وادی کشمیر میں موسم سرما شروع ہوتے ہی ،جہاں شدید سردی کی وجہ سے لوگوں کو مسائل و مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، وہیں لوگوں کو عبور و مرور میں بھی رکاوٹیں درپیش آتی ہیں۔ کیوں کہ ان ایام کے دوران شدید برفباری ہونے سے رابطہ سڑکیں منقطع ہو جاتی ہیں اور پانی و بجلی کی سپلائی میں بھی خلل پڑ جا تا ہے۔وادی میں ابھی تک اگر چہ پہاڑی علاقوں میں ہلکی برفباری ہوئی ہے۔ تاہم میدانی علاقوں میں ابھی تک برفباری نہیں ہو ئی ہے۔تاہم وادی کے کشمیر کے بعض میدانی علاقوں میں ہلکی برفباری دیکھنے کو ملی ۔ جس سے سردی کی شدت میں مزید تیزی آئی ہے اور لوگوں کا صبح و شام گھروں سے باہر نکلنا مشکل ہو رہا ہے۔محکمہ موسمیات نے اگر چہ آئندہ چند روز کے دوران بھاری سے درمیانہ درجے کی برف وباراں کی پیش گوئی کی ہے، جس سے عوامی مشکلات میں مزید اضافہ ہونے کا اندیشہ ہے۔
سرکار اور انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ وہ ہر قسم کی صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہے۔ تاہم آج تک یہی کچھ دیکھنے کو ملا ہے کہ انتظامیہ آگ لگتے ہی کنواں کھودنے میں مصروف ہو جاتی ہے۔جموں وکشمیر میں اگر چہ اب کی بار برسوں بعد عوامی سرکار وجود میں آچکی ہے اور لوگوں کو اس حکومت سے بہت ساری اُمیدیں وابستہ ہیں ۔انہیں اُمید ہے کہ سردی کے ان ایام کا مقابلہ کرنے کے لئے سرکار کمر بستہ ر ہے گی اور تمام منسلک محکمہ جات کواس حوالے سے متحرک ر کھے گی اور وہ نہ صرف برف وباراں کی صورت میں اہم رابطہ سڑکوں سے برف ہٹانے کے کام میں دن رات جُٹ جا ئیں گے، بلکہ لوگوں کو ہر ممکن سہولیت بہم رکھنے کے لئے متحرک ر ہے گی ۔شہری علاقوں میں اگر چہ سڑکوں سے فوری طور برف کوہٹایا جاتا ہے ۔تاہم دیہی علاقوں میں اس حوالے سے لعت و لعل سے کام لیا جاتا ہے۔بہت سارے ایسے علاقے ہوتے ہیں، جہاں کئی دن بجلی ،پانی اورسڑک رابطے بحال کرنے میں لگ جاتے ہیں۔اس طرح عام لوگوں کے ساتھ ساتھ بیماروں ،حاملہ خواتین اور حصول تعلیم کی غرض سے گھروں سے باہر نکل رہے بچوں کو بھی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ برف وباراں کے بعد سڑکوں پر پانی بہت زیادہ جمع ہو جاتا اور سیلابی صورتحال دیکھنے کو ملتی ہے اوراسطرح چلنے پھرنے میں دشواریاں پیدا ہو جاتی ہیں۔
جہاں تک دوردراز پہاڑی علاقوں کا تعلق ہے ،یہاں فوج اور پولیس کے جوان سیول انتظامیہ سے مل کر لوگوں کی مدد کرنے کے لئے میدان میں آتے ہیں۔ تاہم شہری علاقوں میں سارا انحصار سیول انتظامیہ پر ہوتا ہے۔اس لئے لازمی ہے کہ ایمرجنسی محکموں کے ذمہ دار حضرات قبل از وقت اس حوالے سے اپنے ماتحت عملے کو تیار رکھے ،تاکہ موسمی صورتحال کا ہنگامی سطح پر بہ آسانی مقابلہ کیا جاسکے اور عام لوگوں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے جیسا کہ آج تک ہو تا آیا ہے۔