جموں و کشمیر میں ہمیشہ سردیوں کے دوران بجلی کی نایابی کا معاملہ سامنے آتا ہے، جس کی وجہ سے عوامی حلقوں میںہاہا کار مچ جاتی ہے۔ لوگ سڑکوں پر نکل کر سرکار اور محکمہ بجلی کے خلاف اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہیں۔اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ہے کہ موجوہ ترقی یافتہ دور میں 24 گھنٹے بجلی سپلائی دستیاب رکھنے کی اشد ضرورت ہے ،کیوں کہ بجلی پر ہی سبھی انحصار کرتے ہیں۔سرکاری کام کاج ،پرائیویٹ ادارے بچوں کی تعلیم و تربیت سب کے لئے بجلی کا ہونا بے حد ضروری ہے۔جہاں تک جموں و کشمیر کا تعلق ہے، اس خطے کو لگ بھگ 2200میگاواٹ بجلی درکار ہے لیکن ہمارے بجلی گھروں سے کل ملا کر 900 میگاواٹ بجلی پیدا ہو جاتی ہے اور سردیوں کے ایام میں بجلی کی پیداوار میں مزید کمی آجاتی ہے ،کیونکہ ندی نالوں میں پانی کی سطح کم ہوجا تی ہے اور اس طرح پن بجلی کی پیداوار میں بھی کمی آجاتی ہے۔
یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ لوگ بجلی کا بے تحاشہ غلط استعمال کرتے ہیں اور جہاں تک بجلی فیس کی ادا ئیگی کا تعلق ہے، وہ بہت کم ادا ہوتی ہے۔اب جبکہ بجلی محکمے نے جموںو کشمیر کے بیشتر علاقوں میں سمارٹ میٹر نصب کئے ہیں اور ان علاقوں کے لئے مخصوص قسم کی کیبلیں بچھائی گئی ہیں، جس سے نہ صرف بجلی چوری کا خاتمہ ممکن ہو پایا ہے ۔اس وجہ سے ترسیلی نظام میں کسی حد تک بہتری آئی ہے اور بجلی کم ہی ضائع ہورہی ہے جبکہ اس سے قبل ناقص ترسیلی نظام کے سبب بجلی ضائع ہورہی تھی ۔جموں وکشمیر میں ترسیلی نظام میں آرہی بہتری کے سبب بجلی ضائع ہونے کا اندیشہ بھی ختم ہونے کی امید پیدا ہوگئی ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہجہاں تک پانی کی کمی کا تعلق ہے، اس کے لئے حکومت کو کچھ تبدیلی لانی ہو گی۔ایسی جگہوں پر پن بجلی گھر تعمیر کرنے چا ہیے، جہاں بجلی پیدا ہونے کے باوجود پانی ضائع نہیں ہو جائے، بلکہ یہ پانی مزید کام آ سکے ۔اگر ہم دیکھیں گے گاندربل ضلعے کا پہلا بجلی گھر جہاں سے روزانہ15میگاواٹ بجلی پیداہوتی تھی ،اب صرف 1.5میگاواٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے۔ اس طرح یہ بجلی گھر بے کار نظر آرہا ہے ۔یہ بھی دیکھنے میں آرہا ہے کہ اس بجلی گھر کا پانی بعد میں ضائعہو رہا ہے۔سرکار نے اگر چہ بجلی کی پیداوار بڑھانے کے لئے سولر پلانٹ لگانے کا منصوبہ ہاتھ میں لیا ہے لیکن اس بارے میں عام صارفین کو پوری طرح جانکاری نہیں ہے تاکہ ہر ایک صارف یہ پلانٹ اپنے گھراور کارخانے میں نصب کرے۔
جہاں تک پورے جموںو کشمیر میں سمارٹ میٹر نصب کرنے کا کام ہے، وہ بھی دیمی رفتار سے چل رہا ہے ۔بہت سارے علاقوں میں ابھی تک سمارٹ میٹر نصب نہیں کئے گئے ہیں اور ان علاقوں میں کم فیس کے باوجود بجلی کا بے تحاشہ استعمال ہو رہا ہے۔ اسطرح نہ صرف زیادہ بجلی خرچ ہو رہی ہے بلکہ بجلی ٹرانسفارمر بھی خراب ہوتے ہیں اور پھر لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔جموں کشمیر کی حکومت کو مرکزی سرکار کے ساتھ ملکر کچھ نئے پن بجلی پروجیکٹ تعمیر کرنے کے لئے منصوبے تیار کرنے چاہیے اور سرکاری سطح پر کچھ سولر پاور پلانٹ تعمیر کرنے چا ہیے، جہاں سے اتنی مقدار میں بجلی تیار ہو سکے ،جس سے نہ صرف جموںو کشمیر بجلی سپلائی میں خود کفیل ہو جائے گا بلکہ ملک کی مختلف ریاستوں کو بھی یہ بجلی فروخت کی جا سکتی ہے جیسے کہ کی جارہی ہے ۔ اس طرح یہ ادارہ جموں وکشمیر کے لئے آمدنی کا اچھا خاصہذریعہ ثابت ہو سکے گا،جو فی الحال خسارے سے دوچار ہے۔