میں شامل کرنے کے لئے ترجیحی منصوبوں کو تحریری طور پر پیش کریں تاکہ آئندہ مالی برس میں بہتر منصوبہ بندی اور عمل درآمد کو یقینی بنایا جاسکے۔

Popular Categories

spot_imgspot_img